(میڈیا واچ ڈاگ) – جیسی چن کی گرفتاری

محمد سعید گھمن  پير 1 ستمبر 2014
یہ بات جیکی چن کے لئے تو رسوائی اور ندامت کی ہوگی مگر عام انسانوں کے لئے سبق آموز ہے۔ فوٹو فیس بک

یہ بات جیکی چن کے لئے تو رسوائی اور ندامت کی ہوگی مگر عام انسانوں کے لئے سبق آموز ہے۔ فوٹو فیس بک

میڈیا ہر وقت کسی نہ کسی خبر کی تاک لگا ہوتا ہے اور پھر خبر بھی کسی معروف و مشہور شخصیت کی ہو تو میڈیا چاہے پرنٹ ہو یا الیکٹرونک ان کی خوشی کے کیا کہنے۔ میرا مطلب ہے کہ ایک ایسی ہی ایک خبر جس پر عالمی میڈیانے ہرطرف شور و شرابہ برپا کیا ہوا ہے، وہ ہے جناب ہالی ووڈ کے ایک معروف اداکار جیکی چن کے بارے میں ہے۔اب اس مرتبہ اس خبر میں فرق صرف اتنا ہے یہ خبر ان کی فلمی کا میابی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ان کی گھریلو زندگی کی نا کامی کو بتاتی ہے ۔ ہاں جی یہ خبر ان کے 31 سالہ بیٹے جیسی چن کے بارے میں ہے جس کو بیجنگ پولیس نے 100 گرام منشیات کے ساتھ ان کے گھر میں ان کو پکڑا ہے اور اس وقت ان کے ساتھ ان کے تائیوان فلم انڈسٹری کے 23 سالہ اسٹار کائی بھی موجود تھے۔بیجنگ پولیس کے مطابق جیسی چن نے منشیات کے استعمال میں دوسرے لوگوں مدد کی تھی ۔

جہاں تک جیکی چن کا تعلق ہے وہ نہایت ہی دلکش اور ہالی ووڈ کے ذریعے لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے ایک منفرداورایسے اداکار ہیں جن کے چاہنے والے تقریباً دنیا کے ہر کونے میں پائے جاتے ہیں ۔ شاید ان کے پرستاروں کو یہ بات بری لگی ہو کیونکہ وہ اس لیول کے اسٹار کی اولاد کو اس طرح نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔لیکن اس میں اس اسٹار کا کیا قصور؟ آخر وہ بھی انسان ہیں۔ ان کی زندگی کے بھی اپنے مسئلے مسائل ہیں اس کے باوجود وہ دوسروں کے دل بہلاتے ہیں۔جس سے شاید یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ مکمل اورغلطیوں سے پاک ہیں۔

جیکی چن کے بیٹے کے معاملے کو میڈیا نے اس لئے نہیں اچھالا کہ وہ ایک ہالی وود اسٹار کا بیٹا ہے بلکہ میرے خیا ل میں وجہ یہ ہے کہ جناب جیکی چین کو2009 میں بیجنگ کی پولیس نے نار کوٹکس کنٹرول امبیسیڈر یعنی منشیات کے استعمال کے خلاف مہم کا سفیرمقرر کیا تھا ۔ ہو سکتا ہے اس وجہ سے لوگوں کے اندر اس بات کا غم وغصہ پایا جا رہا ہو کہ وہ بندہ جس کو منشیات جیسی لعنت کی روک تھام کے بطور سفیر اپنا کردار ادا کرنا تھا اور اپنے قول و فعل کے ذریعے لوگوں کے درمیان آگاہی پیدا کرنی تھی، اپنے خاندان کے افراد کو بطور نمونہ پیش کرنا تھا اس کا اپنا ہی بیٹا اس کا میں ملوث پایا گیا ۔اس حادثے کے بعد جیکی چن لوگوں سے عام معافی مانگی ہے اور کہا کہ مجھے اس واقعے پر بڑی شرمندگی اور دکھ ہوا ہے۔

لیکن معافی مانگنے سے جو لوگوں کے دلوں کو ضرب لگی ہے اس کا مداوا ہو سکے گا یا نہیں اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔اس سارے واقعہ سے ایک بات کا سبق تو ملتا ہے کہ اگر کوئی انسان دوسروں کی اصلاح کا بیڑا اٹھانے کا ارادہ کرتا ہے تو سب سے پہلے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کی اصلاح کرنا بے حد ضروری ہے۔لیکن اگر آپ اپنے آپ کو چھوڑ کر دوسروں ہدایت کریں تو وہ ہی گا جو جیکی چن کے ساتھ ہوا۔ یہ بات جیکی چن کے لئے تو رسوائی اور ندامت کی ہوگی مگر عام انسانوں کے لئے سبق آموز ہے۔ اپنے بچوں کو وقت دیں، ان کے مسائل کو سمجھیں، انہیں اچھے برے کی تمیز سکھائیں اور سب سے بڑھ کر ان کے دوست بنیں تاکہ کل کو آپ کے گھر یا خاندان سے کوئی اٹھ کھڑا ہوکر جیسی چن نہ بن جائے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔