گلوبل وارمنگ کی جانب توجہ دلانے کی کوشش

ندیم سبحان  منگل 2 ستمبر 2014
اطالوی نوجوان ایک برس برفانی تودے پر گزارے گا۔ فوٹو: فائل

اطالوی نوجوان ایک برس برفانی تودے پر گزارے گا۔ فوٹو: فائل

عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے کئی عشروں سے اجتماعی اور انفرادی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔

بالخصوص گذشتہ دہائی میں اس ضمن میں کوششیں عروج پر تھیں مگر چند برسوں سے ماحولیاتی ادارے اور ماہرین اس سلسلے میں کچھ ٹھنڈے پڑگئے ہیں۔ غالباً اسی بات کو محسوس کرتے ہوئے ایک اطالوی مہم جُو نے گلوبل وارمنگ کے خطرات کی جانب لوگوں کی توجہ مبذول کروانے کے لیے برفانی تودے (گلیشیئر) پر رہائش اختیار کرنے کا انوکھا فیصلہ کیا ہے۔

گلو بل وارمنگ کی اصطلاح اب کسی کے لیے اجنبی نہیں رہی۔ اس سے مراد ہمارے کرۂ ارض کا بڑھتا ہوا درجۂ حرارت ہے جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں وقوع پذیر ہورہی ہیں۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت میں اضافے کی وجہ سے قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل رہی ہے جس کے نتیجے میں سطح سمندر بلند ہونے سے ساحلی شہر غرقاب ہوجائیں گے۔ سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں سطح ارض پر نظام زندگی کو آہستہ آہستہ درہم برہم کردیں گی۔ ایلیکس کا کہنا ہے کہ وہ ان ہی خطرات کی جانب لوگوں کی توجہ دلانا چاہتا ہے۔

بیلینی آئندہ برس موسم بہار میں اپنا مختصر سامان لے کر گلیشیئر پر جا بسے گا، اور اس کے پگھلنے تک وہیں قیام پذیر رہے گا۔ ایلیکس کا اندازہ ہے کہ اسے آٹھ سے بارہ ماہ تک گلیشیئر کا مکین بن کر رہنا ہوگا۔ اطالوی نژاد برطانوی ایلیکس گلیشیئر پر ایک مخصوص قسم کے کیپسول نما خیمے میں رہے گا جس کا قطر چار میٹر ہوتا ہے۔ اس قسم کے خیمے آئل پلیٹ فارم پر لائف بوٹ کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ گلیشیئر کے پگھل جانے کے بعد ایلیکس کا کیپسول بحر اوقیانوس میں تیرتا ہوا ساحل پر آجائے گا۔

اطالوی نوجوان اس مہم کے لیے اپنے ساتھ 300 کلو خشک خوراک اور ضروری برقیاتی آلات ساتھ لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ایلیکس نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ کس گلیشیئر کو اپنی جائے رہائش بنے گا۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ ایسے مسطح گلیشیئر پر جا کر رہے گا جس کی چوڑائی 20 سے 60 میٹر تک ہو۔

ایلیکس کا کہنا ہے کہ اس مہم سے اس کا مقصد محض گلوبل وارمنگ کی جانب لوگوں کی توجہ مبذول کروانا ہی نہیں ہے بلکہ وہ جدید سائنسی آلات کے ذریعے ایک گلیشیئر کے ’ عرصۂ حیات‘ سے متعلق معلومات بھی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے،’’ میں یہ ثابت کرنا چاہتاہوں کہ گذشتہ برسوں کے دوران گلیشیئرز کے پگھلنے کی شرح میں کتنا ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ ‘‘

پیشے کے لحاظ سے بیلینی ایک بینکار تھا مگر مہم جوئی اس کی فطرت میں شامل تھی۔ اسی لیے اس نے 2000ء میں ملازمت سے استعفی دے دیا اور خانہ بدوشوں کی سی زندگی گزارنے کے لیے نکل کھڑا ہوا۔ اس کے بعد سے اب تک وہ 23000 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ وہ بحراوقیانوس، بحیرہ روم اور بحرالکاہل بھی عبور کرچکا ہے۔ تاہم اپنی موجودہ مہم کے بارے میں بیلینی سب سے زیادہ پُرجوش ہے کیوں کہ اس سے پہلے اسے کسی گلیشیئر پر تن تنہا رہنے کا اتفاق نہیں ہوا۔

بیلینی خود بھی تسلیم کرتا ہے کہ اس کا یہ اقدام کسی حد تک بے وقوفانہ اور خطرناک ہے، مگر وہ یہ سوچ کر خوش ہے کہ جلد ہی وہ ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بن جائے گا، اور اس کی شہرت دور دور تک پھیل جائے گی۔ یہ دوسری بات ہے کہ اس مہم کے آغاز سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر اس کا چرچا ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔