- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
سیکڑوں اساتذہ کا 2 سال سے تنخواہ نہ ملنے پر احتجاجی دھرنا
کراچی: محکمہ تعلیم کراچی میں بھرتی ہونے کے 2 برس بعد بھی تنخواہ نہ ملنے کے خلاف سیکڑوں خواتین و مرد اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے بدھ کو بلاول ہاؤس کے قریب مطالبات کی منظوری تک دھرنا دے دیا، پولیس نے دھرنے کے شرکا کو روکنے کے لیے بلاول ہاؤس کے اطراف کنٹینر لگا کر راستے بند کردیے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کی اپیل پر پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں محکمہ تعلیم میں بھرتی ہونیوالے سیکڑوں خواتین ومرد اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے بدھ کوتنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف بلاول ہاؤس کی قریب دھرنا دینے کے لیے مارچ کیا، احتجاجی اساتذہ کے پہنچنے سے قبل ہی بلاول ہاؤس جانی والی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام رہا ،خصوصا اسکولوں کے بچوں کو آمدورفت میں دشواری پیش آئیں،سڑکوں پرپولیس کی بھاری نفری کوتعینات کردیا گیا۔
اساتذہ نے بلاول ہاؤس جانے والی سڑک کے سامنے ہی دھرنا دے دیا، پیپلز پارٹی کے رہنما راشد ربانی اور وقار مہدی نے دھرنا ختم کرانے کے لیے نیوٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو،ایاز عباسی ،ملک امداداور این اے ناریجو سے مذاکرات کیے، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق معاملات پر غور کیا جا رہا ہے، امید ہے جلد یہ مسئلہ قانونی طریقے سے حل کر لیا جائے گا، نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابوبکر ابڑو نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ خواتین و مرد اساتذہ اس وقت تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے جب تک ان کو تنخواہیں جاری نہیں ہو جاتی جس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے آج 12 بجے دوپہر سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی،
نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابوبکر ابڑو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سابق دور میں 7 ہزار اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی بھرتیاں کی گئیں، لیکن 2 سال گزر جانے کے باوجود انھیں تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں ہمیں اب حکومت کے کسی وعدے پر اعتبار نہیں، اس لیے ہم تنخواہ لیے بغیر یہاں سے نہیں جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔