کراچی حصص مارکیٹ ملے جلے رجحان سے دوچار

بزنس رپورٹر  جمعـء 5 ستمبر 2014
5 ارب 43 کروڑ کا نقصان، کاروباری حجم 11 فیصد زائد،22  کروڑ 31 لاکھ حصص کے سودے۔  فوٹو: پی پی آئی/فائل

5 ارب 43 کروڑ کا نقصان، کاروباری حجم 11 فیصد زائد،22 کروڑ 31 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو: پی پی آئی/فائل

کراچی: سیاسی افق پرتبدیلی واضح نہ ہونے اور حالیہ سیاسی دھرنوں کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہونے کی خبروں نے کراچی اسٹاک ایکس چینج میں کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کیا اور جمعرات کو حصص کی تجارت ملے جلے رجحان سے دوچار رہی تاہم 29600 کی حد بحال ہوگئی۔

55.72 فیصد حصص کی قیمتیں اگرچہ بڑھ گئیں لیکن آل شیئرانڈیکس گھٹنے سے حصص کی مالیت میں 5 ارب43 کروڑ71 لاکھ45 ہزار 863 روپے کی کمی ہوئی۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے بیشتر شعبے سیاسی افق پرواضح تبدیلی کے منتظر ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ یا حصص کی آف لوڈنگ بڑھ جاتی ہے۔

ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر86 لاکھ74 ہزار147 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر 178.55 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی29700 پوائنٹس کی حد بھی بحال ہوگئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے30 لاکھ 12 ہزار180 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے26 لاکھ 60 ہزار706 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے62 ہزار 155 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے29 لاکھ 39 ہزار106 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس8.75 پوائنٹس کے اضافے سے29604.30 اور کے ایم آئی30 انڈیکس92 پوائنٹس کے اضافے سے 48615.94 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 12.62 پوائنٹس کی کمی سے 20531.76 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت 11.43فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 22 کروڑ 31 لاکھ 73 ہزار870 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 393 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں219 کے بھاؤ میں اضافہ، 156 کے داموں میں کمی اور 18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔