معین خان نے مصباح الحق پر ملبہ گرا کر دامن جھاڑ لیا

اسپورٹس رپورٹرز  جمعـء 5 ستمبر 2014
ٹیم کی غیرمعیاری کارکردگی کا سبب بھاری بھرکم کوچنگ اسٹاف نہیں تھا، وقار یونس اور مشتاق احمد کو وقت ملنا چاہیے۔  فوٹو: فائل

ٹیم کی غیرمعیاری کارکردگی کا سبب بھاری بھرکم کوچنگ اسٹاف نہیں تھا، وقار یونس اور مشتاق احمد کو وقت ملنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

کراچی / لاہور: معین خان نے مصباح الحق پر ملبہ گرا کر اپنا دامن جھاڑ لیا، چیف سلیکٹر و منیجر کا کہنا ہے کہ دورئہ سری لنکا میں کپتان کی ناقص فارم شکست کا سبب بنی، قیادت کا فیصلہ چیئرمین پی سی بی کا اختیار ہے، مشاورت کی گئی تو رائے ضرور دوں گا۔

ٹیم کی غیرمعیاری کارکردگی کا سبب بھاری بھرکم کوچنگ اسٹاف نہیں تھا، وقار یونس اور مشتاق احمد کو وقت ملنا چاہیے، کسی نے مجھے دہری ذمہ داریاں چھوڑنے کیلیے نہیں کہا، ناکامیوں کا کھلاڑیوں کے ذہنوں پر بُرا اثر پڑا ہے، ورلڈ کپ سے قبل مشکل اور جراتمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے ، سعید اجمل کا ایکشن کلیئر نہ ہوسکا تو متبادل پلان پر عمل درآمد کرینگے، 3 اسپنرز کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی طلب کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی شہر یار خان سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے منیجر اور چیف سلیکٹر معین خان نے کہا کہ گرین شرٹس کافی وقفے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے تھے، اس کے نتیجے میں کارکردگی متاثر ہوئی لیکن میں اسے جواز کے طور پر پیش نہیں کروں گا کیونکہ تمام کھلاڑی پروفیشنل ہیں،انھوں نے کہا کہ ایک عرصہ بعد ٹیم اپنی صلاحیت کے مطابق کھیل پیش نہ کرسکی، جب کسی ٹیم کا کپتان اچھا پرفارم نہیں کر پاتا تو اس کا اثر اسکواڈکی کارکردگی پر بھی پڑتا ہے۔

دورئہ سری لنکا میں مصباح الحق کی فارم کافی عرصے بعد اتنی خراب نظر آئی، اس سے قبل وہ ہمیشہ بطور قائد اہم کردار ادا کرکے ٹیم کو مستحکم بناتے نظر آتے رہے ہیں، انھوں نے بحرانی صورتحال میں بھی رنز بنائے، ان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اس پہلو کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔قیادت میں ممکنہ تبدیلی کے بارے میں سوال پر معین خان نے کہا کہ یہ میرا شعبہ نہیں ہے،کپتان کی تقرری کا اختیار پی سی بی اور اس کے چیئرمین کو حاصل ہے، اگر مجھ سے مشاورت کی گئی تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کروں گا۔

انھوں نے کہا کہ جب ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوچنگ اسٹاف کی تعداد بہت زیادہ ہے، وقاریونس اور مشتاق احمد بہترین کوچ اور شاندار پلان رکھتے ہیں لیکن انھیں وقت دینا ہوگا، دونوں اپنے وقت میں بطورکھلاڑی بہترین خدمات سرانجام دے چکے،سابق فاسٹ بولر نے ایک ایک پلیئر پر بہت محنت کی ہے، مشتاق انگلینڈ کیلیے کام کرنے کے بعد اب اپنے وطن کیلیے کچھ کردکھانا چاہتے ہیں، بے جا تنقید کے بجائے انھیں کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔

معین خان نے چیف سلیکٹریا منیجرمیں سے کسی ایک عہدے سے ہٹائے جانے کی اطلاعات پرکہا کہ چیئرمین پالیسیزکا تسلسل اور کارکردگی میں استحکام چاہتے ہیں،میرے لیے دونوں عہدوں پر بیک وقت کام کرنا اتنا بھی مشکل نہیں جتنا بتایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی پر شہریار خانکوبھی تشویش ہے، توقعات کے برعکس نتائج سامنے آئے، ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کے ذہنوں پر بُرا اثر پڑا ہے، میگاایونٹ چند ماہ کی دوری پررہ گیا، وقت کم اورمقابلہ سخت ہے، ہمیں مشکل اور جراتمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے، پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے ہم سخت اقدامات اٹھانے کیلیے تیار ہیں۔

انھوں نے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کا نام لیے بغیر اشاروں میں کہا کہ امید ہے ہر کوئی مسائل کو جلد از جلد سمجھتے ہوئے آئندہ سیریز سے قبل بہتری لانے کی پوری کوشش کرے گا،جن کرکٹرز نے اچھا پرفارم کیا اسکواڈ میں برقرار رہیں گے، دوسروں کے کیس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا۔

ایک سوال پر معین خان نے کہا کہ سعید اجمل کے بولنگ ایکشن کی رپورٹ کا انتظارہے، اگر بدقسمتی سے وہ کلیئر نہیں ہوتے تو متبادل پلان تیار کررہے ہیں، وقار یونس اور مشتاق احمد کی مشاورت سے ڈومیسٹک کرکٹ میں وکٹیں لینے والے 3 اسپنرز کو بلایا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بنایا جاسکے۔ یاد رہے کہ سری لنکا کے دورے سے واپس آنے کے بعد معین خان کا پی سی بی کے چیئرمین سے یہ پہلا رابطہ تھا، اس سے قبل شہر یار خان نے منگل کو لاہور میں کپتان مصباح الحق اور کوچ وقار یونس سے بھی ملاقات کی تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔