- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
رینجرز کے ہاتھوں گرفتار 4 افراد کو گینگ وار کارندوں نے ہلاک کیا، جے آئی ٹی
کراچی: 4 سال قبل اگست میں ہی رینجرز کے افسران و اہلکاروں کے ہاتھوں اغوا کیے جانے والے 4 شہری لیاری گینگ وار کے ایک گروپ کے سرغنہ عذیر بلوچ کی حراست میں تھے اور انھیں قتل کردیا گیا۔
یہ انکشاف لاپتہ شہریوں کے مقدمات کی سماعت کرنیوالے سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ میں پیش کردہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ میں کیا گیا، جے آئی ٹی مسمات پھُلن خاتون کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر تشکیل دی گئی تھی، جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ یکم اگست 2010 کو درخواست گزارکے بیٹے غازی خان اور اس کے دوست محمد امین، شیر افضل خان اور شہزاد خان سینٹرل جیل میں واقع اپنی رہائش گاہ سے ہائی روف وین میں نکلے، رینجرز کے کرنل سلیمان،شیر افسر اور ریاض ٹمن اور دیگر نے اہلکاروں نے روکا اورحراست میں لے لیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق انھیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا، بعدازاں رینجرز اہلکار شیر افسر نے اہل خانہ سے گرفتار شدگان سے ملاقات کیلیے ایک لاکھ روپے رشوت بھی وصول کی، رینجرز نے اپنے جواب میں مذکورہ افراد کی گرفتاری سے لاتعلقی ظاہر کی اور بتایا کہ انسپکٹر شیر افسر نے رشوت وصول کرنے کا اعتراف کیا ہے اور اسے ملازمت سے برطرف کردیا گیا، سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ لیاری گینگ وارکے ایک گروپ کے سرغنہ عذیر بلوچ کے باورچی وسیم عرف داد کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مذکورہ لاپتہ افراد کو عذیر بلوچ کے کارندوں نے اراضی کے جھگڑے پر اغوا کیا تھا۔
بعد ازاں عذیر بلوچ نے حکم دیا تھا کہ یہ لوگ بات نہ مانیں تو انھیں قتل کردیا جائے، جس کے بعد شاہد بابک انھیں اپنے ساتھ لے گیا تھا اوراندیشہ ہے کہ انھیں ہلاک کرکے انکی لاشیں لیاری کے علاقے میں ہی چھپادی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔