تنقید و الزامات کے طوفان میں سپہ سالار کا عملی اقدام سے خاموش جواب

احمد منصور  اتوار 7 ستمبر 2014
کئی سیاسی قائدین کی جانب سے اثریہ دیا جارہا ہے موجودہ حالات فوج اورآئی ایس آئی کا کیا دھرا ہے۔ فوٹو: فائل

کئی سیاسی قائدین کی جانب سے اثریہ دیا جارہا ہے موجودہ حالات فوج اورآئی ایس آئی کا کیا دھرا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یوم دفاع دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اگلے محاذشمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب میں شریک جوانوں کے ساتھ مناکر پارلیمنٹ کوایک خاموش پیغام دیاجہاں 4دن سے جاری اجلاس سے فوج اوراس کی قیادت کوتنقید اورالزامات کے طوفانی جھکڑوں کا سامناہے۔

پارلیمنٹ کااجلاس جوعمران خان اورڈاکٹر طاہرالقادری کے دھرنوں سے پیداشدہ سیاسی بحران پربلایا گیاتھا مگرعمومی تقریروں بالخصوص وزیراعظم نوازشریف اوران کی حکومت کے قریبی حلیف اورمشاورتی ٹیم کااہم حصہ مولانافضل الرحمن اور محمودخان اچکزئی نے توپوں کا رخ پنڈی اورآبپارہ کی طرف کردیا۔ تاثریہ دیا جارہا ہے جیسے یہ سب فوج اورآئی ایس آئی کا کیا دھرا ہے۔ ہمیں توقع تھی کہ پارلیمنٹ سے گونجنے والی اس سوچ کاجواب آئے گا مگر شاید ایسا کیا جانا بحران کومزید سنگین اور ناقابل حل پوزیشن پر لے جاسکتا تھا اسی لئے اب تک جو اب نہیں آیا۔ تاہم ایک خاموش جواب آگیا ہے اوروہ خاموش جواب یہ ہے کہ آپ اپنی ’’ادائیں‘‘ جاری رکھیں، ہم اپنی راہ سے بھٹکیں گے نہیں۔ یہ خاموش جواب سپہ سالارجنرل راحیل شریف نے اپنی عملی مصروفیات سے دیاہے۔

نسٹ میں پی ایم اے کے کانووکیشن میں شرکت ہویا ملتان کور جاکر افسروں اور جوانوں کی میدان جنگ کے ماحول میں فوجی تربیت کامشاہدہ، پھر 6ستمبر کویوم دفاع شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے برسرپیکار سپاہیوں کے ساتھ منانا، پیغام واضح ہے کہ ریاست پاکستان کودرپیش اصل چیلنج دہشت گردی کی جنگ ہے۔ ہماری توجہ تقسیم نہ کرو، ہمیں ملک وقوم کے اصل محاذپر مکمل یکسوئی سے لڑنے دو۔ پوری قوم میں اتفاق کی ضرورت ہے۔ آپ کا کام اس نازک لمحے میں اتفاق پیداکرنا ہے، نفاق زہر قاتل ہوگا۔ ایسی الزام تراشی جس کاکوئی سرہے نہ پیر، ناکامی اپنی اورالزام دوسروں پر ۔ الزام بھی ایساسنگین جس سے ادارے لرزاٹھیں، آمنے سامنے کھڑے ہوجائیں۔

ہمیں احساس ہے اپنی ذمے داری کاجسے ہم نبھارہے ہیں اورنبھاتے رہیں گے۔ ہمارے پاس بہت کام ہے، دشمن سرحدوں پر بھی ہیں اور ملک کے اندربھی۔ قدرتی آفات کی آزمائش میں بھی پورااترنے کاعزم ناقابل تسخیرہے مگرجو کچھ پارلیمنٹ کے ایوانوں میں کہاگیا، جوکچھ کہاجا رہاہے، وہ برداشت کیاجا رہا ہے مگرکب تک۔ یقیناًیہ صورتحال ہمارے لیے پریشان کن بھی ہے، تشویشناک بھی۔ بے چینی بھی بہت ہے کہ ایساکیوں اورکس لیے، لیکن سوچ حاوی ہے کہ ٹکراؤنہیں، کسی صورت نہیں۔ مگریہ سوچ دوسری طرف بھی ضروری ہے، بے حدضروری ہے۔ خاموش پیغام سن لیں، سمجھ لیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔