ممتاز عالم دین کی ٹارگٹ کلنگ

ایڈیٹوریل  پير 8 ستمبر 2014
علامہ علی اکبرکمیلی کو جس طرح قتل کیا گیا اس سے ظاہرہوتا ہے ملک دشمن پاکستان میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانہ چاہ رہے ہیں. فوٹو:فائل

علامہ علی اکبرکمیلی کو جس طرح قتل کیا گیا اس سے ظاہرہوتا ہے ملک دشمن پاکستان میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانہ چاہ رہے ہیں. فوٹو:فائل

کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جعفریہ الائنس کے بانی، متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سینیٹر اور نامور عالم دین علامہ عباس کمیلی کے صاحبزادے علامہ علی اکبر کمیلی جاں بحق ہو گئے۔ یہ افسوسناک واقعہ کراچی کے علاقے عزیز آباد بنگوریا گوٹھ کے قریب ہفتہ کی شام پیش آیا۔

واقعات کے مطابق علامہ علی اکبر کمیلی اپنی فیکٹری کے باہر موجود تھے کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار مسلح ملزمان نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے وہ اور ان کی فیکٹری کا ملازم 55 سالہ محمد جمن خان شدید زخمی ہو گئے، انھیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دونوں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اس افسوسناک واقعہ کے بعد شہر کے وسیع علاقے میں کاروبار بند ہو گیا۔ شیعہ ایکشن کمیٹی اور وحدت المسلمین نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا کر دیا ہے۔

کراچی میں خاصے عرصے سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے تاہم علامہ علی اکبر کمیلی کو جس طرح ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانہ چاہ رہے ہیں۔ ان کی یہ سازش پہلے بھی کامیاب نہیں ہوئی اور اب بھی نہیں ہوگی۔

ملک دشمن عناصر کون ہیں‘ بظاہر یہ چھپے ہوئے ہیں لیکن سب پر عیاں ہیں‘ سندھ حکومت کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے‘ کراچی میں جاری قتل و غارت پر قابو پانا سندھ حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے اور افسوسناک امر یہ ہے کہ وہ اس ذمے داری کو احسن طریقے سے نبھانے میں مسلسل ناکام چلی آ رہی ہے۔ امید ہے کہ سندھ حکومت علامہ علی اکبر کمیلی کے قاتلوں کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔