روئی کے بھاؤ 100 روپے من بڑھ گئے، سیاسی حالات سے ترسیل متاثر

احتشام مفتی  پير 8 ستمبر 2014
ڈالر کی قدر بڑھنے سے چین سے بڑے پیمانے پر کاٹن یارڈکے آرڈرز ملے، ڈلیوری نہ ہونے پر منسوخی کا خدشہ ہے، احسان الحق۔ فوٹو: فائل

ڈالر کی قدر بڑھنے سے چین سے بڑے پیمانے پر کاٹن یارڈکے آرڈرز ملے، ڈلیوری نہ ہونے پر منسوخی کا خدشہ ہے، احسان الحق۔ فوٹو: فائل

کراچی: ملک بھر کے بیشتر کاٹن زونز میں جاری بارشوں کی لہر اور انٹربینک کی سطح پرامریکی ڈالرکی قدرمیں اضافے جیسے عوامل گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹ کی تجارتی سرگرمیوں پر اثرانداز رہے اور روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب رہا جبکہ اس کے برعکس امریکی کپاس کی برآمدات سے متعلق منفی رپورٹ کے اجرا سے نیویارک کاٹن ایکس چینج متاثر رہی جہاں ہفتہ وار کاروبارمیں مندی رہی۔

ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ پنجاب کے شہروں ساہیوال، وہاڑی، پاک پتن، ٹوبہ ٹیک سنگھ جبکہ سندھ کے شہروں سانگھڑ، میر پور خاص، حیدر آباد اور عمر کوٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی بارشوں کے باعث پھٹی کی آمد میں غیر متوقع کمی واقع ہونے سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا لیکن بدقسمتی سے ملکی حالات خراب ہونے کے باعث نقل و حمل میں درپیش مشکلات کے باعث عملی طور پر روئی کی خریدوفروخت میں وہ تیزی سامنے نہ آ سکی کہ جس کی توقع ظاہر کی جا رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بہتر ہونے کے باعث پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرز کو چین سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز مل رہے ہیں تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ برآمدی آرڈرز کی بروقت ڈلیوری نہ ہونے کے باعث ان میں سے کچھ آرڈرز منسوخ بھی کیے جا سکتے ہیں، اس لیے حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ برآمدی آرڈرز لے کر جانے والے ٹریلرز اور کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ نہ کرنے کے ساتھ ساتھ پہلے سے پکڑے گئے ٹریلرز و کنٹینرز کو فوری طور پر چھوڑا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتے ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں تقریباً 100 روپے فی من اضافے کے ساتھ پنجاب میں 5 ہزار 800 روپے جبکہ سندھ میں 5 ہزار 650 روپے سے 5 ہزار 700 روپے فی من تک پہنچ گئیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ ملکی حالات جلد بہتر ہونے سے ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے روئی کی بھرپور خریداری شروع ہونے کی صورت میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.85 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 74.45 سینٹ جبکہ اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 1.52 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 66.08 سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے  اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار 600 روپے فی من تک مستحکم رہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ 3 ستمبر کو پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے والے سال 2014-15 کپاس کے اولین پیداواری اعدادوشمار کے مطابق 31 اگست تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 8 لاکھ 10 ہزار 316 بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ 1لاکھ 65 ہزار 959 بیلز (26 فیصد) زائد ہیں جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں مذکورہ عرصے تک 9 لاکھ 51ہزار 966 بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1 لاکھ 29 ہزار 530 بییلز (12فیصد) کم ہیں جس کی بڑی وجہ رواں سال سندھ میں فروری /مارچ کے دوران درجہ حرارت میں غیر معمولی کمی بتائی جا رہی ہے کیونکہ اس کے باعث سندھ کے بیشتر کاٹن زونز میں کپاس کی کاشت کم ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی کاشت میں تاخیر بھی واقع ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں آنے والی کپاس میں سے 61 فیصد حصہ (581282 بیلز) صرف ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں آئی ہے جو اس لحاظ سے ضلع سانگھڑ کے لیے ایک منفرد اعزاز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین نے کاٹن ایئر 2014-15 کے دوران بیرون ملک سے تقریباً86لاکھ روئی کی بیلز درآمد کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے جبکہ گزشتہ سال کے دوران چین نے بیرون ملک سے تقریباً ایک کروڑ 35لاکھ روئی کی بیلز درآمد کی تھیں جبکہ یو ایس ڈی اے اور آئی سی اے سی نے بھی اپنی رپورٹس میں کاٹن ایئر 2014-15 کے اختتام پر روئی کے اینڈنگ اسٹاکس میں تاریخی اضافے بارے رپورٹس جاری کی ہیں جس سے خدشہ ہے کے اس سال کے دوران روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔