اسلام آباد دھرنے میں ہلاکتوں کی ذمے داری عمران، قادری اور کارکنوں پرعائد

افتخار چوہدری  بدھ 10 ستمبر 2014
حکم ملا تو 15 منٹ میں گرفتار کرسکتے ہیں، سینئر پولیس افسر کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

حکم ملا تو 15 منٹ میں گرفتار کرسکتے ہیں، سینئر پولیس افسر کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پولیس نے پی ٹی وی کی عمارت، پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولنے اورقبضے کی کوشش کے دوران تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنے میں شریک 2 افراد کے جاں بحق اور سیکڑوں کے زخمی ہونے کی ذمے داری عمران خان، طاہر القادری اوران کے کارکنوں پر عائد کردی۔

پولیس نے دہرے قتل، اقدام قتل، انسداددہشت گردی ایکٹ سمیت دیگرسنگین دفعات کے تحت تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ بھی درج کر رکھا ہے اورانسداددہشت گردی کی عدالت سے ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے کیلیے اپنا ورک مکمل کرلیا،اب صرف وزارت داخلہ سے حتمی اجازت ملنے کا انتظار کیا جا رہا ہے، خرم نواز، رحیق عباسی، عامر مغل سمیت بیس ہزار نامعلوم افرادبھی مقدمے میں نامزد ہیں، مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ رہنماؤں نے اپنے کارکنوں سے اے ایس آئی امجدعلی شاہ،اے ایس آئی ضیا الحق، انسپکٹر عمر حیات،اے ایس آئی اشفاق علی پرتشدد کروایا، پولیس سے سرکاری گنیں اورآنسوگیس کے شیل بھی چھینے۔

دھرنے میں بھگدڑ کے دوران گلفام بھٹی اوررفیع اللہ نامی شخص شدیدزخمی ہوئے جوبعدازاں جاں بحق ہوگئے جس پر مذکورہ دونوں رہنماؤں کیخلاف قتل، اقدام قتل، بلوابولنے،اہم سرکاری دفاترمیں زبردستی گھسنے، سرکاری املاک کو غیر معمولی نقصان پہنچانے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں،عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم،وزیر داخلہ اورآئی جی کے خلاف کارکنوں پر تشددکامقدمہ درج کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔وفاقی پولیس کے سینئر افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ حکومت عمران خان اور طاہرالقادری کی گرفتاری کاحکم دے تو15منٹ میں گرفتاری ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔