آپریشن سے پہلے کچھ عسکریت پسند بھاگ گئے، سرتاج عزیز

یعقوب ملک  جمعـء 12 ستمبر 2014
محمود اچکزئی کے دورہ افغانستان کے بعد مثبت پیشرفت ہوئی، حکام وزارت خارجہ۔ فوٹو: فائل

محمود اچکزئی کے دورہ افغانستان کے بعد مثبت پیشرفت ہوئی، حکام وزارت خارجہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اورامور خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور میں کہا ہے کہ اس بات کاخدشہ ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع ہونے سے پہلے کچھ عسکریت پسند بھاگ گئے ہوں گے اور یہ آئی ڈی پی کیمپوں اور ملک کے دیگرعلاقوں میں ہوسکتے ہیں۔

یہ بات انھوں نے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین حاجی محمدعدیل کے ایک سوال کے جواب میں بتائی، کمیٹی کایہ اجلاس بدھ کومنعقد ہوا تھا جس میں راجہ ظفر الحق ، اعتزاز احسن ،مشاہد حسین سید، فرحت اللہ بابر، سحر کامران، ڈاکٹر جہانگیر بدر،کرنل(ر)طاہر حسین مشہدی، مظہرحسین شاہ اور باز محمد خان نے شرکت کی۔حاجی عدیل نے وزارت خارجہ کے حکام سے استفسارکیا تھاکہ شمالی وزیرستان میںازبک ،تاجک اور چیچن دہشتگردوں سمیت پندرہ ہزار سے زائد عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔ رپورٹس کے مطابق 900 سے زائدمارے گئے ہیں اوراتنی ہی تعداد میں گرفتاریاں ہوئی ہونگی تو باقی ماندہ عسکریت پسندکہاں چھپے ہیں۔

سرتاج عزیزنے بتایا کہ زیادہ ترعسکریت پسند آپریشن ضرب عضب شروع ہونے سے پہلے ہمسایہ ملک بھاگ گئے ہوں گے، انھوں نے کہا آئی ڈی پیز اور ملک کے دیگر علاقوں میں بھی کچھ عسکریت پسندوں کے چلے جانے کوخارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا ۔انھوں نے کہا مسلح افواج کے جاری آپریشن کے نتیجے میں عسکریت پسندوںکی بارودی مواد بنانے والی فیکٹریاں اوردوسری تنصیبات سمیت پورا انفرااسٹرکچر مکمل تباہ کردیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے قائمہ کمیٹی کوبتایاکہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد پاکستان نے افغان حکام کوبھی کہا تھا کہ دہشتگردوںکوبھاگنے سے روکنے کیلیے سرحدکے اس پار ضروری اقدامات کیے جائیں۔اس موقع پر وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے افغانستان ظہیر پرویز نے کمیٹی کوپاک افغان تعلقات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے افغانستان میں امن اور مصالحت کی حمایت کرنے کاعزم کیا ہوا ہے، پاکستان نے افغان فورسز کی تربیت اورصلاحیت بڑھانے کیلیے مالی معاونت بھی کی ہے۔

سینیٹرز کے سوالات پردفتر خارجہ کے حکام نے بتایا کہ کنڑ اور افغانستان کے کچھ دوسرے صوبوں میں عسکریت پسندوںکی پناہ گاہیں ہیں جو پاکستان میں کارروائیاں کرکے واپس چلے جاتے ہیں،اس پر پاکستان کو سنجیدہ تحفظات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ محمودخان اچکزئی کووزیراعظم کے خصوصی نمائندہ کے طور پرافغانستان بھیجنے کے بعد مثبت پیشرفت ہوئی ہے،اس کے بعدافغان حکومت نے بھی اپنا خصوصی نمائندہ اور فوجی وفد پاکستان بھیجاجس نے پاکستان کے تحفظات دورکرنے پربات چیت کی ،انھوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان سرحدکے دونوں اطراف موثر بارڈر سیکیورٹی نظام بنانے کیلیے مل کرکام کرنے پرمتفق ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔