ایتھلیٹ ’’آسکر پسٹوریئس‘‘ قتل کے الزام سے تو بری ہوئے لیکن قتل خطا کے مجرم قرار

ویب ڈیسک  جمعـء 12 ستمبر 2014
پسٹوریس کو 15 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے تاہم عدالت ان کی سزا معطل کر کے ان پر جرمانہ بھی عائد کرسکتی ہے، ماہرین۔ فوٹو اے ایف پی

پسٹوریس کو 15 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے تاہم عدالت ان کی سزا معطل کر کے ان پر جرمانہ بھی عائد کرسکتی ہے، ماہرین۔ فوٹو اے ایف پی

جوہانسبرگ: ایک روز قبل قتل کے الزام سے بری ہوجانے کے بعد خوشی کے آنسو سمیٹے پسٹوریس ابھی ذہنی پریشانی سے پوری طرح نہیں نکل پائے تھے کہ عدالت نے انہیں قتل خطا کا مجرم قرار دے کر ان کی سزا سےبچنے کی امیدوں پرپانی پھیر دیا۔

جنوبی افریقا کی عدالت میں جج تھوکوسیل ماسپیا نے جمعرات کو انہیں اپنی ساتھی کے ارادتاً قتل کے تمام الزامات سے بری کر دیا تھا تاہم جمعہ کو تفصیلی فیصلے میں ان کا کہنا تھا  کہ پسٹوریئس نے جب بیت الخلا کے دروازے پر فائرنگ تو یہ ان کی غلطی تھی لیکن اس وقت وہ یہی تصور کر رہے تھے کہ ان کے مکان میں کوئی گھس آیا ہے، جج کا کہنا تھا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ پسٹوریئس نے جان بوجھ کر اپنی گرل فرینڈ کو باتھ روم میں قتل کیا جب کہ  عدالت نے پسٹوریئس کوہوٹل میں پستول کے غلطی سے استعمال کا مجرم بھی قرار دیا۔

عدالت نے پسٹوریس کو سزا نہیں سنائی تاہم ان کی ضمانت 13اکتوبر تک بڑھاتے ہوئے کہا کہ وہ سزا کا فیصلہ سنائے جانے تک ضمانت پر رہا رہیں گے،ماہرین کا کہنا ہے کہ پسٹوریس کو 15 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے تاہم عدالت ان کی سزا کو معطل کر کے ان پر جرمانہ بھی عائد کرسکتا ہے۔

 اس موقع پر پسٹوریس انتہائی غمزدہ اور تھکے ہوئے دکھائی دیئے جب کہ  استغاثہ کا فیصلے پر کہنا تھا  کہ پسٹوریس کو قتل کے الزام میں بری کرنے کا فیصلہ مایوس کن ہے  تاہم ان کی سزا کے اعلان کے بعد ہی اپیل کا فیصلہ کیا جائے گا،پسٹوریئس کے خلاف مقدمہ رواں سال 3 مارچ کو شروع ہوا تھا اور اس دوران 37 افراد نے گواہی دی اور اس مقدمے کی کارروائی ٹی وی پر براہِ راست نشر کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ  پسٹوريئس پر الزام تھا کہ انہوں نےگذشتہ سال ویلنٹائن ڈے کے موقع پراپنی گرل فرینڈ 29 سالہ ریوا سٹین کیمپ کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا،آسکر پسٹوریس کیس کی ابتدا سے ان الزامات سے انکار کرتے رہے  اور ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس خیال سے گولی چلائی کہ ان کےگھر میں کوئی گھس آیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔