ملتان شہر کو سیلاب سے بچانے کی جنگ جاری، شیرشاہ بند میں تیسرا شگاف بھی ڈال دیا گیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 ستمبر 2014
شیرشاہ بند پر شگاف ڈالنے سے پانی 40 سے زائد بستیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

شیرشاہ بند پر شگاف ڈالنے سے پانی 40 سے زائد بستیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: پنجاب کے مختلف شہروں کے بعد اب ملتان شہر میں بھی سیلابی ریلے کے داخل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس کے پیش نظر شیر شاہ بند پر تیسرا شگاف ڈال دیا گیا ہے۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد 79 ہزار 443 کیوسک جبکہ اخراج 65 ہزار 843 کیوسک ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں یہاں پانی کے بہاؤ میں کمی کا امکان ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد پر پانی کا اخراج61  ہزار، خانکی پر 64 ہزار اور ہیڈ مرالہ پر 58 ہزار کیوسک ہے جبکہ تریموں کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 2 لاکھ 41 ہزار656 کیوسک ہے اور آئندہ 24 گھنٹوں میں یہاں پر بھی پانی کے بہاؤ میں کمی کا امکان ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 83 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم یہاں آئندہ 24 گھنٹوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

دریائے چناب کے سیلابی ریلے کے باعث جھنگ میں 250 سے زائد دیہات زیرآب جبکہ 5 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ علاقے میں اب بھی نظام زندگی مفلوج ہے۔ بہاولپور میں بھی دریائے چناب  سے ملحقہ درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ مظفرگڑھ شہر کو بچانے کے لئے ملتان مظفر گڑھ روڈ پر شگاف ڈال دیا گیا ہے جب کہ دوآبہ حفاظتی بند میں بھی شگاف ڈالنے کی تیاریں کرلی گئی ہیں۔

سیلابی ریلے نے ملتان کے قریب شیرشاہ اور اطراف میں تباہی مچارکھی ہے، ملتان کا کئی شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہے، قاسم بیلہ کی درجنوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ ملتان شہر کو بچانے کے لئے ہیڈ محمد والا میں 2  جبکہ شیر شاہ بند پر اب تک 3 شگاف ڈالے جاچکے ہیں۔ شیر شاہ بند پر شگاف ڈالنے سے پانی گاگرہ، کچور، خان پور قاضی اور شجاع آباد کی 40 سے زائد بستیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ ہیڈ پنجند سے نکلنے والی نہریں عباسیہ لنک کینال، پنجند کینال اورعباسیہ کینال بند جبکہ ہیڈ ورکس کے مزید دروازے بھی کھول دیئے گئے ہیں۔ ہیڈ پنجند پرپانی کی سطح بڑھنے سے اوچ شریف کے نشیبی علاقوں کی 20 سے زائد بستیاں خالی کرالی گئی ہیں جبکہ مزید علاقوں سے بھی نقل مکانی جاری ہے۔ اس کے علاوہ مکھن بیلہ، کچی لعل، کچی شکرانی اور جاگیر صادق آباد میں پانی داخل ہونے سے سیکڑوں ایکڑ اراضی زیرآب آگئی۔ کوٹ مٹھن کے مقام پر ہیڈ پنجند سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا آج شام، دریائے سندھ میں داخل ہوگا جس سے ضلع بھر میں 83 دیہات کو خطرہ ہے۔  ضلع بھر میں اب تک صرف 3 ہزار 700 لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملتان،مظفرگڑھ اورجھنگ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کے7 ہیلی کاپٹرز اور 335 مصروف ہیں۔ جھنگ اورملتان میں 16 آرمی میڈیکل ریلیف کیمپس قائم ہیں اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں اب تک 59 ٹن سے زائد راشن کے پیکٹس تقسیم کئے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔