ڈومیسٹک کرکٹ میں’’35 پنکچرز‘‘ درد سر بن گئے

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  اتوار 14 ستمبر 2014
مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کو رپورٹ سے آگاہ کردیا گیا، اسپنرز کی آزمائش جاری، ٹی ٹوئنٹی کپ میں سب پر نظر رہے گی۔  فوٹو : راشد اجمیری / ایکسپریس

مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کو رپورٹ سے آگاہ کردیا گیا، اسپنرز کی آزمائش جاری، ٹی ٹوئنٹی کپ میں سب پر نظر رہے گی۔ فوٹو : راشد اجمیری / ایکسپریس

لاہور: ڈومیسٹک کرکٹ میں ’’35 پنکچر‘‘ درد سر بن گئے۔

ملکی سطح کے مقابلوں میں پکڑے جانے والے مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کو رپورٹ سے آگاہ کردیا گیا، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اسپنرز کی آزمائش جاری ہے، قومی ٹوئنٹی 20 میں رپورٹ ہونے والوں کو ایک میچ میں وارننگ، دوسری بار  پکڑے جانے پر پورے ڈومیسٹک سیزن سے باہر کردیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کی طرف مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کے گرد شکنجہ کسے جانے کے بعد ہی ڈومیسٹک کرکٹ کے میچز میں امپائرز اور ریفریز نے کڑی نگرانی شروع کردی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر تیار کی جانے والی ابتدائی فہرست میں شامل 35 بولرز کے ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو آگاہ کیا جاچکا، ان میں سے چند کو باری باری اکیڈمی میں بلایا جاتا رہا ہے، کچھ کلیئر بھی ہوچکے۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں کئی بااثر ادارے اور ریجنل ایسوسی ایشنز کے نمائندے ملی بھگت کرکے مشکوک ایکشن رکھنے والے بولرز کا کیریئر بھی بچانے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں، واضح طور پر ’’چکر‘‘ نظر آنے کے باجود بھی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی تھی، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بائیو مکینک لیب کیلیے کروڑوں  کے سازوسامان کی تنصیب نہ ہونے کا سب سے زیادہ فائدہ انہی بااثر افراد نے اٹھایا جو جائز یا نا جائز حربوں کی مدد سے اپنی ٹیموں کی رینکنگ بہتر رکھنے کیلیے سرگرم رہے۔

یوں ڈومیسٹک کرکٹ میں مشکوک ایکشن کے حامل بولرز کی تعداد بڑھتی رہی، سعید اجمل پر پابندی کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم اور سپین بولنگ کوچ مشتاق احمد بولرز کی آزمائش کرتے ہوئے ڈیٹا تیار کرنے کیساتھ متبادل سپنر کی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، 17ستمبر سے شروع ہونے والے قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کے دوران بھی غیر قانونی گیندوں کی نشاندہی کیلیے سخت مانیٹرنگ کی جائے گی، ان مسائل پر باریک بینی سے کام کرنے والے عہدیداروں نے کہا کہ مختصر فارمیٹ کی کرکٹ اور تھکاوٹ کا شکار ہونے پر بولرز کا ایکشن خاص طور پر متاثر ہوتا ہے اس لیے کراچی میں ڈومیسٹک ایونٹ کے دوران نہ صرف اسپنرز بلکہ پیسرز کو بھی نظر میں رکھا جائے گا،

ٹورنامنٹ کی پلیئنگ کنڈیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر قانونی ایکشن پر رپورٹ ہونے والے بولر کو ایک میچ میں وارننگ، دوسری بار  پکڑے جانے پر پورے ڈومیسٹک سیزن سے باہر ہونے کا صدمہ اٹھانا پڑے گا، گریس، ویکس،کریم یا چکنائی والی کسی چیز کا استعمال بال ٹمپرنگ میں شمار ہوگا،اس کام میں ملوث بولر کو 50 ہزار روپے جرمانہ، ٹیم کے کپتان کو 2 میچز کی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب نئی صورتحال نے ڈپارٹمنٹل اور ریجنل ٹیموں کے کیمپس میں کھلبلی مچا دی، چند ٹیموں کے کوچز  بھی اتنا تجربہ نہیں رکھتے کہ دھوکے باز بولرز کو پکڑ سکیں یا ان کے ایکشن میں خامیاں ہیں تو انھیں درست کرسکیں،ان میں سے بیشتر کا مطالبہ ہے کہ بولرز کو شکوک کی زد میں لانے سے قبل نئے قوانین سے آگاہی کیلیے ورکشاپس و سیمینارز کا اہتمام اور کسی ناانصافی سے بچنے کیلیے بائیو مکینک لیب کو فعال کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔