پنجابی طالبان کا عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان

ایڈیٹوریل  پير 15 ستمبر 2014
تحریک طالبان پنجاب کی جانب سے عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان ملک میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے. فوٹو: فائل

تحریک طالبان پنجاب کی جانب سے عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان ملک میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے. فوٹو: فائل

کالعدم تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ نے ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کرکے دعوت و تبلیغ کا آغاز کرنے اور عملی جہادی کردار کو افغانستان تک محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ علمائے کرام اور عمائدین سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے کہ اسلامی نظام کا تحفظ اور اسلام کی اشاعت عسکریت پسندی کے بجائے تبلیغ کے ذریعے کی جائے۔ انھوں نے طالبان سمیت دیگر شدت پسند تنظیموں  اور گروپوں سے بھی عسکری کارروائیاں ختم کرنے کی اپیل کی۔

تحریک طالبان پنجاب کی جانب سے پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان ملک میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے،پہلی بار طالبان کی کسی تنظیم نے ملک میں اپنی عسکری کارروائیاں ختم کرکے عوامی خدمت کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو یقیناً خوش آیند ہے۔ بالآخر تحریک طالبان کو یہ احساس ہو ہی گیا کہ جہاد کے نام پر شروع کی گئی ان کی کارروائیوں سے اسلام ‘ مسلمانوںاور پاکستان کی کوئی خدمت نہیں ہو رہی بلکہ ان سے وطن عزیز کو کمزور کرنے اور ان میں افراتفری پھیلانے کا دشمنوں کا ایجنڈا ہی پورا ہو رہا ہے۔

ماضی کے بعض تلخ تجربات کے پیش نظر اب دیکھنا یہ ہے کہ شدت پسند تنظیم اپنے اس اعلان پر قائم رہتی ہے یا نہیں۔ تحریک طالبان پاکستان اور پاکستانی حکومت کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا مگر تحریک طالبان نے جنگ بندی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد امن کے سلسلہ کو آگے بڑھانے کے بجائے پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر حملے شروع کر دیے، ردعمل کے طور پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو بھی ان کے خلاف کارروائی کرنا پڑی۔

اگر تحریک طالبان پنجاب، پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کرنے کے اپنے اس اعلان پر قائم رہتی ہے تو یقیناً ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں کمی آئے گی۔ ماضی اس امرپر بھی دلالت کرتا ہے کہ طالبان اور پاکستانی حکومت کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے بعد کسی ذیلی شدت پسند تنظیم نے اس معاہدے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ امن و امان کی صورت حال یقینی بنانے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ناگزیر ہے کہ طالبان کی دیگر شدت پسند تنظیمیں بھی پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان کریں۔

واضح رہے کہ تحریک طالبان پنجاب نے اپنا عسکری کردار ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا بلکہ اپنی کارروائیوں کو پاکستان میں ختم کر کے افغانستان میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے عصمت اللہ معاویہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنی سرگرمیوں کا مرکز پاکستان کے بجائے افغانستان کو بنا رہے ہیں کیونکہ افغانستان کی خراب صورت حال میں وہاں موجود طالبان کو ان کی مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔ اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ شدت پسند تنظیموں کی کارروائیوں کے باعث ہی امریکا اور نیٹو فورسز کو مسلم ممالک میں مداخلت کرنے کا موقع ملا۔

القاعدہ اور طالبان کے ایک گروپ کے پاکستان کے شمالی علاقوں میں منتقل ہونے کے باعث ہی امریکا نے یہاں ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ اگرچہ ان حملوں میں القاعدہ اور طالبان کے اہم رہنما جاں بحق ہوئے مگر اس کے ساتھ ساتھ بے گناہ شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد ان حملوں کا نشانہ بنی۔ ان حملوں کے ردعمل کے طور پر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا جس نے پورے ملک میں امن و امان کی صورت حال کو شدید نقصان پہنچایا۔ اسی طرح عراق میں بھی شدت پسند تنظیم داعش کی کارروائیوں کے باعث امریکا اور نیٹو فورسز نے ایک بار پھر عراق میں حملوں کا اعلان کیا ہے۔

اس کا واضح مطلب ہے کہ عراق میں ایک بار پھر خون کی ہولی کھیلی جائے گی۔ تحریک طالبان پنجاب نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کر لیا ہے کہ ان کی کارروائیوں کے باعث امریکا اور نیٹو فورسز کو اس خطے میں مداخلت اور حملوں کا  جواز ملا جس نے یہاں ہر شعبے کو زوال پذیر کر دیا اور اس کے منفی اثرات نا معلوم کتنی دہائیوں تک محسوس کیے جاتیرہیں گے۔

عصمت اللہ معاویہ کی طرف سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کا اعلان خوش کن ہے اس وقت سیلاب متاثرین جس مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ تمام مذہبی اور سیاسی تنظیمیں آگے بڑھ کر ان کی مدد کریں اور ایسی سرگرمیوں سے گریز کریں جس سے حکومت اور عوام کے مسائل میں اضافہ ہو۔ طالبان کی دیگر تنظیموں کو بھی چاہیے کہ وہ تحریک طالبان پنجاب کے اعلان کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کر دیں کیونکہ ان کی ان کارروائیوں سے عالم اسلام کو نقصان اور دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

شدت پسند تنظیموں کی کارروائیوں کی بدولت ہی مغربی میڈیا کو اسلامی ممالک کے خلاف پروپیگنڈے کا موقع ملتا ہے اور اسی کو جواز بنا کر امریکا اور نیٹو فورسز مسلم ممالک پر حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ عصمت اللہ معاویہ نے بھی اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے پاکستان میں عسکری کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان خطے میں دشمنوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کے باعث کیا ہے۔ پاکستانی فورسز نے شمالی وزیرستان میں شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب میں بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور یہاں طالبان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بہت کمزور پڑ گیا ہے اور وہ سیکیورٹی فورسز کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کے قابل نہیں رہے۔

سیکیورٹی ادارے یہ اعلان کر چکے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں امن قائم ہونے کے بعد آئی ڈی پیز کی واپسی اور متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام شروع کیا جائے گا۔ پاکستان اور تمام مسلم ممالک کے تحفظ‘ سالمیت اور دشمنان اسلام کی مداخلت روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام شدت پسند تنظیمیں عسکری کارروائیاں کرنے کے بجائے دعوت و تبلیغ کا راستہ ہی اپنائیں۔اس کے لیے ضروری یہ ہے کہ مسلح تنظیمیں ہتھیار پھینکنے کا اعلان کریں تاکہ دہشت گردی کے ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔