اساتذہ کی غیر اخلاقی حرکتوں نے تاج برطانیہ کو دنیا میں شرمندہ کر دیا

نیٹ نیوز  پير 15 ستمبر 2014
2013 ء میں کل 28 اساتذہ کو طلباء کے ساتھ جنسی تعلقات کی بناء پر نوکری سے برخاست کیا گیا۔ فوٹو: فائل

2013 ء میں کل 28 اساتذہ کو طلباء کے ساتھ جنسی تعلقات کی بناء پر نوکری سے برخاست کیا گیا۔ فوٹو: فائل

لندن: برطانوی اسکولوں میں اساتذہ کے طالب علموں کے ساتھ جنسی تعلقات کا معاملہ شرمناک حد تک شدید ہوگیا ہے اور صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ ہر ماہ کم از کم دو اساتذہ کو انھیں الزامات کی بنیاد پر نوکریوں سے نکالا جارہا ہے۔

یہ معلومات برطانوی حکومت کے اپنے ادارے ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن نے جاری کی ہیں جن کے مطابق 2013 ء میں کل 28 اساتذہ کو طلباء کے ساتھ جنسی تعلقات کی بناء پر نوکری سے برخاست کیا گیا جب کہ مزید پانچ اساتذہ کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن انھیں ملازمت جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ لڑکیوں کے رائل ماسونک اسکول کی ہم جنس پرست 26 سالہ استانی اسمبلی فوکس کو 15 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق کی بناء پر 15 مہینے کی سزا دی گئی۔ تیس سالہ ریاضی کا استاد جیرمی فوریسٹ 15 سالہ طالبہ کے ساتھ معاشقے کے بعد چار ماہ تک بدفعلی کرتا رہا اور پھر اسے لے کر فرانس فرار ہوگیا۔

جولائی میں 25 سالہ استاد اینڈریوس ایڈس کو اسکول کے بیت اخلاء میں کیمرے والا موبائل فون نصب کرنے پر ساری عمر کے لیے تعلیم کے شعبہ سے باہر نکال دیا گیا۔ اسی طرح پرنسٹن اسکول کے استاد کو فیس بک پر اپنے طلباء سے جنسی گفتگو کرنے اور 49 سالہ خاتون ٹیچر کو اسکول کے ایک استاد کو فیس بک پر اپنے طلباء سے جنسی گفتگو کرنے اور 49سالہ خاتون ٹیچر کو اسکول کے ایک لڑکے کو جنسی پیغامات بھیجنے پر ملازمت سے نکالا گیا۔ غرضیکہ برطانیہ کے طول و عرض میں بدکردار اساتذہ اپنے ہی طلباء پر جنسی حملے کرتے پائے جارہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔