- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے تفریحی پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
- حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی
- عمران خان کو جیل جانے کا شوق ہے تو وہ ضمانتیں کیوں کروا رہے ہیں، وزیر مملکت
- سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑی کمی
- اتائی ڈاکٹر کا لوہے کی گرم راڈ سے نمونیہ کا علاج؛ نوزائیدہ بچی ہلاک
- قومی فاسٹ بولر نسیم شاہ ڈی ایس پی بن گئے
- جاسوسی غباروں کی پرواز؛ امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا
بجلی کمپنیوں کے واجبات 230 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

آپریشن جاری رکھنا اور قرضوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا۔ فوٹو: فائل
کراچی: انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے واجبات 230 ارب روپے سے زائد تک پہنچ گئے ہیں اور ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے آئی پی پیز مخمصے کا شکار ہیں کہ بجلی کی فراہمی کو کیسے یقینی بنایا جائے کیونکہ 3 ستمبر 2014 تک کے ان واجبات کے باعث آئی پی پیز کو آپریشن کو جاری رکھنے اور قرضوں کی ادائیگی میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
اس ضمن میں ایک خط کے ذریعے جو 22 آئی پی پیز کے دستخطوں سے وزیر خزانہ اسحق ڈار کو بھیجا گیا ہے اس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئی پی پیز کو مکمل تباہی سے بچایا جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے تمام تر وسائل قرضوں کی مد میں ختم ہوچکے ہیں جس سے ان کے شیئر ہولڈرز کو بھی نقصان ہوا ہے۔ اگر پاور پرچیز ایگریمنٹ کے تحت باقاعدہ ادائیگیاں کی جاتی ہیں تو آئی پی پیز کو ورکنگ کیپیٹل کی ضرورت نہیں ہے۔
خط میں اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ کیپیسٹی ادائیگیوں کو بھی روک لیا گیا ہے جو طویل اور مختصر مدت کے پروجیکٹ کے قرضوں، انشورنس ادائیگیوں اور عملے کی تنخواہوں کی ادائیگیوں کے لیے ضروری ہیں۔ سی سی پی کی مجموعی ادائیگیاں 54.138 ارب روپے ہوگئی ہیں۔ اس میں سے 27.945 ارب روپے 90 دن سے بھی زائد عرصے سے ادا نہیں کیے گئے۔خط میں یہ بات بھی واشگاف کی گئی ہے کہ 50.6 ارب روپے شرح سود کی مد میں ہیں جو پاور پرچیزر کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے جمع ہوئے ہیں۔
ماہرین کی رائے ہے کہ یہ غیر ضروری ادائیگی ذمے نہیں پڑتی، اگر پاور پرچیزر بروقت ادائیگیاں کرتا رہتا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 231.558 ارب روپے کی مجموعی ادائیگیوں میں سے زیادہ تر 131.308ارب روپے حبکو اور کیپکو کی ادائیگی کے ضمن میں ہے۔ خط میں وزیر خزانہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آئی پی پیز کو درپیش صورتحال کا نوٹس لیں۔
اس خط پر جن 22 آئی پی پیز نے دستخط کیے ہیں ان میں حبکو، کیپکو، اے ای ایس لال پیر، اے ای ایس پاک جین، کے ای ایل، لبرٹی(گیس)، یو سی ایچ، روش، فوجی، حبیب اللہ، اے جی ایل پاور، حبکو ناروال، اٹلس پاور، نشاط پاور، نشاط چونیاں، لبرٹی ٹیک، اورینٹ پاور، سیف پاور، سیفائر پاور، ہالمور پاور، یوسی ایچ II پاور اور اینگرو پاور شامل ہیں۔ خط کے مطابق واجب الادا رقم میں صباء پاور، فائونڈیشن پاور اور نیو بونگ ہائیڈرو پاور کے واجبات شامل نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔