مظفر گڑھ اور رحیم یار خان کی مزید بستیاں زیر آب، ہیڈ پنجند پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ

ویب ڈیسک  پير 15 ستمبر 2014
ملتان اور مظفر گڑھ میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا تباہی مچاتا ہوا پنجند ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے فوٹو: ایکسپریس

ملتان اور مظفر گڑھ میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا تباہی مچاتا ہوا پنجند ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے فوٹو: ایکسپریس

ملتان: دریائے چناب کا سیلابی ریلا ملتان اور مظفر گڑھ میں تباہی مچانے کے بعد پنجند ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پانی کے بہاؤ میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی آمد اور اخراج  79 ہزار 979 جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کی کا ذخیرہ اس کی انتہائی سطح ایک ہزار 242 فٹ ہے، اس طرح منگلا ڈیم  میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 92 ہزار ایکڑ فٹ ہوگیا ہے۔ تربیلاڈیم میں پانی کی آمد 84 ہزار 300 اور اخراج 54 ہزار 700 کیوسک ہے اور پانی کی سطح ایک ہزار 547 فٹ ہے جو اس کی انتہائی سطح سے صرف 3 فٹ کم ہے اور ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 62 لاکھ 99 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ دریائے چناب میں تریموں پنجند میں اونچے اور تریموں پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، تریموں کے مقام پر میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 53 ہزار728 کیوسک جبکہ پنجند میں پانی کی آمد اور اخراج 3 لاکھ 79 ہزار562 کیوسک ہے۔ سیلابی ریلا کل کسی وقت سندھ میں داخل ہوگا تاہم اس وقت دریائے سندھ میں گڈو پر نچلے جبکہ سکھر اور کوٹری میں نچلے سے نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو میں پانی کی آمد 2 لاکھ 60 ہزار 942 اور اخراج 2 لاکھ 38 ہزار 880 کیوسک، سکھر بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 50 ہزار 462 اور اخراج 96 ہزار 477 کیوسک جبکہ کوٹری میں پانی کی آمد 24 ہزار 465 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

ملتان اور مظفر گڑھ میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا تباہی مچاتا ہوا پنجند ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ روز مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے دوآبہ بند میں ڈالے گئے 2 شگافوں کی وجہ سے اب تک 50 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں۔ دو آبہ بند توڑنے سے نکلنے والا پانی واپس دریائے چناب میں شامل کرنے کے لئے چک روہاڑی بند کو توڑا گیا تھا لیکن پانی وہاں سے واپس دریائے چناب میں جانے کے بجائے اسی بند سے نکلنے والا پانی ایک درجن سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ملتان کی کچھ بستیوں سے سلابی پانی کی سطح بتدریج کم ہونا شروع ہوگئی ہے لیکن شیر شاہ بند پر پانی کا دباؤ برقرار ہے۔ شہر اور کینٹ کو بچانے کے لئے ڈالے والے شگاف کی وجہ سے پانی ضلع ملتان کی  شجاع آباد اور جلال پور پیر والا تحصیل کو شدید متاثر کررہا ہے۔ اوچ شریف میں زمیندارہ بند ٹوٹنے سے سیلابی ریلا نشیبی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے جس کے بعد لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ رحیم یار خان میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا بانہ رویہ، نور والا اور بیٹ ظاہرپیر میں داخل ہونے سے درجنوں بستیاں اور گھر زیرآب آگئے ہیں۔

دوسری جانب سیلاب زدہ علاقوں میں صوبائی حکومت، نیشنل ڈیزازسٹر منیجمنٹ، پاک فوج اور دیگر سرکاری ادارے اور غیر سرکاری فلاحی تنظیمیں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں کمی کے لئے امدادی کاموں میں بھی مصروف ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔