(بات کچھ اِدھر اُدھر کی) - جمہوریت کا عالمی دن

سہیل اقبال خان  پير 15 ستمبر 2014
آج دنیا بھر میں جمہوریت کا عالمی دن منایا جارہا ہے اگرچہ پاکستان میں 66 سالوں میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری کو اقتدار منتقل کیا ہے مگر اُس پر بھی دھاندلی کے الزامات لگ گئے۔ فوٹو: فائل

آج دنیا بھر میں جمہوریت کا عالمی دن منایا جارہا ہے اگرچہ پاکستان میں 66 سالوں میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری کو اقتدار منتقل کیا ہے مگر اُس پر بھی دھاندلی کے الزامات لگ گئے۔ فوٹو: فائل

جمہوریت کی اہمیت کو جانتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال 15 ستمبر کو جمہوریت کا عالمی دن منائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس دن کو عالمی سطح پر بنانے کا مقصد دنیا میں بسنے والی تمام قوموں کو یہ پیغام دینا ہے کہ کسی بھی ملک میں عوام کے حقوق کی اصل ترجمانی جمہوریت ہی کرتی ہے۔جمہوریت عوام کی رائے،عوام کے انتخاب کا نام ہے۔جس میں عوام اپنی مرضی سے نمائندوں کو منتخب کرتی ہے۔

جمہوری ممالک میں عوام کی رائے،ا ن کے انتخاب کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔اس رائے اور انتخاب سے ہی اس ملک کے منتخب نمائندے حکومت تشکیل دیتے ہیں اور عوام کی خدمت کرتے ہیں۔جس جس ملک کی عوام جمہوریت پر یقین رکھتی ہے وہاں وہ اپنے ووٹ سے نمائندوں کو منتخب کر کے اقتدار کی کرسی پر بیٹھاتے ہیں تاکہ وہ جمہور کی مرضی اور منشا کے مطابق اپنا فیصلہ کرسکیں۔

جمہوریت کسی ایک ملک تک محدود نہیں،جمہوریت کی اہمیت،اب دنیا میں قائم ہر ملک باخوبی جانتا ہے۔اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اب ہر ملک کی عوام جمہوریت پر ہی یقین رکھتی ہےکیونکہ عوام جانتی ہے کہ ان کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت ہی ان کی صحیح معنوں میں ترجمان ہو سکتی ہے۔

اور اِس  کی اہم وجہ یہ ہے کہ آج جو ممالک ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں ان کے پیچھے جمہوریت ہی کارفرماں ہے۔ایسی بہت سے مثالیں دنیا میں موجود ہیں جن سے یہ ثبوت ملتا ہے کہ جو اکژ ممالک جمہوری طرز اپنانے کے بعد اصل ترقی کی راہ پر چل پڑے ہیں۔

اقوام متحدہ کا جمہوریت کو عام کرنے میں ایک بہت بڑا ہاتھ ہے کہ یہ ادارہ  ہر سال 1.5بلین یو ایس ڈالر پوری دنیا میں جمہوریت کے لئے مختص کرتا ہے،جس کا مقصد دنیا بھر میں جمہوری انداز اپنانا اور جمہوریت کی ترقی کے لئے کام کرنا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے مختص کی جانے والی اس رقم میں جمہوریت کے لئے دنیا بھر کے ممالک کو معاونت،اصل جمہوری انداز کے لئے نئے طریقہ کار ،جیسے اوردوسرے پروجیکٹس ہیں۔ اقوام متحدہ نے جمہوریت کے لئے متحدد ادارے بھی قائم کر رکھے ہیں،جو جمہوریت کے لئے کام کرنے میں سالوں سے مصروف ہیں۔ ان اداروں میں یونائیڈڈ ڈیولپمنٹ پروگرام،یونائیڈڈ نیشن ڈیموکریسی فنڈ،ڈیپارٹمنٹ آف پیس کیپنگ پروگرام،ڈیپارٹمنٹ آف پولیٹیکل آفئیر،آفس آف ہائیر کمیشنرآف ہیومن رائٹس،شامل ہیں،جو دنیا بھر میں جمہوریت کی ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں۔

اور اِس پورے عمل کا مقصد یہ صرف یہ ہوتا ہے کہ اِس نظام کے فوائد براہ راست عوام تک پہنچیں۔ لیکن جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ جمہوری طرز اپنانے کے لئے ایک منصفانہ طریقہ کار اپنایا جائے۔ ایسا طریقہ کار جس سے اصل مینڈیٹ سامنے آئے۔جب تک کسی ملک میں صاف شفاف طریقہ کار نہیں رائج کیا جائے گا تب تک صحیح عوامی نمائندگی معلوم کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ جب ایک منصفانہ طریقہ کار رائج کیا جاتا ہے تو اس درست جمہوریت قائم ہوتی ہے جس میں صرف اور صرف عوامی مینڈیٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔اگر جمہوریت کے نام پر عوامی نمائندگی کو غلط انداز سے سامنے لایا جائے تو اس سے جمہوریت متاثر ہوتی ہے۔ جمہوریت کی ترقی ،جمہوری انداز کو اپنانے،اور جمہوری طریقہ کار پر چلنے کے لئے نوجوان نسل کو بھی اپنا بھرپور کردار اپنانا ہو گا۔ جس سے نئی نسل کے اندر سیاست کا شعور اجاگر ہو گا،اور جمہوریت کو ترقی ملے گی۔اقوامی متحدہ کی جانب سے سال2014ء کا عالمی جمہوریت کا دن منانے کا مقصد بھی نوجوان نسل کو اصل جمہوری انداز اور سیاست کی جانب اپنای دلچسپی پیدا کرنا ہے۔جس سے دنیا بھر میں جمہوری طرز عمل اپنانے کی فضاء پیدا ہو گی۔

اب اگر پاکستان میں موجود اِس نظام کی بات کی جائے تو ہمیں یہ اعتراف کرنا ہوگا کہ یہاں جمہوریت ٹھیک سے چل ہی پائی۔  جس ملک میں 66 سال کے بعد ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کرے وہاں بھلا کیسے جمہوریت آسکتی ہے؟ اور جب جمہوریت کا صحیح معنوں میں آغاز ہوا تو پھر دھاندلی کے الزامات نے معاملے کو خراب کردیا  اور میرے خیال یہ یہی وہ وجوہات ہیں جس سے پاکستان کے اندر جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا وہ موقع نہیں مل سکا، جو ملنا چائیے تھا۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

سہیل اقبال خان

سہیل اقبال خان

بلاگر اردو اور انگریزی میں کالم نگاری کے ساتھ بلاگز بھی لکھتے ہیں۔ سیاسی صورتحال پر خاص نظر ہے۔ بلاگر سے فیس بک آئی ڈی uos.awan اور ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔