رمضان میں مسلمان دوستوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر روزہ بھی رکھتا ہوں، ادیتیا کپور

ویب ڈیسک  جمعـء 19 ستمبر 2014
ادییتا کی بحیثیت ہیرو پہلی فلم 2013 میں عاشقی ٹو ریلیز ہوئی جس نے باکس آفس پرکامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیئے فوٹو:فائل

ادییتا کی بحیثیت ہیرو پہلی فلم 2013 میں عاشقی ٹو ریلیز ہوئی جس نے باکس آفس پرکامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیئے فوٹو:فائل

عاشقی ٹو کے بعد کپور اپنے مداحوں کے سامنے ایک دعوت لے کر آرہے ہیں اور یہ دعوت کوئی عام دعوت نہیں بلکہ دعوت عشق ہے اور اس فلم میں وہ ’’شیف‘‘ کا کردار ادا کر رہے ہیں جس کا نام ہےطارق حیدر جو لکھنؤ میں ایک بڑا ہوٹل ’’خاندانی ریسٹورنٹ‘‘کے نام سے چلاتا ہے اب یہ تو کچھ دن میں ہی پتہ چل ہی جائے گا کہ ادیتیا کی اس دعوت کو کتنے لوگوں نے قبول کیا۔

ایکسپریس ٹریبون سے بات کرتے ہوئے ادیتیا رائے کپور کا فلم میں  اپنے کردار سے متعلق کہنا تھا کہ وہ کچھ مختلف کردار ادا کرنا چاہتے تھے اور اس کا موقع مجھے دعوت عشق میں مل ہی گیا، اپنے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کپور نے کہا کہ میرے لیے یہ کردار چیلنجنگ تھا کیونکہ یہ ایک ایسے شخص کا کردار ہے جس کا لائف اسٹائل میری حقیقی زندگی سے بالکل مختلف ہے تاہم اسے اتنے اچھے طریقے سے لکھا گیا ہے کہ مجھے اسے ادا کرنے میں زیادہ مشکل نہیں ہوئی۔

کپور کاکہنا تھا کہ عاشقی ٹو جیسی فلم کم ہی بنتی ہے اور وہ خوش قسمت ہیں کہ وہ اس فلم کا حصہ تھےاور ایک اداکار کی حیثیت سے انسان ارد گرد کے لوگوں  اور تجربات سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ادیتیا رائے کپور کا کہنا تھا کہ عاشقی ٹو  کی کامیابی میں بڑا کردار ساؤنڈ ٹریک نے بھی ادا کیا  جو بہترین تھا۔ ان کا کہنا تھا اداکار کےلیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ جو کردار ادا کررہا ہے وہ پہلے ادا کئے گئے کردار سے مختلف ہوتاکہ شائقین کی توجہ حاصل کرسکے،

ادیتیا نے بتایا کہ وہ اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر  روزہ بھی رکھتے ہیں اور روزے کےدوران اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا  کہ یہ ایک مشکل کام ہے کیونکہ اس دوران آپ کچھ کھا پی نہیں سکتے جبکہ مسلمان دوست اپنا کام بھی کرتے ہیں اور روزہ بھی رکھتے ہیں۔ کپورنے کہا کہ بالی ووڈ فلموں میں مسلمانوں کی زندگی گزارنے کا ایک خاص روائتی انداز دکھایا جاتا ہے جب کہ فلم دعوت عشق میں مسلمانوں کی زندگی کے انداز کو مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن اس فلم میں روائتی انداز سے ہٹ کر مسلمانوں کی زندگی کو سامنے لایا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ مسلمانوں سے متعلق مائنڈ سیٹ کو تبدیل کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔