داعش کے خلاف عراق میں زمینی کارروائی کیلئے فوجی دستے نہیں بھیجے جائیں گے، براک اوباما

ویب ڈیسک  بدھ 17 ستمبر 2014
عراق میں نیا محاذ کھولنے پر اپوزیشن کی جانب سے اوباما انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔  فوٹو: فائل

عراق میں نیا محاذ کھولنے پر اپوزیشن کی جانب سے اوباما انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔ فوٹو: فائل

فلوریڈا: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ عراق میں جنگجو تنظیم داعش کے خلاف زمینی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے فلوریڈا میں ملٹری سینٹرل کمانڈ سینٹر میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں داعش کے خلاف زمینی کارروائی کے لئے بھیجے جانے والے فوجی دستے اب نہیں بھیجے جائیں گے اور کسی قسم کی زمینی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکی فوج کو موذی مرض ایبولا اور داعش کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے اہم فیصلے کئے گئے ہیں، ایبولا کے خاتمے کے لئے ایک ہزار فوجی اہلکار سرگرم ہیں۔

امریکی صدر کا عراق میں زمینی کارروائی نہ کرنے کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈمسی نے عراق میں فضائی کارروائی کے بعد زمینی کارروائی کا عندیہ دیا تھا جبکہ عراق میں نیا محاذ کھولنے پر اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

واضح رہے کہ عراق میں تیزی سے پیش قدمی کرنے والی جنگجو تنظیم داعش کے خلاف منظم کارروائی کے لئے امریکا نے یورپی یونین اور عرب ممالک کے سربراہوں کو اعتماد میں لیا تھا جبکہ روس اور ترکی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔