- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
داعش کے خلاف عراق میں زمینی کارروائی کیلئے فوجی دستے نہیں بھیجے جائیں گے، براک اوباما
فلوریڈا: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ عراق میں جنگجو تنظیم داعش کے خلاف زمینی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے فلوریڈا میں ملٹری سینٹرل کمانڈ سینٹر میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں داعش کے خلاف زمینی کارروائی کے لئے بھیجے جانے والے فوجی دستے اب نہیں بھیجے جائیں گے اور کسی قسم کی زمینی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکی فوج کو موذی مرض ایبولا اور داعش کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے اہم فیصلے کئے گئے ہیں، ایبولا کے خاتمے کے لئے ایک ہزار فوجی اہلکار سرگرم ہیں۔
امریکی صدر کا عراق میں زمینی کارروائی نہ کرنے کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈمسی نے عراق میں فضائی کارروائی کے بعد زمینی کارروائی کا عندیہ دیا تھا جبکہ عراق میں نیا محاذ کھولنے پر اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ عراق میں تیزی سے پیش قدمی کرنے والی جنگجو تنظیم داعش کے خلاف منظم کارروائی کے لئے امریکا نے یورپی یونین اور عرب ممالک کے سربراہوں کو اعتماد میں لیا تھا جبکہ روس اور ترکی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔