- پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اضافی ریونیو پر اتفاق
- والدین اور بھائیوں نے بہن کو قتل کرکے لاش تیزاب میں ڈال دی
- کبھی نہیں کہا الیکشن نہیں کروائیں گے، وزیر اطلاعات
- پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
- ترکیہ کے المناک زلزلے پر بھی بھارت کا پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا
- راولپنڈی میں گیارہ سالہ بچی سے زیادتی
- امریکا؛ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر گولی لگنے سے پاکستانی نژاد پولیس افسر جاں بحق
- اگر کوئی لڑکی محبت کا اظہار کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں، نسیم شاہ
- پنجاب، خیبر پختونخوا میں بلدیاتی اداروں کی معطلی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- حکومت کا پیٹرول کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ذخیرہ اندوز باز آجائیں، وزیر پیٹرولیم
- سعودی ولی عہد کا ترکیہ اور شام کو امداد پہنچانے کیلیے فضائی پُل بنانے کا حکم
- پی ٹی آئی کا 33 حلقوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنے کا مطالبہ
- انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی آگئی
- انڈے کھانے سے دل کو فائدہ ہوسکتا ہے
- گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان اور بھارت میں 50 لاکھ افراد متاثر ہوسکتے ہیں
- کابینہ میں توسیع؛ وزیراعظم نے مزید 7 معاونین خصوصی مقرر کردیے
- ہالینڈ میں زیرِ آب سائیکلوں کی سب سے بڑی پارکنگ کی تعمیر کا منصوبہ
- فاسٹ بولر وہاب ریاض کی پی ایس ایل میں شرکت پر سوالیہ نشان لگ گیا
- اسلام آباد؛ شادی شدہ خاتون کی نازبیا تصاویر بنوانے والا پولیس اہلکار گرفتار
- الیکشن کمیشن ہنگامہ آرائی: تحریک انصاف کے عامر ڈوگر اور لیگی سینیٹر گرفتار
کیلے کے چھلکے پر تحقیق کرنے والے سائنسدان نے ’’اگنوبل نوبل پرائز‘‘ جیت لیا

اس طرح کے انعام حقیقی نوبل پرائز جینتے والے سائنسدان کےہاتھوں تقسیم کئے جاتے ہیں ، فوٹو فائل
نیو یارک: اگر آپ کا پاؤں کیلے کے چھلکے پر پڑ جائے تو آپ پھسل جاتے ہیں جس کے نتیجے میں آپ کو جسمانی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کے واقعات عام طور پر دیکھنے میں آتے ہیں لیکن جاپان میں ایک سائنسدان نے اس حرکت پرتحقیق کرڈالی جس کے نتیجے میں اسے نوبل پرائز سے نوازا گیا۔
’’اگنوبل(آئی جی) نامی نوبل پرائز ‘‘ ایسے موضوع کی تحقیق پر دیا جاتا ہے جو پہلی نظر میں ایک مذاق نظر آتا ہے لیکن جب اس پر غور کیا جائے تو اسکی وجوہات خالصتاً سائنسی نظریات پر مبنی ہوتی ہیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے جاپانی سائنسدان کیوشی مابوشی نے کیلے کے چھلکے پر تحقیق کی ہے کہ اس میں ایسی کیا چیز پائی جاتی ہے جو پھسلن پیدا کرتی ہے اور حادثے کا سبب بن سکتی ہے، فزکس کی کیٹیگری کی اس تحقیق کو امریکی ریسرچ میگزین کی ٹیم نے سراہتے ہوئے اس کے جاپانی تحقیق دان کو ’’اگنوبل نوبل پرائز ‘‘کے انعام سے نواز دیا ہے، اس طرح کے انعام حقیقی نوبل پرائز جینتے والے سائنسدان کےہاتھوں تقسیم کئے جاتے ہیں ۔
جاپانی سائنسدانوں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ کیلے کا چھلکا سیب یا سنگترے کے چھلکے سے زیادہ خطرناک کیوں ہوتا ہے جس کے لیے انہوں نے کیلے کے چھلکے میں موجود ’’رگڑ ‘‘کا پیمائش کی اور اس میں موجود اس رگڑ اور پھسلنے والے مادے کا جائزہ لیا جو ہماری حرکت کو متاثر کرتا ہے۔ سائنسدان کا کہنا ہے کہ کیلے کے چھلکے میں موجود فولیکولر جیل اس میں پھسلنے والی خصوصیات پیدا کرتی ہے اور یہی جیل ہمارے جسم کے اندر موجود ان ممبرین میں پائی جاتی ہے جو ہمارے جوڑوں میں ہوتی ہے۔ سائنسدان کے مطابق اس نظریے کی مدد سے مصنوعی ہڈیوں کو تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
آئی جی نوبل پرائز کا آغاز 1991میں کیا گیا جسے امریکی ہیومرسائنس میگزین اینلز آف امپروبیبل ریسرچ ترتیب دیتا ہے اس نوبل انعام سے محققین کو ہاورڈ یونیورسٹی کے سینڈرز تھیٹر میں حقیقی نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں کے ذریعے نوازا جاتا ہے۔ پہلا آئی جی نوبل انعام میگزین کے بانی مارک ابراہیم نے تخلیق کیا یہ نوبل پرائز سائنس کی دس کیٹگری میں دیا جاتا ہے جن میں فزکس، نیوروسائنس، نفسیات، پبلک ہیلتھ، بائیولوجی، آرٹ، معاشیات، ادویات، آرکٹک سائنس اور نیوٹریشن شامل ہیں۔ اس سال نیورو سائنس کا نوبل پرائز یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سائنسدان کینگ لی نے جیتا، انہوں نے اس بات پر تحقیق کی کہ لوگوں کو مختلف کھانے پینے کی اشیا مثلا ٹوسٹ پر کچھ مشہور لوگوں کے چہرے کیوں بنے نظر آتے ہیں جبکہ ایک دلچسپ تحقیق پبلک ہیلتھ میں سامنے آئی کہ کسی فرد کے لیے بلی کا پالنا یا رکھنا کیوں خطرناک ہوتا ہے۔
ایسی دلچسپ تحقیق سے انسانی زندگی کے وہ پہلو سامنے آتے ہیں جنہیں ہم مذاق میں نظر انداز کردیتے ہیں تاہم اسکے اندر ایک سنجیدہ پہلو چھپا ہوتا ہے جس پر تحقیق کےنتیجے میں کئی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے اور انسانیت کی بھی خدمت کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔