ادویات کی قیمتیں

ایڈیٹوریل  جمعـء 19 ستمبر 2014
ادویات کی قیمتوں کے تعین کے لیے ہمارے ملک میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی موجود ہے.  فائل فوٹو

ادویات کی قیمتوں کے تعین کے لیے ہمارے ملک میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی موجود ہے. فائل فوٹو

انسان کے لیے کھانے پینا بنیادی ضرورت ہے لیکن دوا دارو کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور چونکہ ہمارے عام رواج میں عوام الناس کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر ان کی لوٹ مار پر کوئی قدغن نہیں‘ اس لیے اشیائے خوردنی کے ساتھ ساتھ ادویات کی قیمتیں بھی آئے دن بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ یہ بات اکثر سننے میں آتی رہتی ہے کہ پڑوسی ملک میں دواوں کی قیمتیں ہمارے یہاں سے آدھی سے بھی کم ہیں۔

ادویات کی قیمتوں کے تعین کے لیے ہمارے ملک میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی موجود ہے جس کا معاملہ اگلے دن سپریم کورٹ میں پیش ہوا۔ سپریم کورٹ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مستقل سربراہ کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ کیا حکومت نے ملک میں ادارہ جاتی نظام قائم کرنا ہے یا تمام ادارے ایڈہاک پر ہی چلانے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ  18ویں ترمیم کے بعد مختلف فارما کمپنیوں نے غیر قانونی طور پر بغیر نوٹیفکیشن ادویات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آج تک کسی کمپنی کے سربراہ کو جسمانی سزا نہیں ہوئی، دس بیس ہزار جرمانہ کیا جاتا ہے جو وہ ادا کر دیتے ہیں اور مہنگے داموں فروخت جاری رکھتے ہیں، یہ سب سے بڑا قومی معاملہ ہے مگر اس پر ہی سب سے زیادہ سمجھوتے بھی ہوتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسی کمپنیوں کے لائسنس ہی منسوخ کر دینے چاہئیں مگر اتھارٹی نے پوری قوم کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ ا ہوا ہے، بیرون ملک سے منگوائی جانے والی دس روپے کی دوا یہاں ایک ہزار میں فروخت کی جاتی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔