گنگولی پاک بھارت باہمی مقابلوں کی کمی پر افسردہ

اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 20 ستمبر 2014
پاکستان سے ماضی جیسے عظیم پلیئرز کا سامنے نہ آنا ہر کرکٹر کیلیے تکلیف دہ ہے۔  فوٹو: فائل

پاکستان سے ماضی جیسے عظیم پلیئرز کا سامنے نہ آنا ہر کرکٹر کیلیے تکلیف دہ ہے۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی: سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی انٹرنیشنل سطح پر پاک بھارت مقابلوں کی کمی پر افسردہ ہیں۔

ان کے مطابق دونوں ممالک کے مابین کرکٹ روابط جلد بحال ہونے چاہیئں۔ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد سے روایتی حریفوں کی باہمی سیریز اب تک معطل ہے لیکن حال ہی میں اس حوالے سے حوصلہ افزا خبریں سامنے آئیں، دونوں اطراف کے کرکٹ حکام آئندہ برس مقابلوں کے خواہشمند ہیں، بھارتی بورڈ نے پاکستان سے سیریز کی بحالی کیلیے اپنی حکومت سے اجازت بھی طلب کرلی ہے۔ سارو گنگولی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاک بھارت سیریز ایشز سے بڑی ہے۔

اس میں دونوں اطراف کے کھلاڑی سردھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں، یہی بات اسے دوسرے ایونٹس سے ممتاز رکھتی ہے ۔ روایتی حریفوں کے مابین مقابلوں میں تعطل انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے بھی افسوسناک ہے ، میں پُرامید ہوں کہ دونوں ممالک کے حکام جلد ازجلد اس مسئلے کو حل کرلیں گے اوردنیائے کرکٹ کی 2 عظیم ٹیمیں ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئیں گی۔ گنگولی نے اپنے کیریئر کے یادگار لمحات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2004 میں پاکستان کا دورہ کبھی نہیں بھول سکتا، ہم کافی عرصے بعد پڑوسی ملک گئے تھے، وہاں کی عوام نے والہانہ استقبال کیا، ہر کوئی ہمیں سر آنکھوں پر بٹھا رہا تھا۔

انھوں نے کہا کہ چند روزپہلے میں اور وسیم اکرم ان دنوں کی یادیں تازہ کررہے تھے، میں نے ان سے کہا کہ وہ خوش وار یادیں بھولنا چاہیں بھی تو نہ بھول پائیں گے۔ سری لنکا کیخلاف سیریز میں پاکستانی ٹیم کی شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق بھارتی کپتان نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ وہ ملک جس نے ہر دور میں بہترین ٹیلنٹ متعارف کرایا کیسے اس طرح ہار گیا، میں جب کرکٹ کھیلتا تھا تو سعید انور، انضمام الحق اور محمد یوسف جیسے مایہ ناز بیٹسمین موجود تھے۔

بولنگ میں وسیم اکرم، وقار یونس اور ثقلین مشتاق کا کوئی ثانی نہ تھا، موجودہ دور میں پاکستان سے اس لیول کے کھلاڑی سامنے نہیں آرہے جو مجھ سمیت ہر کرکٹر کیلیے تکلیف دہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر ملک پر ایسا وقت آتا ہے جب اس کے کھلاڑی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں، امید ہے کہ بہت جلد پاکستان کم بیک کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔