- آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ
- کراچی میں ڈاکوؤں راج، ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال میں اب تک 16 جاں بحق
- ہم بحیثیت قوم دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، آرمی چیف
- قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
- مودی کا جنگی جنون؛ 24 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار خرید لیے
- سرکاری افسر کی بیٹی کی سالگرہ، کراچی چڑیا گھر شہریوں کیلیے بند
- سوڈان میں پوپ فرانسس کا دورہ؛ مسلح گروپ کی فائرنگ میں21 افراد ہلاک
- ٹانڈہ ڈیم میں کشتی حادثہ؛ لاپتا آخری طالبعلم کی نعش بھی نکال لی گئی
- دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
- پی ایس ایل 8 کے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کل سے شروع ہوگی
- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
- اپیکس کمیٹی اجلاس؛ دہشت گردی کے خلاف افغانستان سے بات کرنے کا فیصلہ
- قومی کرکٹر شاہین شاہ اور انشاء آفریدی نکاح کے بندھن میں بندھ گئے
- سندھ اسمبلی میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی بھرتی پر ہائیکورٹ حیران
(خیالی پلاؤ) - نظم؛ ’’دل ترا شہرِ انبساط رہے‘‘

تیرے آنگن میں قافلے اُتریں، جھلملاتے ہوئے ستاروں کے، ہو کے بے اختیار اُٹھ جائیں، تیری جانب قدم بہاروں کے۔ فوٹو اے ایف پی
ہے تمنا کہ تجھ کو آج کا دن
ہر مسرت سے ہمکنار کرے
کھل اٹھیں پھول دل کے آنگن میں
تو اگر خواہش بہار کرے
مسکراہٹ لبوں پہ ہو رقصاں
سارا عالم تجھی سے پیار کرے
تجھ سے ہر رنج دُور ہو جائے
ہر خوشی تجھ پہ جاں نثار کرے
تیری رعنائیوں میں کھو جائے
غم کا سورج غروب ہو جائے
تیرے آنگن میں قافلے اُتریں
جھلملاتے ہوئے ستاروں کے
ہو کے بے اختیار اُٹھ جائیں
تیری جانب قدم بہاروں کے
ہر نئی صبح تیرے دامن میں
چاہتوں کے گلاب بھر جائے
ہر حسین شام اپنی رعنائی
تیرے خوابوں کے نام کر جائے
دیکھ کر تیرے رُخ کی شادابی
رنگ قوسِ قزح نکھر جائے
مسکراتی سدا حیات رہے
تیرے قدموں میں کائنات رہے
پرَتو غم نہ پڑ سکے تجھ پر
دل ترا شہر اِنبساط رہے
غم نہ دِل میں کبھی اجاگر ہو
شادمانی ترا مقدر ہو
آنے والے دِنوں کی تابانی
جانے والے دِنوں سے بڑھ کر ہو
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔