دھرنوں کا مستقبل 2 روز میں واضح ہونے کا امکان

یعقوب ملک  جمعرات 2 اکتوبر 2014
عوامی تحریک کے دھرنے کے اختتام کااعلان پہلے متوقع ہے کیونکہ کارکن گزشتہ45دن سے دھرنے میں موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

عوامی تحریک کے دھرنے کے اختتام کااعلان پہلے متوقع ہے کیونکہ کارکن گزشتہ45دن سے دھرنے میں موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے اسلام آباد میں دھرنوں کے نتیجے میں گو نواز گو تحریک ملک بھر میں پھیل گئی ہے اور دن بدن بڑھ رہی ہے اس سے حکومتی عہدیداروں کو عوامی تقریبات کے دوران پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسی لیے توقع ہے کہ دھرنوں کو اگلے ایک دو دن میں ختم کردیاجائے گا تاکہ شرکا اپنے گھروں میں عید مناسکیں۔ عوامی تحریک کے کا رکن45دن سے اپنے گھروں کونہیں جاسکے ہیں۔ اس بارے میں دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے ابھی تک کچھ نہیں کہا تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے رہنما اپنے ایڈوائزرز کے مشوروں کے بعد سوچ رہے ہیں کہ شرکا کو عید گزارنے کے لیے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی جائے۔

ذرائع کے مطابق عوامی تحریک کے دھرنے کے اختتام کااعلان پہلے متوقع ہے کیونکہ کارکن اپنے قائد ڈاکٹرطاہر القادری کے حکم پرگزشتہ45دن سے دھرنے میں موجود ہیں اوراس دوران انھوں نے پولیس کی کارروائی، موسم، رہائش کے مسائل کا کامیابی سے سامنا کیا تاہم گھر سے دوری،جسمانی تھکاوٹ اور دوسرے مسائل سے قیادت آگاہ ہے اورانھیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے دھرنے کی صورتحال مختلف ہے کیونکہ اس میں شامل زیادہ ترلوگ شام کوجمع ہوتے ہیں اوراس کے بعداپنے گھروںکوچلے جاتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنما اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ لوگوں کو زیادہ دنوں تک دارالحکومت میں جمع رکھنا آسان نہیں ہوگا۔ان خیالات کواس وقت بھی تقویت ملی جب کچھ دن قبل طاہر القادری نے کہا کہ شرکا عید اپنے گھروں میں منائیں گے اورعیدکے بعد وہ ملک گیر دھرنوں کی کال دیں گے۔ ذرائع کاخیال ہے کہ اس خطاب نے ایک بلاواسطہ اشارہ دیاکہ پی اے ٹی کی لیڈرشپ عید سے قبل دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرسکتی ہے۔

ذرائع کایہ بھی خیال ہے کہ دھرنے کااختتام شاہراہ دستور پراجتماعی نمازعیدکی ادائیگی کے بعدبھی ہوسکتا ہے جوکہ ایک تاریخ ساز عمل ہوگا۔ایک حکمت عملی کے تحت پی اے ٹی اورپی ٹی آئی یا ان میںسے کسی ایک پارٹی کے رہنما دھرنا ختم کرنے کے لیے اس دلیل کا سہارا لے سکتے ہیں کہ ان دھرنوں سے ملک بھر میں گو نواز گو تحریک کامیابی سے پھیل چکی ہے اوراب یہ بہتر ہوگاکہ ایک جگہ کے بجائے مقامی سطح پراحتجاج اور دھرنے دیے جائیں۔

ذرائع کے مطابق اس دوران عمران خان اور طاہرالقادری ملک بھرمیں جاکران دھرنوں سے خطاب کرسکتے ہیں جبکہ دونوں جماعتوں کے راولپنڈی اور اسلام آباد کے کارکن اسی جگہ یادارالحکومت میں کسی اور جگہ پر دھرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔اب جبکہ عید میں چار دن باقی ہیں، توقع ہے کہ دونوں جماعتوں کی قیادت دھرنوں کے بارے میں ایک دودن میں اپنی اگلی حکمت عملی کا اعلان کردیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔