دہشت گردی ملکی سالمیت کے لیے خطرہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 9 اکتوبر 2014
وطن عزیز گزشتہ کئی عشروں سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے. 
فوٹو:آئی این پی/فائل

وطن عزیز گزشتہ کئی عشروں سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے. فوٹو:آئی این پی/فائل

پیر کو ملک بھر میں عیدالاضحی مذہبی جذبے اور جوش و خروش سے منائی گئی۔ اس موقعے پر نماز عید کے بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور فرزندان توحید نے سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے جانوروں کی قربانی کی۔

اس کے ساتھ ساتھ خوش کن امر یہ رہا کہ اس روز تخریب کاری کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا اور خوشی کے یہ لمحات خیر و عافیت سے گزر گئے۔ اس بار شہری سطح پر علاقوں کو جانوروں کی آلائشوں اور غلاظت سے صاف کرنے کے حوالے سے متعلقہ ادارے خاصے متحرک نظر آئے‘ گندگی اور ناقص صفائی کا وہ ماحول دکھائی نہیں دیا جو ماضی کا خاصا رہا ہے۔

یہ انتظامات اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ اگر ہمارے سرکاری ادارے اپنے فرائض ایمانداری اور لگن سے سرانجام دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ تمام مسائل جن کے بارے میں شہری شکوہ سنج رہتے ہیں‘ حل نہ ہو سکیں۔ لیکن اس امر سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ علاقے کی صفائی کا خیال رکھنا شہریوں کا بھی فرض ہے اگروہ اپنے رویوں میں مثبت تبدیلی لے آئیں تو ان کے بہت سے مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔دوسری جانب اس وقت سیلاب متاثرین پریشانی کا شکار ہیں۔ عیدالاضحی  ایثار و قربانی‘ بھائی چارے ، محبت اور مصیبت زدگان کی مدد کا واضح پیغام دیتی ہے۔

وطن عزیز گزشتہ کئی عشروں سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے جس نے اب تک نہ صرف ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے بلکہ سیکڑوں شہریوں اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی جان بھی لی ہے۔ کراچی جو پاکستان کا تجارتی حب ہے‘ مسلسل دہشت گردی کے نشانے پر ہے۔ منگل کو یہاں اسلامیہ کالونی کے قریب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا ساجد اللہ کی ٹیکسی پر فائرنگ کی گئی جس سے وہ موقع پر جاں بحق اور ٹیکسی ڈرائیور زخمی ہو گیا۔ نارتھ ناظم آباد میں اہلسنت و الجماعت کے مولانا مسعود بھی حملے میں جاں بحق ہو گئے۔

کراچی میں سہراب گوٹھ سے ملحقہ ایوب گوٹھ میں پولیس مقابلے میں 7 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ دہشت گرد ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر جنوری میں ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھے۔ کراچی میں گزشتہ کئی ماہ سے دہشت گردوں‘ تخریب کاروں اور شرپسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے اور اس دوران متعدد ملزمان گرفتار اور ان سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا مگر اس کے باوجود قتل کی وارداتیں ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود کراچی میں امن قائم نہیں ہو رہا۔ حکام کو اس بارے میں سوچنا ہو گا اور دہشت گردوں پر قابو پانے کے لیے روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید سائنسی حربے استعمال کرنا ہوں گے۔

اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی بھی حکومت دہشت گردی جیسے عفریت پر تنہا قابو نہیں پا سکتی لہٰذا ناگزیر ہے کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ گراس روٹ لیول پر حکومت سے تعاون کیا جائے۔ دہشت گردی صرف حکومت کا نہیں بلکہ یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہر شہری کا بنیادی فرض ہے۔ مبصرین بارہا یہ نکتہ بھی اٹھاتے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کو کچھ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود دہشت گردی قابو میں نہیں آ رہی۔ اس کے لیے ناگزیر ہے کہ حکومت مذہبی و سیاسی جماعتوں کے تمام رہنماؤں کو اعتماد میں لے اور انھیں یہ باور کرانے کی حتی الوسع سعی کی جائے کہ دہشت گرد ملک و قوم کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں۔ بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورت حال کے باعث عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بھی متاثر ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی حکومت کے بارہا مطالبے کے باوجود ڈرون حملے رکنے میں نہیں آ رہے۔

امریکا کا یہ موقف چلا آ رہا ہے کہ دہشت گرد وزیرستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں جب کہ پاکستان بارہا یہ کہہ چکا ہے کہ امریکا خود حملہ کرنے کے بجائے اس کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کرے پاکستان دہشت گردوں کے خلاف خود کارروائی کرے گا مگر امریکا ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈرون حملوں سے باز نہیں آ رہا۔ اتوار کو بھی شمالی اور جنوبی وزیرستان کی سرحد پر واقع علاقے کونڈغر میں امریکی جاسوس طیاروں نے ایک گھر پر حملہ کیا جس سے 5 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہو گئے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور فوج نے بڑے حصے کو کلیئر کرا لیا ہے، دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ ہو گیا ہے اس طرح ان کی تخریبی مواد تیار کرنے والی فیکٹریاں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔

شمالی وزیرستان جو دہشت گردوں کی سب سے مضبوط جائے پناہ تھی اب وہ وہاں سے فرار ہو چکے ہیں اور فوج نے وہاں امن قائم کر دیا ہے۔ وطن عزیز کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نجات دلانے کے لیے ایثار و قربانی‘ رواداری اور بھائی چارے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ عید الاضحی کا بھی یہی پیغام ہے اور وطن عزیز کو جائے امن بنانے کے لیے اس پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے ورنہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی ملکی سالمیت اور تحفظ کے لیے مسلسل خطرہ بنی رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔