بھارت پاکستان کی اندرونی کشمکش سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک / ایکسپریس فورم رپورٹ  جمعـء 10 اکتوبر 2014
لاہور: ایکسپریس فورم میں اعجاز چوہدری، حافظ حسین احمد، شیخ روحیل اصغر اور چوہدری منظور شریک ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: ایکسپریس فورم میں اعجاز چوہدری، حافظ حسین احمد، شیخ روحیل اصغر اور چوہدری منظور شریک ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے تاہم وہ پاکستان سے جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان کی بہادر افواج دفاع کے ساتھ ساتھ منہ توڑ جواب دینے کی اہلیت بھی رکھتی ہیں۔

دراصل بھارت پاکستان کی اندرونی کشمکش سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بہت پہلے بلا لینا چاہیے تھا، موجودہ حالات میں ملکی سالمیت کے پیش نظر حکومت کو چاہیے کہ فوری آل پارٹیز کانفرنس بلائے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے جمعرات کو ’’ملک کی اندرونی سیاسی صورتحال اور بھارت کی حالیہ جارحیت ‘‘ کے موضوع پر ایکسپریس فورم میں کیا۔ میزبانی کے فرائض اجمل ستار ملک نے انجام دیے۔

ن لیگ کے رہنما اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے، حالیہ بھارتی جارجیت بھی کسی پلان کا حصہ ہے تاکہ حکومت پر دبائو ڈالا جا سکے، بھارت جانتا ہے کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اس لیے وہ پاکستان سے جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا، اقوام متحدہ میں وزیراعظم نواز شریف نے جس پرجوش طریقے سے کشمیر ایشو پر آواز اٹھائی اسے دور تک سنا گیا اور اس کا ردعمل سیالکوٹ میں بمباری کی صورت میں سامنے آیا۔

مڈٹرم الیکشن کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مڈٹرم الیکش کوئی گناہ نہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ایسے حالات ہوں جس میں ملکی معاملات بالکل چل نہ رہے ہوں اور حالات تباہی کے دہانے پر پہنچ جائیں، موجودہ صورتحال میں مڈٹرم الیکشن کی کوئی ضرورت نہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا کہ بھارت پاکستان کی اندرونی حالت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے، بھارت کی موجودہ قیادت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں، یہ ملکی سالمیت کا مسئلہ ہے لہٰذا حکومت کو فوراََ اے پی سی بلانی چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں بشمول تحریک انصاف کو بھی ایک میز پر لانا اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے، سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران ناظم کی تبدیلی کی بات کرتے تھے جبکہ طاہرالقادری نظام کی، لگتا ہے کہ تبدیلی آ گئی کیونکہ طاہرالقادری کل تک جس سسٹم کو غلط کہتے تھے آج وہ اس سسٹم کے تحت الیکشن میں حصہ لینے کی بات کرتے ہیں، عمران نے بھی دھرنے کو جلسوں میں تبدیل کر دیا اور ان کے لہجے میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کوئی بھی تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا، ہم بھی بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں مگر موجودہ حکومت کو بھارت سے اپنے کاروباری مفادات کے لیے ملک کو دائو پر نہیں لگانے دیں گے، موجودہ حکومت بھارت کے لیے نرم گوشہ رکھے ہوئے ہے جبکہ بھارت کا رویہ بالکل مختلف ہے۔ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت اس دھرنے اور جلسوں کو روٹین نہ سمجھے یہ عوام کی آواز ہیں، اگر عوام نے کوئی فیصلہ کر لیا تو وزیراعظم اور پارلیمنٹ کو اس کا احترام کرنا ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما چوہدری منظور احمد نے کہا کہ ہم ہر صورت میں بھارت کے ساتھ پرامن رہنا چاہتے ہیںکیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل جنگ سے حل نہیں ہو سکتے۔ انھوں نے کہا کہ دھرنوں کی سیاست کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس سے ملک اور جمہوریت کو نقصان ہو رہا ہے، عمران خان کو پارلیمنٹ میں آکر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور سسٹم میں جو خرابیاں ہیں ان کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔