ضرب عضب، وزیر اعظم کا فوج کو خراج تحسین

ایڈیٹوریل  جمعـء 10 اکتوبر 2014
حکومت شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں پاک فوج کی مکمل طور پر حمایت کرتی رہے گی,
فوٹو: آن لائن/فائل

حکومت شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں پاک فوج کی مکمل طور پر حمایت کرتی رہے گی, فوٹو: آن لائن/فائل

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ کے دورے میں آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ پر پیش رفت کے بارے میں بریفنگ میں شرکت کے بعد افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج شمالی وزیرستان میں مشکل ترین جنگ لڑ رہی ہے، مگر ہم یہ جنگ جیت رہے ہیں۔ یقین ہے کہ اس کے نتیجے میں پاکستان ہمیشہ کے لیے ایک پر امن ملک بن جائے گا، حکومت شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں پاک فوج کی مکمل طور پر حمایت کرتی رہے گی۔

انھوں نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن پر پاک فوج کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مشکل جنگ ہے جس میں دشمن سامنے سے نہیں چھپ کر وار کرتا ہے، علاقے سے شرپسندوں کا صفایا کیا گیا ہے، شہید فوجی افسروں اور جوانوں نے افضل ترین قربانی پیش کر کے پاکستان کو محفوظ بنایا ہے۔ انھوں نے پاکستان کے پرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے اس جنگ کی کامیابی کے ساتھ قیادت کرنے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی بھی تعریف کی۔

دہشت گردوں نے اپنی کارروائیوں کے باعث پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا قائم کر رکھی تھی اور پاکستان کا امن و امان پوری دنیا میں سوالیہ نشان بن چکا تھا۔ آپریشن ضرب عضب کے باعث دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی اور ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں کم ہونے سے شہریوں نے سکون کا سانس لیا ہے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ آپریشن ضرب عضب میں اب تک ہونے والی کامیابیوں کا سہرا پاک افواج کے سر ہے جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر ملک کا مستقبل محفوظ بنا دیا ہے اور پوری قوم کو اس پر فخر ہے۔

عسکری حکام نے وزیر اعظم کو آپریشن کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک ایک ہزار سے زائد دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا اور 90 فیصد علاقے کو شرپسندوں سے صاف کر دیا گیا ہے‘ پاک فضائیہ، آرٹلری یونٹس اور اسپیشل سروسز گروپ نے آپریشن کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور ملک کی عسکری تاریخ میں شجاعت کا نیا باب رقم کیا ہے‘ میر علی، دیگان، بویا اور دتہ خیل کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے‘ دہشت گردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو تباہ کر دیا گیا جب کہ اسلحہ اور بارود کی بڑی مقدار بازیاب کی گئی ہے۔

شمالی وزیرستان کا علاقہ دہشت گردوں کی سب سے زیادہ محفوظ پناہ گاہ تھی وہ یہاں سے نکل کر پورے ملک میں اپنی مذموم کارروائیاں کر رہے تھے ان کو گمان تھا کہ کوئی قوت اس مشکل ترین علاقے کا رخ کرنے کی جرات نہیں کرے گی مگر فوج نے شمالی وزیرستان میں کامیاب آپریشن کر کے ثابت کر دیا کہ اگر حوصلے بلند ہوں تو تخریبی قوت خواہ کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسے ختم کرنا مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں۔

فوج نے جہاں دہشت گردوں کا خاتمہ کیا وہیں اس نے آئی ڈی پیز کے مسئلے سے بھی بہتر انداز سے نمٹا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بنوں میں بکاخیل کیمپ میں نقل مکانی کرنے والے قبائلی افراد سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ متاثرین کی گھروں کی واپسی تک حکومت ان کی دیکھ بھال کرے گی اور متاثرہ علاقوں میں گھروں اور سڑکوں کی تعمیر نو کی جائے گی۔ آئی ڈی پیز کی گھروں کو واپسی کے بعد علاقے کی تعمیر نو حکومت کے لیے ایک مشکل مرحلہ ہو گا جس پر کثیر سرمایہ صرف ہو گا اگر عزم اور بہترین منصوبہ بندی سے کام لیا جائے تو یہ مشکل مرحلہ بھی بخوبی طے کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب شمالی وزیرستان کے دور افتادہ سرحدی علاقے دتہ خیل میں لمن کے مقام پر ایک اور ڈرون حملے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ شمالی وزیرستان میں گزشتہ چار دنوں میں یہ پانچواں حملہ تھا مقامی ذرایع کے مطابق پانچوں حملے دتہ خیل اور شوال میں ہوئے جن میں اب تک 28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ ایک جانب داخلی طور پر پاکستان کو دہشت گردی اور ڈرون حملہ کا سامنا ہے تو خارجی محاذ پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دھمکیاں دینے سے باز نہیں آ رہے۔

انھوں نے ایک بار پھر جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا ٹھیک ٹھاک جواب دیا ہے‘ اب پاکستان کو پتہ لگ گیا ہو گا کہ وقت تبدیل ہو چکا ہے اور اس کی پرانی عادتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے تو کھلم کھلا دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے ایڈونچر سے باز نہ آیا اور کشمیر میں بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ بند نہ کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارتی حکمران الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق اپنی سرحدی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔

لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر پاکستانی علاقے میں بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتیں اور چالیس ہزار سے زائد افراد کی علاقے سے نقل مکانی بھارتی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سرحدی کشیدگی کے معاملے پر فوج کو فری ہینڈ دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کو بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت روکنے کے لیے عملی کردار ادا کرنا ہو گا صرف بیان بازی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔