نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے ستمبر کا انرجی پرچیز ڈیٹا مانگ لیا

ارشاد انصاری / قاسم نواز عباسی  ہفتہ 11 اکتوبر 2014
حکومت کی نیپرا کو پاور جنریشن کے لائسنس کیلیے ملتوی درخواستیں ترجیحی بنیاد پر نمٹانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

حکومت کی نیپرا کو پاور جنریشن کے لائسنس کیلیے ملتوی درخواستیں ترجیحی بنیاد پر نمٹانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) سے  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا گزشتہ ماہ (ستمبر) کا انرجی پرچیز ڈیٹا مانگ لیا ہے۔

اس ضمن میں نیپرا حکام نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی طرف سے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت ماہانہ بنیاد پر بجلی کی قیمت خرید اور قیمت فروخت میں پائے جانے والے فرق کو پورا کرنے کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ مانگی جاتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپراکی طرف سے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے لیے جولائی کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ دیا جاچکاہے جبکہ اگست کے لیے پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے تقسیم کارکمپنیوں کا انرجی پرچیز ڈیٹا نیپراکوفراہم کیا جاچکا ہے اور نیپرا نے سی پی پی اے سے کہا ہے کہ ستمبرکا ڈیٹا بھی فراہم کیا جائے تاکہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیلیے درکارری کنسیلیئشن کے عمل کومناسب وقت میں پورا کیا جاسکے۔

وفاقی حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو پاور کمپنیوں کی طرف سے بجلی کے نئے منصوبوں کے لیے اپ فرنٹ ٹیرف کے تعین اور پاور جنریشن کے لائنسنسز کے لیے التوا کا شکار درخواستیں ترجیحی بنیاد پر نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق  نیپراکے پاس حکومت پنجاب سمیت دیگر نجی کمپنیوں کی بجلی کے منصوبوں کے لیے اپ فرنٹ ٹیرف متعین کرنے کی درجنوں درخواستیں پڑی ہیں لیکن نیپرا کی طرف سے ان درخواستوں کو نمٹایا نہیں گیا ہے جس کی وجہ سے کمپنیوں کو مشکلات کاسامنا ہے ذرائع نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ نیپرا کے پاس بہت سی کمپنیوں اور اداروں کی طرف سے نجی طور پر بجلی پیدا کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے بھی درخواستیں زیرالتوا ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔