بھارتی جارحیت سے امن مذاکرات کی بحالی کے امکانات معدوم

شائق حسین  اتوار 12 اکتوبر 2014
مذاکرات کی بات پیچھے رہ گئی،عالمی سفارتی کوششوں کاہدف اب کشیدگی کاخاتمہ ہے، ذرائع  فوٹو: فائل

مذاکرات کی بات پیچھے رہ گئی،عالمی سفارتی کوششوں کاہدف اب کشیدگی کاخاتمہ ہے، ذرائع فوٹو: فائل

اسلام آباد: بھارت کی طرف سے ورکنگ باؤنڈری اورلائن آف کنٹرول پر گزشتہ کئی روزسے جاری بلا اشتعال فائرنگ اور جارحیت سے پاک بھارت امن مذاکرات کی بحالی کے لیے در پردہ اور خفیہ سفارت کاری کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کو شدید دھچکاپہنچاہے۔

باخبرسفارتی ذرائع کے مطابق رواں سال ستمبر میں ہونے والے پاک بھارت سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی منسوخی کے بعد مختلف چینلز کے ذریعے بات چیت کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی تھیں تاہم بھارتی فوج کی جانب سے اچانک شروع ہونے والی جارحیت سے اب ان مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے امکانات معدوم ہو گئے۔ ذرائع نے بتایاکہ مستقبل قریب میں پاک بھارت امن مذاکرات کے بحال ہونے کا کوئی امکان نظرنہیں آتا۔ ایک پاکستانی سفارت کارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سفارتی چینلز کے ذریعے کوشش ضرور ہو رہی تھی کہ معطل شدہ جامع مذاکرات کا عمل بحال ہو مگراب تو فی الوقت ایسا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔

ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کے مابین خفیہ سفارتکاری کے ساتھ ساتھ امریکا اوربرطانیہ بھی جامع مذاکرات کی بحالی کے لیے خاموشی سے اپنا کردار ادا کر رہے تھے مگر اب عالمی سفارتی کوششوں کاہدف پاکستان اوربھارت کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کا خاتمہ ہے اور مذاکرات کی بحالی کی بات پیچھے رہ گئی ہے۔ معروف تجزیہ کارڈاکٹرحسن عسکری رضوی نے ’ایکسپریس‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کے خیال میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر تشدد سے دونوں ممالک کے مابین امن بات چیت کے امکانات انتہائی کم ہو گئے ہیں۔

بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان کے خلاف جارحانہ کارروائی کر کے یہ پیغام دے رہاہے کہ وہ اپنے پڑوسی ملک کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے سلسلے میں عدم تعاون پر ناخوش ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔