’’اُن‘‘ کو بتائیے نا، آپ کو کتنا پیار ہے!

منیرہ عادل  پير 13 اکتوبر 2014
اظہارِ محبت زوجین کے مضبوط تعلق کے لیے ناگزیر ہے۔ فوٹو: فائل

اظہارِ محبت زوجین کے مضبوط تعلق کے لیے ناگزیر ہے۔ فوٹو: فائل

شادی شدہ زندگی کی مصروفیات ایسی بھی کیا کہ دونوں فریق اپنی اپنی مصروفیات میں جُتے پڑے ہیں۔ زندگی ایک ہی ڈھب پر چلی، چلی جا رہی ہے۔

محبت کی بنیاد پر قائم ہونے والا یہ رشتہ ایک نئے خاندان کی داغ بیل تو ڈال گیا، مگر اس خاندان کے سربراہ بھی رفتہ رفتہ معمول کے جھمیلوں میں اس قدر مصروف ہو گئے کہ انہیں کبھی پہلے جیسے ناتے کا اعادہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی۔

یہ ایک بہت حیرت انگیز حقیقت ہے کہ محبتوں سے شروع ہونے والے شادی کے خوب صورت بندھن میں بندھنے والے دو افراد کی زندگی میں رفتہ رفتہ محبت بہت پیچھے رہ جاتی ہے۔ ایک ایسا رشتہ جس کی خوب صورتی اور مضبوطی کا انحصار محبت پر ہوتا ہے۔ دیگر انسانی رویے اور جذبے اپنی جگہ لیکن محبت کے بنا زندگی پھیکی پڑ جاتی ہے، لیکن زندگی کے مصروف معمولات، منہگائی، ملازمت، گھریلو کام کاج، بچوں کی پرورش، بچوں کی سرگرمیاں، ٹی وی، انٹرنیٹ اور موبائل و سوشل نیٹ ورکنگ، حیرت انگیز طور پر ہماری زندگیوں میں زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔

اپنے شریک حیات کے ساتھ وقت گزارنے سے زیادہ اہمیت ان تمام امور کو دی جاتی ہے۔ ان امور میں الجھ کر خود کو اس قدر  تھکا دیتے ہیں کہ ساتھ رہنے کے باوجود بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہو جاتے ہیں۔ یہی امر زندگی میں اکتاہٹ اور بیزاری کا سبب بنتا ہے، جو بسا اوقات یہ احساس جینے کی امنگ ختم کر دیتا ہے۔

رشتوں میں محبت کا احساس انہیں مضبوط کرتا ہے۔ بالخصوص شادی شدہ زندگی کی خوب صورتی بڑھ جاتی ہے، جب زندگی کے معمولات سے لے کر معاملات تک ہمیشہ اپنے شریک حیات کو اولین ترجیح دی جائے اور اپنی باتوں اور عمل کے ذریعے یہ احساس دلایا جائے کہ اب بھی محبت باقی ہے اور اس کے لیے بہت زیادہ محنت یا جد وجہد درکار نہیں۔ بہت سی چھوٹی چھوٹی چیزوں، چھوٹی چھوٹی باتوں کے ذریعے محبتوں کا ا حساس دلایا جا سکتا ہے۔

’’میں آپ سے بہت پیار کرتی/ کرتا ہوں۔‘‘ شاید یہ دنیا کے خوب صورت ترین الفاظ ہیں۔ ہم سب اس حقیقت سے آشنا ہیں، لیکن اس کے وجود ہم نظر انداز کرتے ہیں۔ احساسات سے بھرپور لہجہ اور آنکھوں میں چمک کے ساتھ جب یہ جملہ ادا کیا جاتا ہے، تو گویا دل کی دنیا ہی بدل جاتی ہے۔ بیوی روٹھی ہو یا شوہر خفا ہو۔ کہاں کی ناراضگی اور کیسی خفگی۔ میٹھے الفاظ کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ ہر صبح شوہر کو رخصت کرتے وقت یا فون پر گفتگو کے اختتام پر محبت بھرا یہ جملہ ازدواج کی زندگی میں ایک نئی امنگ پیدا کر دیتا ہے۔

اپنے شریک حیات کی ذمے داریوں میں اس کا ہاتھ بٹانا، اس کے فرائض میں اگر کبھی آپ بھی حصہ لے لیں، تو یقینا وہ بے حد خوشی محسوس کریں گے۔ مثلاً اگر کبھی شوہر کہے کہ آج کھانا پکانے کی چھٹی ہے، آج میں باہر سے کھانا لے آؤںگا یا ہم آج باہر کھانا کھانے چلیں گے۔ اسی طرح اگر بیوی شوہر کا کوئی کام بنا کہے کر دے۔ مثلاً اگر شوہر سودا سلف یا راشن وغیرہ لاتے ہیں، تو کبھی آپ لے آئیں۔ بل جمع کروا کے آجائیں یا شوہر مصروف رہتے ہیں، ان کے پسندیدہ نئے ملبوسات لے آئیں۔

شادی کے بعد بعض اوقات میاں، بیوی دونوں کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کا حلقہ احباب محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ سماجی زندگی تو گویا ختم ہو کر ہی رہ گئی ہے۔ لہٰذا، بہتر ہوتا ہے کہ اگر شوہر اپنے حلقہ احباب میں وقت گزارنا چاہتے ہیں، تو بہ خوشی ان کو جانے دیں، بلکہ گھر پر ان کے دوستوں کے لیے دعوت کا اہتمام کر لیں۔ اسی طرح اگر بیگم اپنی سہیلیوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہیں، تو شوہر کو بھی تعاون کی یہی راہ  اختیار کرنی چاہیے۔ اس طرح یک سانیت کی زندگی سے جو اکتاہٹ پیدا ہونے لگتی ہے، وہ ختم ہو جائے گی۔ انسان تازہ دم محسوس کرتا ہے اور شریک حیات کے دل میں ایک دوسرے کے لیے محبت کا جذبہ مزید پروان چڑھے گا۔

تحفے رشتوں میں محبت کی مٹھاس پیدا کر کے رشتوں کو مضبوط کرتے ہیں، پھول چاکلیٹ یا کوئی بھی چھوٹے چھوٹے تحفے تحائف بے حد خوشی کا باعث بنتے ہیں، خصوصاً کوئی خاص دن، تہوار وغیرہ پر تحائف بے حد خوشی کا باعث بنتے ہیں۔ خواتین اس معاملے میں خاصی حساس واقع ہوتی ہیں۔ کوئی چھوٹا سا تحفہ بھی ان کو وہ خوشی بخشتا ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اگر آپ کوئی تحفہ دینے کی استطاعت نہیں رکھتے، مثلاً مہینے کی آخری تاریخوں میں عموماً غیر ضروری اخراجات سے ممکنہ حد تک بچنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاکہ گھر کا بجٹ متاثر نہ ہو۔ ایسی صورت حال میں سیر و تفریح کے لیے جانا اس کا بہترین متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔

مثلاً ساحل سمندر یا کسی پارک میں چہل قدمی کرنا، اپنی خوش گوار یادوں کو تازہ کرنا یا شوہر کا من پسند کھانا تیار کر کے خوب صورت انداز میں پیش کرنا کہ ساتھ موم بتیاں روشن کرنا، نیپکن کو خوب صورت انداز میں تہہ کر کے رکھنا۔ یعنی گھر میں کسی فائیو اسٹار ہوٹل کی طرح کھانے کا اہتمام کرنا، یقینا دلوں میں آپ کی اہمیت اور محبت کو مزید جاگزیں کرنے کا سبب بنے گا۔

شوہر کے لنچ باکس یا گاڑی کے اسٹیئرنگ پر محبت بھرا نیک تمناؤں کا کوئی پیغام چسپاں کر دیجیے۔ کبھی کسی ایس ایم ایس یا ای میل کے ذریعے ایسے ہی جذبات کا اظہا رکرنا۔ زندگی کی چھوٹی چھوٹے مواقع پر خوشیوں کو کشید کرنا، اپنے شریک حیات کی کام یابی اور ترقی کے لیے دعا کرنا۔ مسکراہٹ کے ساتھ رخصت کرنا اور اسی مسکان کے ساتھ خوش آمدید کہنا زندگی میں محبتوں کی چاشنی کو بڑھا دیتے ہیں۔ روز مرہ زندگی کی مصروفیات سے بیزاری اور تھکن کے احساس کو لمحوں میں ختم کر کے زندگی میں ایک نئی تازگی کا احساس جگاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔