مایونیز، صحت بھی اور حسن بھی

نرگس ارشد رضا  پير 13 اکتوبر 2014
جلد پر بھی مایونیز کے حیرت انگیز فوائد مرتب ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

جلد پر بھی مایونیز کے حیرت انگیز فوائد مرتب ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

مایونیز ہر گھر میں ہی پسند کی جاتی ہے، خصوصاً بچوں کو بے حد مرغوب ہے۔ زیادہ تر اسے روٹی یا برگر کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے مختلف سبزیوں یا فروٹ چاٹ میں ملا کے بھی نوش کیا جاتا ہے۔

انڈے کی زردی، آئل اور لیمن جوس یا سرکے کو اچھی طرح ملا کے بنائے جانے والی خوش ذائقہ مایونیز کے کئی اور حیرت انگیز فوائد بھی ہیں۔ اس میںشامل تینوں اجزا ہی بھرپور غذائیت کے حامل اور نہایت مفید ہے۔ مایو نیز صرف اسپریڈ کرنے کی ہی چیز نہیں، بلکہ اسے باقاعدہ کھانے میں شامل کرنے سے ہمارے جسم کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مایونیز ایک مکمل غذا ہے، جسے اگر مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو کوئی نقصان نہیں۔

مایونیز میں وٹامن کا خزانہ پایا جاتا ہے، جو وٹامن انسان کی جسمانی صحت کی بہتری کے لیے کتنا سود مند ثابت ہوتی ہے، اس میں وافر مقدار میں وٹامن ای کی موجودگی دل اور جگر کے افعال کو معتدل بنانے میں اہم کرادر ادا کرتی ہے، تو دوسری طرف جسم میں دورانِ خون کو بھی متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مُٹاپے کا شکار بڑی عمر کی خواتین اگر مایونیز کا استعمال کریں، تو وہ اسٹروکس کے خطرات سے بھی محفوظ رہ سکتی ہیں۔

مایونیز میں وٹامن کے علاوہ دوسری معدنیات جیسے پوٹاشیئم، فاسفورس، کیلشئیم اور وٹامن کے بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ مایونیز کو اگر کینولا اور سویا بین آئل میں بنایا جائے، تو یہ اور بھی مفید رہتا ہے۔ یہ دونوں آئل Omega 3 fatty acid کے بھرپور ذرایع ہیں۔ جسم میں اس کی موجودگی دل کو صحت مند رکھتی ہے اور دل کے دورے سے محفوظ رکھتی ہے۔ روزانہ کھانے کا ایک چمچا مایونیز کھانے سے جسم کو 57 سے 114 کیلوریز ملتی ہیں۔ البتہ کینولا  آئل میںتیا ر کی جانے والی مایونیز میںکیلوریز بہت کم مقدار میں ہوتی ہیں۔

مایونیز مختلف طریقوں سے استعمال کی جا سکتی ہے، جیسے فرنچ فرائز، سخت ابلے ہوئے انڈے یا پھر لچھوں میں کترے ہوئے پیاز کو مایونیز میں ملا کے پیش کیا جا سکتا ہے۔

برگر، سینڈوچ اور سلائس کے علاوہ اسے روٹی پر بھی لگایا جا سکتا ہے اور یہ قطعی ضروری نہیں کہ ان تمام چیزوں کے ساتھ کباب وغیرہ کہ چیزیں بھی ہوں، مایونیز کو بغیر کسی دوسری چیز کے بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ مختلف اقسام کی سلاد بنانے میں بھی مایونیز کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مایونیز کو بطور غذا استعمال کرنے کے علاوہ بھی اسے بالوں اور جلد پر لگانے سے بھی بہت سے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے مستقل اور صحیح استعمال سے بہت جلد مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ خواتین اپنی جلد اور بالوں کے لیے ہمیشہ فکر مند رہتی ہیں۔ مایونیز کا استعمال ان کی اس الجھن سے انہیں نجات دے سکتا ہے۔

٭بطور ہئیرکنڈیشنر

اپنے بالوں میں اچھی طرح شیمپو کرنے کے بعد ایک بڑا چمچا مایونیز انگلیوں کی مدد سے بالوں کی جڑوں میں لگائیں اور باقی شیمپو بالوں کے اوپری حصے پر لگا لیں۔ اب ’’شاور کیپ‘‘ سے سر کو ڈھانپ لیں اور  ایک گھنٹے بعد پانی سے دھو لیں اور پھر دوبارہ شیمپو کریں۔ حیرت انگیز طور پر بال بہت ملائم، ریشمی اور چمک دار ہو جائیں گے۔

٭دھوپ سے متاثرہ جلد کے لیے

چہرے پر جہاں کہیں Sun Burn کے نشان ہوں، اس جگہ پر ہلکا سا مایونیز لگا کر انگلیوں کی مددسے مساج کریں اور کچھ دیر کے لیے اسے لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد پانی سے دھولیں۔ کچھ ہی عرصے کے استعمال کے بعد واضح فرق نظر آنے لگے گا۔

٭مایونیز فیشل ماسک

مایونیز ایک بہترین فیشل ماسک بھی ہے، جو ہرطرح کی منہگی سے منہگی پروڈکٹ کو مات دیتا ہے۔ اگر آپ کے فریج میں مایونیز موجود ہے، تب آپ کو کسی قسم کے کاسمیٹکس کی ضرورت نہیں، کیوں کہ مایونیز سے کیے گئے فیشل کے بہترین نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس کے لیے مایونیز کو اپنے چہرے پر ماسک کی طرح لگائیں اور اسے 20 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ پھر ٹھنڈے پانی سے دھو  لیں۔

٭خراب ایڑیوں اور کہنیوں کے لیے

ہاتھوں کی کہنیوں اور پاؤ ں کی ایڑیوں کی جلد اکثر خراب ہو جاتی ہے،کیوںکہ خواتین کی اکثریت چہرے اور گردن پر توجہ دیتی ہیں اور ہاتھ پیروں کو بھول جاتی ہے۔ مایونیز کہنی اور ایڑیوں کی جلد کے لیے بہترین ہے۔ متاثرہ حصے پر مایونیز لگا کر کسی خشک اور نرم کپڑے سے مساج کرتی جائیں۔ 10 سے سے 15 منٹ مساج کرنے کے بعد پانی سے نہ دھوئیں، بلکہ کسی دوسرے نرم کپڑے سے پونچھ لیں۔

٭ناخنوں کے لیے

ایک پیالے میں تھوڑا سا مایونیز لیں اور دس سے پانچ منٹ تک اس میں اپنے ناخن ڈبو کر رکھیں۔ اس کے بعد پانی سے دھو ڈالیں۔ آپ  دیکھیں گی کہ آپ کے ناخنوں میں قدرتی چمک پیدا ہو گئی ہے۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی عمل فوری نتیجہ نہیں دیتا، بلکہ اسے دُہرانے سے ہی مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

٭جوؤں کے خاتمے کے لیے

بہت سے ڈرماٹولوجسٹ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ جوؤں کے خاتمے کے لیے مایونیز اکسیر ہے، کیوں کہ دوسری کیمیکل والی مصنوعات سر اور بالوں کو اکثر اوقات نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس لیے ان کے بہ جائے مایونیز استعمال کیا جانا بہتر ہے۔ رات سونے سے پہلے بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح اس کا لیپ کر دیں اور سر کو ڈھانپ دیں، صبح اٹھ کر پانی سے سر دھولیں  اور ساتھ کے ساتھ کنگھا بھی کریں، تاکہ جوؤں کی صفائی بھی ہوتی رہے۔ جوؤں کے مکمل خاتمے تک ہفتے میں دو بار یہ عمل ضرور کریں ۔

٭پودوں کی چمک دمک

باغ بان اب اس بات پر زور دیتے ہیں کہ گھر کے اندر لگائے جانے والے پودوں کی صفائی کے لیے مایونیز کا استعمال نہایت موزوں ہے۔ اس کے لیے  بہت کم مقدار میں مایونیز پتوں پر لگائیں اور ٹشو پیپر کی مدد سے اسے اچھے طریقے سے صاف کریں۔ پہلے یہ عمل ایک ہفتے میں اور پھر مہینوں میں کریں۔ اس سے آپ کے پودے چمک اٹھیں گے۔

٭اسٹیکر اور کیریون کے داغ مٹانے کے لیے

بسا اوقات فرنیچر یا دروازوں پر بچے کیریون یا اسٹیکر وغیرہ کے داغ لگا دیتے ہیں۔ اس کی صفائی کے لیے ایک نرم کپڑے پر مایونیز لگا کر اسے متاثرہ جگہ پر اچھی طرح سے رگڑیں، داغ  صاف ہو جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔