ہاکی پلیئرز کو ماہانہ بنیادوں پرمعاوضہ دیا جائے، ہیڈ کوچ

میاں اصغر سلیمی / اسپورٹس رپورٹر  بدھ 15 اکتوبر 2014
ہاکی کیمپس کے دوران یومیہ کی بنیاد پر ملنے والے ہزار روپے ناکافی ہیں، شہناز شیخ  فوٹو: فائل

ہاکی کیمپس کے دوران یومیہ کی بنیاد پر ملنے والے ہزار روپے ناکافی ہیں، شہناز شیخ فوٹو: فائل

لاہور: قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ شہناز شیخ نے ٹیم مینجمنٹ، سلیکشن کمیٹی اور پلیئرز کو ماہانہ بنیادوں پر معاوضوں کا مطالبہ کیا ہے۔

نمائندہ’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے شہناز شیخ کا کہنا ہے کہ کیمپوں کے دوران روزانہ کی بنیاد پر ملنے والی رقم نہ ہونے کے برابر ہے، باہر کے ممالک کی طرح ہمارے بھی معاوضوں میں اضافہ ہونا چاہیے، حکومت سے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے پی ایچ ایف کا خزانہ خالی پڑا ہے، قومی کھیل کومالی بحران سے نکالنے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف اپنا کردار ادا کریں۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اختر رسول اورسیکریٹری رانا مجاہد علی سے لاہور میں ملاقات کی ہے ، جس میں حکام پر واضح کیا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کو 6 ماہ گزر جانے کے باوجود ماہانہ بنیادوں پر معاوضوں کی ادائیگیاں نہیں ہوئی ہیں۔

پی ایچ ایف آفیشلز نے مثبت جواب دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہم بھی ٹیم مینجمنٹ، سلیکٹرز اور پلیئرزکو پرکشش معاوضے دینا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے فیڈریشن کومالی وسائل کا سامنا ہے، ایک سوال پر شہناز شیخ نے کہا کہ قومی کیمپوں کے دوران کوچز اور سینئر پلیئرز کو ایک ہزار جبکہ جونیئر کھلاڑیوں کو صرف800 روپے ملتے ہیں، مہنگائی کے اس دور میں یہ رقم نہ ہونے کے برابر ہے، سابق اولمپئن نے کہا کہ بھارت سمیت دنیا بھر میں کوچز اپنی فیڈریشنز سے ماہانہ بنیادوں پر کروڑوں جبکہ پلیئرز لاکھوں روپے معاوضہ لیتے ہیں جبکہ پی ایچ ایف کے خزانے میں پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں ایک پائی بھی نہیں مل سکی۔

یاد رہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سابق صدر قاسم ضیا نے تاریخ میں پہلی بار کھلاڑیوں کوسینٹرل کنٹریکٹ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے عوض اے کیٹیگری کے پلیئرز کو 50 ہزار ، بی کو 40 اور سی کیٹیگری کو 30 ہزار روپے ملتے تھے، تاہم حکومت کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے20  ماہ سے یہ معاوضے بھی انھیں نہیں مل سکے، حکومت  تعاون کرے تو پاکستانی ہاکی ٹیم کو دنیا کی ٹاپ فور میں شامل ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔