وزیراعظم نااہلی کیس میں نواز شریف کی اسمبلی میں تقریرکا متن طلب

ویب ڈیسک  بدھ 15 اکتوبر 2014
وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے اسمبلی فلور پرغلط بیانی کی جس کے بعد وہ صادق اور امین نہیں رہے، درخواست گزار کے دلائل.  فوٹو: فائل

وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے اسمبلی فلور پرغلط بیانی کی جس کے بعد وہ صادق اور امین نہیں رہے، درخواست گزار کے دلائل. فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے وزیراعظم کی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کا متن طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار انصاف فورم کے گوہر نواز سندھو نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف کے ثالثی کے کردار کے حوالے سے اسمبلی فلورپرغلط بیانی سے کام لیا جس کے بعد وہ صادق اور امین نہیں رہے جس پر جسٹس جواد نے وزیراعظم کی تقریر کا سرکاری متن طلب کرتے ہوئے کہاکہ آئین میں آرٹیکل 62 اور 63 کی شق شامل کرنے والا خود صادق اور امین نہیں تھا اور دوسروں سے اس کا مطالبہ کرتا تھا، اگر یہ ثابت کرنا ہے کہ وزیراعظم صادق اورامین نہیں تواس کا بھی طریقہ ہے، اسمبلی کی کارروائی پبلک پراپرٹی ہوتی ہے،سب کو ملنی چاہیے اور عوام کو علم ہونا چاہیےکہ ان کے مقدرکا فیصلہ کیا اور کہاں ہو رہا ہے۔ اس موقع پر گوہر نواز نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ تقریر کا متن حاصل کرنے کے لئے درخواست دے رکھی ہے لیکن اس پر کوئی جواب نہیں آیا، وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسمبلی فلور پرغلط بیانی کی ہے۔

دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات میں جوالفاظ وزیراعظم نے کہے وہی اصل حقائق ہوں گے تاہم انہوں نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ کیا ترجمان آئی ایس پی آر کے ٹوئٹ کو قانونی طور پر ثبوت قرار دیا جاسکتا ہے، ترجمان آئی ایس پی آر نے فوج کی جانب سے بیان دیا یا آرمی چیف کی طرف سے اور جس ترجمان نے بیان دیا کیا وہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی بات کا گواہ تھا؟

واضح رہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے خاتمے کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ حکومت نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دھرنوں کے خاتمے کے لئے ثالثی کرنے کا نہیں کہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔