- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
وزیراعظم نااہلی کیس میں نواز شریف کی اسمبلی میں تقریرکا متن طلب
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے وزیراعظم کی اسمبلی میں کی جانے والی تقریر کا متن طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار انصاف فورم کے گوہر نواز سندھو نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف کے ثالثی کے کردار کے حوالے سے اسمبلی فلورپرغلط بیانی سے کام لیا جس کے بعد وہ صادق اور امین نہیں رہے جس پر جسٹس جواد نے وزیراعظم کی تقریر کا سرکاری متن طلب کرتے ہوئے کہاکہ آئین میں آرٹیکل 62 اور 63 کی شق شامل کرنے والا خود صادق اور امین نہیں تھا اور دوسروں سے اس کا مطالبہ کرتا تھا، اگر یہ ثابت کرنا ہے کہ وزیراعظم صادق اورامین نہیں تواس کا بھی طریقہ ہے، اسمبلی کی کارروائی پبلک پراپرٹی ہوتی ہے،سب کو ملنی چاہیے اور عوام کو علم ہونا چاہیےکہ ان کے مقدرکا فیصلہ کیا اور کہاں ہو رہا ہے۔ اس موقع پر گوہر نواز نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ تقریر کا متن حاصل کرنے کے لئے درخواست دے رکھی ہے لیکن اس پر کوئی جواب نہیں آیا، وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اسمبلی فلور پرغلط بیانی کی ہے۔
دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات میں جوالفاظ وزیراعظم نے کہے وہی اصل حقائق ہوں گے تاہم انہوں نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ کیا ترجمان آئی ایس پی آر کے ٹوئٹ کو قانونی طور پر ثبوت قرار دیا جاسکتا ہے، ترجمان آئی ایس پی آر نے فوج کی جانب سے بیان دیا یا آرمی چیف کی طرف سے اور جس ترجمان نے بیان دیا کیا وہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی بات کا گواہ تھا؟
واضح رہے کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے خاتمے کے لئے وزیراعظم نواز شریف نے اسمبلی میں بیان دیا تھا کہ حکومت نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دھرنوں کے خاتمے کے لئے ثالثی کرنے کا نہیں کہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔