دنیا بھر سے یہ معاملہ بہت پُرانہ ہے

اِس وقت جمہوریت شدید خطرے میں ہے، لہذا دُنیا اِدھر کی اُدھر ہوجائے پھِر بھی ہم اپنی دوستی میں فرق نہیں آنے دیں گے۔


محمد عمران شریف October 15, 2014
اِس وقت جمہوریت شدید خطرے میں ہے، لہذا دُنیا اِدھر کی اُدھر ہوجائے پھِر بھی ہم اپنی دوستی میں فرق نہیں آنے دیں گے۔ فوٹو اے ایف پی

ہمارے پڑوسی مُلک بھارت کی جانِب سے لائن آف کنٹرول کی خِلاف ورزی کوئی نیا عمل نہیں، یہ معاملہ بہت پُرانہ چلا آرہا ہے۔ کئی بَرسوں سے ہمارے پڑوسی مُلک کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ کِسی نہ کِسی طرح سے پاکستان کو نقصان پہنچائے، اور وہ اِس کو شش میں کافی حد تک کامیاب بھی رہا،ساتھ ہی امن کی آشا کا تماشا بھی کافی عرصے سے چل رہا ہے۔ درحقیقت پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے لیے مثبت کوششیں کی گئی لیکن ہر باربھارت کی جانب سے اِن کوششوں کا جواب منفی انداز میں مِلا، کبھی زمینی حدود کی خِلاف ورزی کر کے اور کبھی کئی اور ہتھکنڈوں کے زریعے۔

بہت ہی کم لوگ ایسے ہونگے کہ جو بھارت سے دُشمنی چاہتے ہوں۔ بحیثیت ایک قوم ہم چاہتے ہیں کہ پڑوسی مُلک کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات رہیں، امن وسلامتی ہو۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ یک طَرفہ دوستی کبھی بھی نہیں چل سکتی ہم یہاں سے دوستی دوستی کرتے رہیں اور اُس طرف سے اِس کا جواب کِسی اور صورت میں مِلے، یہ تو ایسی دوستی کی مِثال ہے کہ ''آپکا دوست آپکو بار بار زور سے تھپڑ مارے اور آپ باربار اپنا چِہرہ پھیر کر اُس کے آگے رکھیں اور یہ کہیں کہ اور مارو تم تو میرے دوست ہو '' ایسی دوستی دو شخصیات کے درمیان تو شاید چل جائے لیکن دو مُلکوں کے درمیان ایسی دوستی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتی ہے۔

گذشتہ دِنوں سے لائن آف کنٹرول پہ جاری مسلسل فائرنگ اور معصوم پاکستانیوں کا قتل کِسی بڑے سانحے سے کم نہیں،لیکن ہماری حکومت کے کان پر جُوں تک نہ رینگی، کیا ہواجو بارہ،چودہ لوگ مر گئے، مرنیں دیں، ہم نے تو جمہوریت بچانی ہے، جمہوریت بچ جائے لوگوں کی خیر ہے، ہماری دوستی میں پھِر بھی کوئی فرق نہیں آئے گا، ہم پھِر بھی تحفے تحائف دینے کا سِلسلہ جاری رکھیں گے۔ اور ہاں ، آج یا کل میں ہم ایک اور عمدہ قِسم کی ساڑھی کا تحفہ بھیجنے والے ہیں، تحفوں سے جموریت مظبوط ہوتی ہے۔ اور پھِر مودی جی بھی تو ہمارے تحفوں کا مسلسل جواب دے رہے ہیں لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں کی شکل میں۔

ہماری جمہوریت میں ایسا تھوڑا ہی ہوتا ہے کہ ہم خواہ مخواہ میں مذمت کر دیں اور اِس سے ہمارے دوست ''محترم مُودی جی'' کے اِعتماد کو ٹھیس اور نارا ض ہو کر اُنہیں پھِر ایک تازہ دھمکی دینی پڑے۔ اِس وقت جمہوریت شدید خطرے میں ہے، لہذا دُنیا اِدھر کی اُدھر ہوجائے پھِر بھی ہم اپنی دوستی میں فرق نہیں آنے دیں گے۔

آئے روز بھارتی جارحیت کی خبریں دیکھ اور سن کر مجھے ایوب خان یاد آرہے ہیں ، وہ ایک آمر حکمران تھے لیکن تاریخ گوہ ہے کہ ''اُنیس سو پینسٹھ'' میں جب بھارت نے غلطی کی تو پاکستان کے پاس کچھ نہ ہونے کے باوجود دُشمن کو ایسا جواب مِلا تھا کہ وہ اُسے آج تک یاد ہے۔ لیکن اُس وقت میں اور آج میں فرق یہ ہے کہ اُس وقت بھلے ایک آمر کی حکومت تھی لیکن آج ہمارے سامنے ایک نِڈر لیڈر موجود ہے۔ کاش ہمارے لیڈر یہ سمجھ سکیں کہ جمہوریت لوگوں کے لئے ہے جب لوگ ہی زندہ نہیں رہیں گے تو آپ کون سی جمہوریت کے راگ الاپیں گے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں