کراچی حصص مارکیٹ میں فروخت پر دباؤ، 2 نفسیاتی حدیں گرگئیں

بزنس رپورٹر  جمعرات 16 اکتوبر 2014
انڈیکس 234 پوائنٹس گھٹ کر 30121 ہوگیا، سرمایہ کاروں کو 31 ارب کا نقصان، 21 کروڑ حصص کے سودے۔    فوٹو: پی پی آئی/فائل

انڈیکس 234 پوائنٹس گھٹ کر 30121 ہوگیا، سرمایہ کاروں کو 31 ارب کا نقصان، 21 کروڑ حصص کے سودے۔ فوٹو: پی پی آئی/فائل

کراچی: کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو تجارتی سرگرمیاں خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی بحران کے زیر اثر رہیں۔

کاروباری سیشن میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی 30300 اور 30200 کی 2 حدیں بیک وقت گرگئیں، مندی کے باعث 51 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 31 ارب 5 کروڑ 38 لاکھ 83 ہزار 397 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے حصص پر بھی فروخت کا دباؤ بڑھا جس کی وجہ سے پی ایس او کے حصص پر لوئرلاک لگا دیا گیا۔

ماہرین نے آئندہ سیشنز میں بھی مندی کا تسلسل قائم رہنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، کاروباری دورانیے میں مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر59 لاکھ 48 ہزار621 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر47.36 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 30402.58 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے24 لاکھ2 ہزار296 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 25 لاکھ6 ہزار208 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے7 لاکھ33 ہزار 733 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے3 لاکھ6 ہزار384 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کردیے اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوگئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 234.23 پوائنٹس کی کمی سے 30120.99 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس232.82 پوائنٹس کی کمی سے20188.63 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 546.15 پوائنٹس کی کمی سے48530.49 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت 3.09 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر21 کروڑ21 لاکھ23 ہزار780 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار412 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں185 کے بھائو میں اضافہ 210 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔