بلغاریہ میں خون پینے والے ویمپائر کی قبر دریافت

قدیم روایت ہےکہ جب بھی ویمپائرکودفن کیا جاتا اس کے جسم میں سلاخ پرو دی جاتی تھی تاکہ یہ شیطانی روح واپس نہ آسکے،ماہرین


ویب ڈیسک October 15, 2014
قبر میں نظر آنے والے شخص کی عمر 40 سال ہے اور اس کے جسم میں لوہے کی سلاخ پروئی گئی ہے،ماہرین۔ فوٹو فائل

بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں خون پی کر زندہ رہنے والے ویمپائرز درحقیقت صرف فلمی کردار کا نام نہیں بلکہ مشرقی یورپ میں لوگوں کو عقیدہ ہے کہ ایسے لوگوں کا وجود تھا اسی لیے ان سے منسلک کئی کہانیاں یورپ کی کتابوں اور تاریخ میں ملتی ہے اور اب بلغاریہ میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک قبر دریافت کی ہے جس میں ویمپائر کو دفن کیا گیا تھا۔

بلغاریہ کے آثار قدیمہ کے ماہر جسے نکولائی اوچوروف کا کہنا تھا کہ انہوں نے بلغاریہ کے پہاڑوں میں جو قبر دریافت کی ہے وہ کسی انسان کی نہیں بلکہ ایک ویمپائر کی ہے، انہوں نے اپنے دعوے کے ثبوت میں کہا کہ ملنے والی لاش کے جسم میں لوہے کی سلاخ پروئی گئی تھی جو ویمپائر کے خلاف لڑنے والے انہیں مار کر دفن کرتے وقت ان کے جسم میں پرو دیتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قیر 13 ویں صدی کی ہے اور بلغاریہ کے قدیم تاریخی شہر پر پریکون میں دریافت ہوئی ہے، یہ شہر ''ٹیمپل آف ڈائنیسس'' یعنی یونانی دیوتاؤں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور یہاں اس سے قبل بھی ویمپائر کی قبروں کی دریافت ہو چکی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ قبر میں نظر آنے والے شخص کی عمر 40 سال ہے اور اس کے جسم میں ایک لوہے کی سلاخ پروئی گئی ہے، نکولائی اوچوروف کا کہنا تھا کہ قدیم روایت ہے کہ جب بھی کسی ویمپائر کو دفن کیا جاتا اس کے جسم میں سلاخ پرو دی جاتی تاکہ یہ شیطانی روح واپس نہ آئے، اوچوروف کو اس کے علاوہ ایک بچے اور عورت کا ڈھانچہ بھی ملا ہے جن کے جسموں میں بھی لوہے کی سلاخ اسی طریقے سے پرو دی گئی ہے، اس سے قبل 2012 میں بھی بلغاریہ کے شہر سوزوپول سے ایسی ہی قبر دریافت ہوچکی ہے جس کےبارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ویپمائر کی قبر ہے۔

واضح رہے کہ ویمپائرز کے بارے میں مشرقی یورپ اور بلقان ممالک میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ یہ لوگ انسانی خون پی کر زندہ رہتے تھے اور جس کا خون پیتے وہ بھی ویمپائر بن جاتا تھا۔ اس وقت کے مذہبی پیشوا اس شخص کو زندہ دفن کردیتے اورا سکے جسم میں لوہے کی سلاخ پرو دیتے تاکہ کہیں یہ شیطانی روح واپس آکر دوسرے لوگوں میں منتقل نہ ہوجائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں