- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہوا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
بھارت کا چین کی سرحد پر شاہراہ بنانے کا اعلان
بھارت اور چین کا سرحدی تنازعہ نصف صدی سے زیادہ پرانا ہے جس پر وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے دور حکومت کے دوران 1962ء میں دونوں ملکوں میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے۔ اس کے بعد بھی بھارت چین کشمکش مسلسل جاری رہی حتیٰ کہ حال ہی میں چینی صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر بھی چینی فوجیں بھارت سے منسلک شمال مشرقی متنازعہ سرحد کے اندر گھس آئی تھیں۔ اس پر بھارتی میڈیا نے خاصہ واویلا بھی کیا کہ ایسی صورت میں چینی صدر کو بھارت کے دورے کی دعوت دینے کی کیا ضرورت تھی۔ اب تازہ خبر آئی ہے کہ بھارت نے چین سے منسلک شمال مشرقی متنازع سرحد کے ساتھ ساتھ بہت طویل شاہراہ بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔
چین نے اس اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق بھارتی صوبہ آسام اور اروناچل پردیش کی حدود میں بنائی جانیوالی اس شاہراہ پر اربوں ڈالر خرچ ہوں گے جس کے لیے بلند و بالا پہاڑوں کو کاٹ کر سرنگیں بھی بنائی جائیں گی۔ عالمی مبصرین کا تجزیہ ہے کہ اربوں ڈالر کے اس منصوبے کا اصل اسپانسر امریکا ہے جو کسی نہ کسی بہانے سے چین کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں بہت دلچسپی رکھتا ہے نیز وہ بھارت کو چین کے مقابلے میں کھڑا کرنا چاہتا ہے جو جنوبی ایشیا کے خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کر سکے اسی وجہ سے بھارت پر امریکی نوازشات کی بارش ہو رہی ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کی جزویات طے کرنے میں وقت لگے گا مگر کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ کام تیز رفتاری سے کیا جائے۔
جیسا کہ اندازہ لگایا گیا ہے مجوزہ شاہراہ کی لمبائی دو ہزار کلومیٹر کے لگ بھگ یا اس سے قدرے کم ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف چین نے بھارت کے اس منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کا اظہار کیا ہے۔ اپنے سرکاری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہونگ لی کا کہنا تھا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ بھارت ایسے اقدامات نہیں کرئے گا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو اور صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحد کا تنازعہ بہت عرصے سے موجود ہے تاہم اسکو مناسب طریقے سے حل کیا جانا ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو سرحدوں پر امن کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا اور سرحدوں کا معاملہ طے کرنے کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا ہونگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔