ایبولا وائرس پھیلنے کا خدشہ، ایئر پورٹ پر بخار کی نشاندہی کرنیوالے اسکینر خراب

طفیل احمد  جمعـء 17 اکتوبر 2014
ایئرپورٹ پرمیڈیکل کاؤنٹر نہ ہونے کے باعث بیرون ملک سے پاکستان آنیوالے مسافروںکاباقاعدہ معائنہ نہیں کیاجاتا۔ فوٹو: فائل

ایئرپورٹ پرمیڈیکل کاؤنٹر نہ ہونے کے باعث بیرون ملک سے پاکستان آنیوالے مسافروںکاباقاعدہ معائنہ نہیں کیاجاتا۔ فوٹو: فائل

کراچی: جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں کا بخار جانچنے والے تھرمل اسکینرخراب ہونے کی وجہ سے ایبولا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔

کراچی ایئر پورٹ پر بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں کا بخار جانچنے والے تھرمل اسکینر خراب  ہیں جس کی مرمت کیلئے 10لاکھ روپے درکار ہیں، وفاقی وزارت صحت اوروفاقی مشیر برائے سول ایوی ایشن کی عدم توجہی کی وجہ سے تھرمل اسکینرکی مرمت نہیں کرائی جاسکی، صوبائی محکمہ صحت اور ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بیرون ممالک سے کراچی ایئرپورٹ اوربندرگاہ کے ذریعے کراچی پہنچنے والے مسافروں میں سے کسی ایک کوایبولاوائرس ہونے کی وجہ سے کراچی میں مرض پھیل سکتاہے۔

بیرون ملک سے کراچی میں داخل ہونے کے صرف2راستے ہیں ان میں ایک جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ جب کہ دوسرا راستہ بندرگاہ ہے جہاں دونوں مقامات پر تھرمل اسکینرز نصب نہیں جب کہ ملک بھر میں داخل ہونے والے مجموعی طور پر18داخلی راستے موجود ہیں ان میں تمام ایئرپورٹس شامل ہیں، ذرائع نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی حکومت پاکستان کو تنبیہ جاری کیے جانے کے باوجود بھی ایئرپورٹ اور بندرگاہ پر مسافروں کے بخارکو جانچنے کیلئے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیے جاسکے،ایئرپورٹ پر ان مسافروں کی مانیٹرنگ کے لئے میڈیکل کاؤنٹربھی نہیں قائم کیاجاسکے، واضح رہے کہ تھرمل اسکینرکے ذریعے تیز بخار والے مسافروں کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

اسکینرسے گزرنے پرخودکار الارم بجنے کی صورت میں تیزبخار والے مسافرکی نشاندہی ہوجاتی ہے ،ماہرین طب کے مطابق ایبولاوائرس جاں لیوا ہے بیرون ممالک اوربالخصوص افریقہ سے آنے والے مسافروں سے اس وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کے واضح امکانات ہیں کیونکہ پاکستان میں بیرون ممالک سے کراچی پہنچنے والے مسافروںکومانیٹرکرنے کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں ،کراچی ایئرپورٹ پر وفاقی حکومت اورسول ایوی ایشن کے ماتحت چلنے والے محکمہ صحت کے افسران کی عدم تعیناتی اور لاپروائی کی وجہ سے اس بات کے واضح امکانات موجود ہیں کہ ایبولاوائرس پاکستان پہنچ سکتا ہے۔

جس پر محکمہ صحت کے ماہرین نے وفاقی حکومت کے اجلاس میں خدشات کا اظہارکیا، محکمہ صحت کے اسپیشل سیکریٹری صحت ڈاکٹر خالدشیخ نے اجلاس میں اس تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایئرپورٹ پرمتعین محکمہ صحت کا عملہ صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت نہیں آتا، سول ایوی ایشن اور وفاقی وزارت صحت کے زمرے میں آتا ہے، انھوں نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ ایئرپورٹ پربیمار مسافروں کو چیک کرنے والا کوئی ڈاکٹر بھی موجود نہیں ہوتا یہی وجہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے مسافروں کا باقاعدہ معائنہ نہیں کیاجاتا ۔

جس سے اس بات کے واضح خطرات موجود ہیں کہ کراچی میں ایبولاوائرس کا ممکنہ مریض داخل ہوسکتا ہے لہذا وفاقی حکومت فوری اقدامات کرے،ایبولا وائرس کوئی علاج موجود نہیں ،یہ وائرس جانوروں سے انسان میں منتقل ہوتا ہے، ایبولا وائرس پسینہ ،خون ،بلغم اور آنسوکے ذریعے بھی ایک سے دوسرے انسا ن میں منتقل ہوتاہے،اس وائرس کی علامات میں جسم پر دھبے ،جوڑوں اور پٹھوں میں در،بخار،جسم کے مختلف حصوں سے خون کا خارج ہونا شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔