- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
حاکم اور محکوم کی تفریق ختم ہو چکی، صادق و امین کی تشریح لازم ہو گئی، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں اٹارنی جنرل کومعاونت کے لیے طلب کرلیا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قرار دیاکہ درخواست گزارکی طرف سے اٹھائے گئے سوالات اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعدپہلی مرتبہ عدالت کے پیشِ نظرہیں اس لیے آرٹیکل62,63اور 66کی تشریح لازم ہوگئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ حاکم اورمحکوم کی تفریق ختم ہوچکی، کسی کوغلط فہمی ہے تودور کرلے۔ عدالت نے اسحاق خاکوانی اورچوہدری شجاعت کی درخواستیں الگ کرتے ہوئے تیسرے درخواست گزار گوہر نوازسندھو کوتحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دییے کہ نظام چلانا ہے تو عوام کی خواہش کو مقدم رکھنا پڑے گا۔ کوئی جھوٹاپارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھاکہ اگردرخواست گزارعدالت کوقائل کرنے میں کامیاب ہوئے تو نتائج سے بے پروا ہوکر فیصلہ سنائیں گے۔ جھوٹ پارلیمنٹ کے اندرہو یاباہر، بولنے والاکاذب ہے لیکن اٹھارہویںترمیم کے بعدصورتحال بدل گئی ہے۔ اب ارکان کی نااہلی کے متعلق اسپیکرکا اختیارختم ہوگیا ہے۔ عدالت سے سزا کے بعد کوئی رکن پارلیمنٹ نااہل ہوسکے گا۔ اگر نااہلی سزا سے مشروط ہے تو سزا کا فورم کون سا ہوگا، اس کا جواب آنا ضروری ہے۔ سچ اس قوم کے پسے ہوئے عوام کی امانت ہے۔
جسٹس دوست محمدنے کہا کہ آئین میں صادق اورامین کی تشریح نہیں کی گئی۔ درخواست گزارکا کہنا تھاکہ یہ تشریح بھی عدالت ہی نے کرنی ہے۔ جسٹس جوادنے کہا کہ سارے معاملے کوآئین کی روشنی میں دیکھا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔