حاکم اور محکوم کی تفریق ختم ہو چکی، صادق و امین کی تشریح لازم ہو گئی، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 17 اکتوبر 2014
آئین میں صادق اورامین کی تشریح نہیں کی گئی، جسٹس دوست محمد   فوٹو: فائل

آئین میں صادق اورامین کی تشریح نہیں کی گئی، جسٹس دوست محمد فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں اٹارنی جنرل کومعاونت کے لیے طلب کرلیا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قرار دیاکہ درخواست گزارکی طرف سے اٹھائے گئے سوالات اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعدپہلی مرتبہ عدالت کے پیشِ نظرہیں اس لیے آرٹیکل62,63اور 66کی تشریح لازم ہوگئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ حاکم اورمحکوم کی تفریق ختم ہوچکی، کسی کوغلط فہمی ہے تودور کرلے۔ عدالت نے اسحاق خاکوانی اورچوہدری شجاعت کی درخواستیں الگ کرتے ہوئے تیسرے درخواست گزار گوہر نوازسندھو کوتحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دییے کہ نظام چلانا ہے تو عوام کی خواہش کو مقدم رکھنا پڑے گا۔ کوئی جھوٹاپارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھاکہ اگردرخواست گزارعدالت کوقائل کرنے میں کامیاب ہوئے تو نتائج سے بے پروا ہوکر فیصلہ سنائیں گے۔ جھوٹ پارلیمنٹ کے اندرہو یاباہر، بولنے والاکاذب ہے لیکن اٹھارہویںترمیم کے بعدصورتحال بدل گئی ہے۔ اب ارکان کی نااہلی کے متعلق اسپیکرکا اختیارختم ہوگیا ہے۔ عدالت سے سزا کے بعد کوئی رکن پارلیمنٹ نااہل ہوسکے گا۔ اگر نااہلی سزا سے مشروط ہے تو سزا کا فورم کون سا ہوگا، اس کا جواب آنا ضروری ہے۔ سچ اس قوم کے پسے ہوئے عوام کی امانت ہے۔

جسٹس دوست محمدنے کہا کہ آئین میں صادق اورامین کی تشریح نہیں کی گئی۔ درخواست گزارکا کہنا تھاکہ یہ تشریح بھی عدالت ہی نے کرنی ہے۔ جسٹس جوادنے کہا کہ سارے معاملے کوآئین کی روشنی میں دیکھا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔