پیپلز پارٹی نے43سالہ اقتدار میں سندھ کیلیے کیا کیا؟ رابطہ کمیٹی

ایکسپریس ڈیسک  اتوار 19 اکتوبر 2014
یم کیوایم نے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرکے5 سالوں میں کراچی کانقشہ بدل کررکھ دیا ہے، رابطہ کمیٹی۔  فوٹو: فائل

یم کیوایم نے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرکے5 سالوں میں کراچی کانقشہ بدل کررکھ دیا ہے، رابطہ کمیٹی۔ فوٹو: فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پی پی پی کے چیئر مین بلاول زرداری کی جانب سے کراچی میں ہونے والے جلسہ عام میں ایم کیوایم اور قائدِ تحریک الطاف حسین پربلاجوازتنقید کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ قائدِ تحریک الطاف حسین عوام کے دلوں میں رہتے ہیں اور عوامی جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔

رابطہ کمیٹی کاکہنا تھا کہ الطاف حسین دشمنوں کی تمام تر سازشوں کے باوجودآج بھی عوام کے مقبول ترین لیڈر ہیں اوراب سندھ کے غریب ہاری اورنوجوان بھی اچھی طرح سمجھ رہے ہیں کہ کون ان کادوست ہے اور کون سے فیوڈل سندھ کے نام پر ان کوغلام بنائے ہوئے ہے ۔ یہ قائدتحریک الطاف حسین کی ہی 36سالہ طویل سیاسی جدوجہدکانتیجہ ہے کہ آج وڈیرانہ نظام اور موروثی سیاسی کلچر ایک گالی بن گیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ ایم کیوایم پر20سال کی حکمرانی کابہتان لگانے والے قوم کواس بات کاجواب دیں کہ پیپلزپارٹی 43سال سے پورے ملک میں اورخصوصاًسندھ میں مکمل اختیارکے ساتھ حکومت کررہی ہے، لیکن ان 43سالوں میں پیپلزپارٹی نے سندھ کیلیے کیاکیا؟ اس نے سندھ میں کتنے اسکول، کالج، یونیورسٹیاں اورتعلیمی ادارے قائم کیے؟ کونساسڑکوں کاجال بچھایا ہے؟پیپلزپارٹی نے 43سالوں میں لاڑکانہ اور نوڈیرو کے لیے کیاکیاہے؟ سند ھ کے غریب ہاری آج بھی ٹوٹی جھونپڑیوں میں بھوک پیاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔

رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کوجب لوکل گورنمنٹ کی شکل میں کراچی کااقتداراوراختیارملاتوایم کیوایم نے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرکے5 سالوں میں کراچی کانقشہ بدل کررکھ دیاجبکہ پیپلزپارٹی نے محض کراچی دشمنی میں کراچی کومزیدترقی دیناتودورکی بات ہے ، کراچی کوتباہی سے دوچارکیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ نے کراچی کی ترقی کے بنیادی شہر ی اداروں تک کواپنی تحویل میں لیکر ان اداروں اورکراچی شہرکے انفرا اسٹرکچرکو تباہ کردیا ہے ۔ کراچی کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی نے کراچی کوسوائے لاشوں، آنسوؤں اورمحرومیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔وفاقی حکومت سے کراچی کا پیکیج مانگنے والے بتائیں کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کراچی کوکتنافنڈدے رہی ہے؟ حکومت سندھ توکراچی کے بلدیاتی اداروں کے ملازمین کوتنخواہیں حتیٰ کہ کچراگاڑیوں کے پیٹرول کے پیسے دینے کیلئے بھی تیارنہیں ہے۔

رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ وزارت صحت کی آڑمیں ایم کیوایم پر تنقید کرنے والے جواب دیں کہ باقی تمام وزارتوں کے طفیل کیاسندھ میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں؟اس بارے میں سندھ کے غریب عوام جواب طلبی کس سے کریں؟ وزارتِ صحت کو بھی وزیرصحت نہیں بلکہ عملاً پیپلزپارٹی کی اعلیٰ شخصیات چلارہی ہیں،وزیرصحت کوایک ملازم کی تقرری یاتبادلے تک کااختیارنہیں ہے اور وزارتِ صحت کے بجٹ کو بھی آٹے اور نمک میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔ رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ایک طرف تو بلاول زرداری مل کر چلنے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ایم کیو ایم کو مطعون بھی کرتے ہیں جو کھلی دو عملی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔