یوم عاشور پر حفاظتی اقدامات ایم اے جناح روڈ کے دکانداروں اور رہائشیوں میں فارم تقسیم

محمد یاسین  پير 20 اکتوبر 2014
گھر اوردکان کے سربراہ کی تصویر، رہائش پذیرافراد اور ملازمین کی تعداد درج کرکے فارم متعلقہ تھانے میں جمع کرانے کے احکام۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

گھر اوردکان کے سربراہ کی تصویر، رہائش پذیرافراد اور ملازمین کی تعداد درج کرکے فارم متعلقہ تھانے میں جمع کرانے کے احکام۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی: پولیس نے یوم عاشور کے موقع پر ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل رہائشی عمارتوں اورکاروباری مراکز سیل کرنے کے لیے پرفارمے جاری کر دیے ہیں جس میں گھر اور دکان کے سربراہ کی تصویر، رہائش پذیر افراد اور ملازمین کی تعداد درج کرکے متعلقہ تھانے میں جمع کرانے کے احکام دیے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ میٹھادر، کھارادر، آرام باغ، پریڈی، نبی بخش، بریگیڈ اور سولجر بازار پولیس نے محرم الحرام کی آمد سے قبل ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل شاہراہوں سے گزرنے والے مرکزی جلوسوں کی حفاظت کے لیے سروے شروع مہم کے سلسلے میں مکینوں اور دکانداروں کو ایک سروے فارم دیا جس میں سروے کی تاریخ ، سروے آفیسر کا نام جبکہ گھر کے مکین اور دکاندار کی تفصیلات کے لیے ان کا نام ، والد کا نام، شناختی کارڈ نمبر، پتہ، مالک، کرائے دار اور سب سے دلچسپ یا ’’ قبضہ‘‘ تحریر ہے۔

جبکہ سروے فارم میں فلیٹ میں رہنے والے دیگر افراد کی تفصیلات کے لیے علیحدہ سے جگہ دی گئی ہے نام ولدیت، عمر، رشتہ، مکان مالک یا کرائے دار اور پیشہ درج ہے، سروے فارم میں کوائف جمع کرانے والوں سے حلف لیا گیا ہے کہ ’’ میں پابند ہوں اور یقین دلاتا ہو کہ کوئی بھی جگہ ، مکان ، دکان بشمول دروازے ، کھڑکیاں اور بلڈنگ گیٹ دوران جلوس محرم الحرام 8 ، 9 اور 10کو بند رکھونگا نہ خود استعمال کرونگا اور نہ ہی گھر کے کسی دوسرے شخص کو استعمال کرنے دونگا تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آسکے‘‘۔

سروے فارم پر دستخط سروے آفیسر، دستخط متعلقہ ایس ایچ او اور دستخط علاقہ ڈی ایس پی کے علاوہ دستخط مالک مکان ، دکاندار اور کرائے دار کی دستخط کے ساتھ ساتھ سربراہ کی تصویر بھی چسپاں کی جائے گا اور شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی بھی منسلک کی جائے گی جبکہ سروے فارم متعلقہ ایس پی کی جانب سے بھی دستخط کی جائے گی ، پولیس کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے ہر سال یکم محرم الحرام سے تین محرم الحرام کے درمیان اس قسم کے سروے فارم مکینوں کو دیے جاتے ہیں تاکہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے بچا جا سکے جبکہ رواں سال یہ فارم19 ذی الحجہ کو ہی جاری کر دیے گئے۔

ایم اے جناح روڈ کے رہائشی اور مقامی تاجر حاجی محمد اقبال ، عبد الباسط ، ذاکر اور دیگر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یکم محرم الحرام کو مغرب کے بعد علاقہ خوف کا منظر پیش کرنا شروع کر دیتا ہے اور عاشورہ تک اسی قسم کی صورتحال رہتی ہے ، انھوں نے بتایا کہ اپنی رہائشی عمارت سے نیچے اترنے کے بعد ہر شخص کو اپنے سامنے یا پیچھے آنے والے سے ڈر لگتا ہے، بچوں کو گھر سے نکلنے نہیں دیتے کہ کہیں پولیس یا قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گرد بنا کر گرفتار نہ کرلیں۔

مکینوں نے بتایا کہ کئی کئی گھنٹے بجلی جانا معمول کا حصہ ہے اور بجلی نہ ہونے پر گھر کی کھڑکیاں اور دروازے بھی بند ہوں تو فلیٹ کی زندگی دڑبے کی زندگی کے برابر ہوتی ہے، انھوں نے بتایا کہ علاقے کے متعدد رہائشی یکم محرم سے ہی اپنے گھروں کو تالے لگا کر دوسرے علاقوں میں رہائش پذیر اپنے رشتے داروں کے گھر چلے جاتے ہیں،ایم اے جناح روڈ اور اسے متصل شاہراہوں پر فروٹ کا کاروبار کرنے والے کامران اور وسیم نے بتایا کہ محرم میں ان کا کاروبار نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اندرون سندھ اور دیگر علاقوں سے حفاظتی ڈیوٹیوں پر آنے والے پولیس اہلکار ٹھیلے سے پھل اور دیگر اشیا اٹھا کر مفت میں کھاجاتے ہیں اور اگر ان کو روکا جائے تو ڈنڈے مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ٹھیلا کہیں اور لے جاؤ ، انھوں نے بتایا کہ7 محرم سے12محرم تک ان کے گھر فاقے ہوتے ہیں ،ٹھیلے لگانے والوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم اے جناح روڈ جتنے دن کے لیے بند کیا جائے اتنے دن تک ان کے اہلخانہ کی کفالت حکومت کرے تاکہ وہ فاقہ کشی سے بچ سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔