’’نامعلوم افراد‘‘ کی کامیابی سے فلم انڈسٹری کے مردہ جسم میں جان پڑ گئی،عروہ حسین

کلچرل رپورٹر  منگل 21 اکتوبر 2014
گلیمرگرل نہیں اچھی اداکارہ کے طور پر پہچان چاہتی ہوں، عروہ حسین۔  فوٹو : فائل

گلیمرگرل نہیں اچھی اداکارہ کے طور پر پہچان چاہتی ہوں، عروہ حسین۔ فوٹو : فائل

لاہور: پاکستانی اداکارہ و ماڈل عروہ حسین نے کہا ہے کہ کیریئر کی پہلی فلم ’’نامعلوم افراد ‘‘ کی باکس آفس پرکامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔

مستقبل میں بھی معیاری فلموں میں کام کرتی رہوں گی‘ اچھے اور منفرد کردار کرنا میری اولین ترجیح ہے، فلموں میں گلیمرگرل نہیں بلکہ ایک اچھی اداکارہ کے طور پر پہچان بنانا چاہتی ہوں‘ بالی ووڈ سے فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہے لیکن فی الحال اپنے ہی ملک میں کام کرنے کو ترجیح دوں گی۔ عروہ حسین نے ’’ ایکسپریس ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’نامعلوم افراد‘‘ کوجس طرح سے پذیرائی ملی، اس پر فلم بینوں کی بے حد شکرگزارہوں کہ جنہوں نے ہماری اس کاوش کوسراہا ہے۔

عروہ کا کہنا ہے کہ فلم بیشک ایک بڑا میڈیم ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس میں بہتری لانے کی کوشش ہی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے فلم ٹریڈ بحران سے دوچارہوگئی۔ فارمولا فلموں کا دورختم ہوچکا ہے، اب جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ نئے موضوعات پرفلمیں بناکر ہی فلم بینوںکو سینما گھروں تک لایا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے سنیئرز نئے ٹیلنٹ کو آگے لاتے تو آج ہماری فلمیں بھی بین الاقوامی مارکیٹ میں نمائش کی جارہی ہوتیں۔ یہ بات اب ثابت ہوچکی ہے کہ نوجوان ہی پاکستان فلم انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ تک لے جاسکتے ہیں۔ نئے لوگ فلم میکنگ میں جس جذبے اور لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں اس کی وجہ سے اب ہماری فلموں کو بالی ووڈ کے مقابلے میں پسند کیا جارہا ہے۔ اس سے فلم انڈسٹری کے مردہ جسم میں جان پڑ گئی ہے اور جلد ہی یہاں پر معیاری فلمیں بننے کا عمل تیزہوجائے گا۔

عروہ حسین نے کہا کہ معروف بزنس مین اور سماجی شخصیت ملک ریاض حسین کی زندگی پر بننے والی فلم ’’ملک ‘‘ میں ہمایوں سعید کے مقابل ہیروئن کا کردار کررہی ہوں جس میں ہمایوں سعید (ملک ریاض حسین ) اور میں ان کی بیوی کا کردار نبھا رہی ہوں ۔ یہ بھی ایک چیلنجنگ کردار ہے اور اس فلم میں بھی لوگ مجھے ایک منفرد کردار نبھاتے دیکھیں گے۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ میں فلموں میں ملنے والے بہتر رسپانس کے بعد بھی ٹی وی کے لیے کام کرتی رہوں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔