قومی ترانے کے احترام میں کھڑا نہ ہونے کا ’جُرم‘

ع۔ر  منگل 21 اکتوبر 2014
مسلمان طالب علم کو بھارت میں عمر قید کا سامنا۔ فوٹو: فائل

مسلمان طالب علم کو بھارت میں عمر قید کا سامنا۔ فوٹو: فائل

قومی ترانے کا احترام ہر شہری پر ولازم ہوتا ہے۔ تمام ممالک میں ہونے والی تقاریب کے دوران جب قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے یا اس کی دُھن بجائی جاتی ہے تو حاضرین احتراماً کھڑے ہوجاتے ہیں، لیکن اگر کوئی ایسانہ کرے یعنی اپنی نشست سے کھڑا نہ ہو تو کیا آپ کے خیال میں اسے سزا ملنی چاہیے؟ اور سزا ہو بھی تو کیا؟ کیا وہ فرد عمرقید یا سزائے موت کا حق دار ہوجاتا ہے؟ یقیناً اس ’ جُرم ‘ کی پاداش میں اسے یہ سخت سزا نہیں ملنی چاہیے۔ مگر پڑوسی ملک بھارت میں ایک نوجوان مسلمان طالب علم کو قومی ترانے کے احترام میں کھڑا نہ ہونے پر عمرقید کی سزا ہوسکتی ہے!

کیرالا کی یونی ورسٹی میں زیرتعلیم، 25سالہ سلمان پر الزام تھا کہ تھیئٹر میں جب قومی ترانہ بجایا گیا تو وہ اپنی نشست پر بیٹھا رہا تھا۔ اس کا یہ اقدام ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ سلمان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ پندرہ اگست کو اس نے سوشل میڈیا پر بھارت کے یوم آزادی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نامناسب کلمات پوسٹ کیے تھے۔ اور اس کا یہ اقدام انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے سیکشن 66A کے تحت قابل تعزیر جرم ہے۔

سلمان کو رواں برس بیس اگست کو ریاستی دارالحکومت تریوینڈرم کے ایک علاقے سے حراست میں لیا گیا تھا۔ چھے ستمبر کو مقامی عدالت نے دوسری بار اس کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ سلمان پر الزام ہے کہ جب تھیئٹر میں قومی ترانہ بجایا گیا تو وہ بیٹھا رہا اور نعرے بازی کرتا رہا، جو کہ وطن سے غداری کے مترادف ہے۔ یہ واقعہ 18اگست کو پیش آیا تھا جب فلم کا شو شروع ہونے سے پہلے قومی ترانے کی ویڈیو چلائی گئی۔

سلمان کے ساتھ اس کے کچھ دوست بھی تھے۔ یہ پورا گروپ اس دوران اپنی نشستوں پر بیٹھا رہا تھا، اور نعرے بازی کرتا رہا تھا۔ ان کے اس طرز عمل کے خلاف تھیئٹر میں موجود لوگوںنے احتجاج کیا اور ان لڑکوں سے اُن کی ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ بعد میں سلمان اور اس کے دوستوں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی گئی۔

سلمان کی گرفتاری اور سزا پرمختلف حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کی جارہی ہے۔ تنقید کرنے والوں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا بھی شامل ہے۔ مذکورہ ادارے کے ڈائریکٹر پروگرام شیلیش رائے نے اس بارے میں کہا،’’ اس طرح کے فعل کو جرم  کے زمرے میں لانا کسی بھی طرح جائز نہیں اگرچہ کسی کو یہ فعل بُرا ہی کیوں نہ لگا ہو۔ کسی شخص کو محض اس بنا پر جیل نہیں ہونی چاہیے کہ اس پر ہلڑبازی اور شورشرابا کرنے کا الزام ہو۔‘‘

رائے نے مزید کہا،’’ ہندوستان کا آئین اور بین الاقوامی قانون آزادی اظہار کے حق کو تسلیم کرتے ہیں، اور اس کے دائرے میں وہ مکالمات، یا فقرے بھی شامل ہیں جو کسی کی ناراضی یا دل شکنی کا سبب بنتے ہوں۔ حکام کو چاہیے کہ وہ اس بنیادی حق کو سلب کرنے کے بجائے اس کا احترام کریں۔ ‘‘

رائے کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے کئی قوانین و ضوابط میں ترامیم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان کے خلاف درج مقدمہ خارج کرکے اسے رہا کردینا چاہیے۔ اس کے علاوہ بغاوت اور فتنہ انگیزی اور آن لائن تحریر و تقریر سے متعلق ہندوستانی قانون ، آزادیٔ اظہار کے عالمی قانون میں مقرر کردہ عالمی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔ ان قوانین کو فوری طور پر منسوخ کردینا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔