پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ آج شروع ہوگا

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 22 اکتوبر 2014
گذشتہ سال بھارتی سلو بولرز نے ہوم سیریز میں کینگروز کو اسپن کے جال میں الجھا کر کلین سوئپ کیا تھا،  فوٹو : گیٹی امیجز

گذشتہ سال بھارتی سلو بولرز نے ہوم سیریز میں کینگروز کو اسپن کے جال میں الجھا کر کلین سوئپ کیا تھا، فوٹو : گیٹی امیجز

دبئی: دبئی ٹیسٹ میں پاکستان ’’سلو پوائزن‘‘ سے کینگروز کو نڈھال کرنے کا خواہاں ہے۔

ٹیم نے ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ سے سرپرائز پیکج ثابت ہونے کی امیدیں وابستہ کرلیں،کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ گھومتی گیندوں پر کینگروز کی کمزوریوں سے آگاہ ہیں لیکن سخت جان حریف کو زیر کرنے کیلیے ہر کھلاڑی کو 100فیصد کارکردگی دکھانا ہوگی، مہمان کپتان مائیکل کلارک نے کہاکہ یو اے ای میں سیریز ایک چیلنج ہے، عمدہ بولنگ کے ساتھ ذمہ دارانہ بیٹنگ بھی کرنا ہوگی، عالمی نمبر ون پوزیشن پر قبضہ ہدف نہیں، ہوم گراؤنڈز سے باہر بھی تسلسل کے ساتھ عمدہ پرفارم کرنا چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان بدھ سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ کو اسپنرز کی جنگ کے طور پر دیکھا جارہا ہے، پابندی کے شکار سعید اجمل کے بغیر میدان میں اترنے والی میزبان ٹیم ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ کی صلاحیتوں پر انحصار کریگی،ان کی معاونت کیلیے محمد حفیظ کا بھی انتخاب کیا جاسکتا ہے، 35 سالہ لیفٹ آرم اسپنر ذوالفقار بابر کو صرف 12 بین الاقوامی میچز کا تجربہ ہے،انھوں نے ابھی تک صرف2 ٹیسٹ ہی کھیلے ہیں، دوسری جانب لیگ اسپنر یاسر شاہ نے 3 سال قبل ایک ون ڈے اور 2 ٹوئنٹی20 مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کے بعد کسی انٹرنیشنل میچ میں حصہ نہیں لیا، پاکستانی کپتان مصباح الحق نے سعید اجمل اور جنید خان کی غیر موجودگی میں بھی اپنے بولنگ اٹیک سے خاصی امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں،انھوں نے کہاکہ دنیا کا ہر کرکٹر جب اپنا کیریئر شروع کرے تو ناتجربہ کار ہی ہوتا ہے،اسے بعد میں ہی اپنا نام بنانا ہوتا ہے، ہمارے اسپنرز بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایشیائی وکٹوں پر آسٹریلوی ٹیم کو اسپنرز کیخلاف ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہا ہے،گذشتہ سال بھارتی سلو بولرز نے ہوم سیریز میں کینگروز کو اسپن کے جال میں الجھا کر کلین سوئپ کیا تھا، اب پاکستان اپنے ناتجربہ کار بولرز کو سرپرائز پیکج کے طور پر استعمال کرتے ہوئے بازی اپنے حق میں پلٹنے کا خواہاں ہے۔ مصباح الحق سے آسٹریلوی ٹیم کی اسپن پر کمزوریوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہاکہ اس بارے میں ہر کوئی جانتا ہے تاہم ون ڈے سیریز کے نتیجے کو دیکھتے ہوئے کینگروز کے سخت جان حریف ثابت ہونے کا امکان ہے، اسپن پر ماضی کا خراب ریکارڈ ذہن میں رکھنے کے بجائے انھیں زیر کرنے کیلیے ہر کھلاڑی کو 100فیصد کارکردگی دکھانا ہوگی۔

دوسری جانب آسٹریلوی ٹیم تجربہ کار آف اسپنر ناتھن لیون اور ٹیسٹ کرکٹ میں نووارد لیفٹ آرم اسپنر اسٹیو اوکیف کے ذریعے پاکستانی بیٹسمینوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2 اسپنرزکے ساتھ کھیلنے کا تجربہ کینگروز کو کبھی راس نہیں آیا،ٹیم نے7سال میں ایسے 13ٹیسٹ میں سے 8 میں شکست کھائی، اس دوران صرف ایک فتح ہاتھ آسکی،آخری 6 میں سے 5 ٹیسٹ میچز میں ناکامی ہوئی، ایک برابر رہا۔آسٹریلیا نے موجودہ سیریز کیلیے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹوں کا ریکارڈ بنانے والے سابق سری لنکن اسپز مرلی دھرن کی خدمات بھی حاصل کی ہیں، ان کے تجربے سے ناتھن لیون اور دیگر بولرز بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی کارکردگی میں نمایاں بہتری لارہے ہیں۔ مصباح الحق نے کہاکہ آسٹریلوی اسپنرز کو کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ناتھن لیون اور دیگر سلو بولرزکو ذہن میں رکھا ہوا ہے۔

ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ دبئی کی وکٹ پر اسپنرزکا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے، ہمارے بیٹسمین اچھا کھیل کر ہی بڑا اسکور کرنے میں کامیاب ہونگے۔ پاکستانی قائدکو اس بات پر کوئی حیرانی نہیں کہ آسٹریلوی بولر انھیں اور یونس خان کو ہدف بنانے کی بات کررہے ہیں،انھوں نے کہا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ حریف ٹیم کا تجربہ کار بیٹسمین بڑا اسکور کرے، اسی طرح مخالف ٹیم کے سب سے موثر بولر کو وکٹ نہ دینے کے بارے میں بھی سوچا جاتا ہے، ٹیسٹ میچ آپ اسی وقت جیت سکتے ہیں جب حریف کی 20 وکٹیں حاصل کریں۔آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے کہاکہ برصغیر اور ایشیائی وکٹوں پر ٹیسٹ میچز میں پہلے تو بیٹسمین رنز کرتے ہیں، پھرگیند ریورس سوئنگ ہوتی اور اسپنرز کو بھی مدد ملتی ہے،کنڈیشنز کے مطابق عمدہ بولنگ کے ساتھ کینگروز کو ذمہ دارانہ بیٹنگ کرنی ہوگی،انھوں نے کہا کہ پاکستانی پلان کا توڑ کرنے کیلیے ہمیں بھی مربوط حکمت عملی کے ساتھ اپنے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے چوکس رہنا ہوگا۔

کپتان نے پلیئنگ الیون میں2اسپنرز کی شمولیت کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا، انھوں نے کہاکہ پچ کی حالت دیکھنے کے بعد کہہ سکتا ہوں کہ اس فیصلے کا روشن امکان موجود ہے، انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ رینکنگ میں عالمی نمبر ایک پوزیشن دوبارہ حاصل کرنا اولین ترجیح نہیں، مستقل مزاجی کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، مختلف کنڈیشنز میں ہونے کے سبب یواے ای میں سیریز ایک بڑا چیلنج ہے، بڑی ٹیم وہی ہے جو نہ صرف ہوم گراؤنڈز بلکہ ملک سے باہر بھی تسلسل کیساتھ پرفارم کرے۔ یاد رہے کہ دبئی اسٹیڈیم میں پاکستان نے 6 ٹیسٹ میں سے 3 جیتے، 2 میں شکست ہوئی اور ایک برابر رہا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے 5 میچز میں جس ٹیم نے بھی پہلی اننگز میں پہلے بیٹنگ کی دن کے اختتام تک آؤٹ ہوگئی۔ اس میدان پر سب سے زیادہ 525 رنز یونس خان نے اسکور کیے جبکہ سعید اجمل 37 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔