- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم نے کراچی حقوق کے حصول کیلیے دھرنے کی کال دے دی
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیار شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
- پاک افغان ٹی20 سیریز کب ہوگی، نجم سیٹھی نے اعلان کردیا
- کراچی پرانا گولیمار میں سرچ آپریشن؛ ٹارگٹ کلر، 6 اسٹریٹ کرمنلز، 5 منشیات فروش گرفتار
سوشل گیمنگ انڈسٹری
آن لائن گیمز تخلیق کرنے والوں پر دولت کی دیوی مہربان۔ فوٹو: فائل
کمپیوٹر سائنس اور انٹرنیٹ کی دنیا میں آن لائن گیمز کا شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے۔
ذہنی آزمائش کے ساتھ تفریح کا سامان کرتے یہ گیمز اپنی خالق کمپنی کے لیے انتہائی منافع بخش ثابت ہورہے ہیں۔ ان کے لیے ’’ورچوئل انڈسٹری‘‘ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2010 میں اس صنعت کا حجم 3.65 ارب ڈالر تھا، جو رواں برس کے اختتام تک 12 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ صنعت کتنی تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہی ہے۔ انٹرنیٹ پر کھیلے جانے والے گیمز میں بیک وقت دو یا اس سے زائد افراد بھی حصہ لے سکتے ہیں اور اسی خصوصیت کی بنا پر اسے سوشل گیمنگ بھی کہا جاتا ہے۔
سوشل نیٹ ورکنگ کی ابتدا ہوئی تو چند ویب سائٹس نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی اور ان کے ذریعے صارفین ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے لگے۔ ان ویب سائٹس کے ذریعے انٹرنیٹ کا صارف چیٹنگ اور ای میل جیسی سہولت کے ساتھ دیگر سرگرمیاں انجام دینے لگا اور پھر انہی کے ذریعے سوشل گیمنگ بھی پروان چڑھی۔
سماجی رابطے کی مقبول ویب سائٹس میں فیس بک، مائی اسپیس، ٹویٹر کے علاوہ کئی اور ویب سائٹس کے صارفین کی تعداد کروڑوں تک پہنچ چکی ہے اور انہی کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے سوشل گیمنگ ویب سائٹس کا سلسلہ شروع کیا گیا، جس کے نتیجے میں پلے فش جیسی کئی ویب سائٹس وجود میں آئیں۔
ان ویب سائٹس پر یوزر رجسٹرڈ ہو کر اپنے پسندیدہ گیمز کھیل سکتا ہے، لیکن اس کے لیے اسے معمولی ادائی کے عوض گیم سے متعلق مختلف ’’ورچوئل پروڈکٹس‘‘ خریدنی ہوتی ہیں۔ سوشل گیمنگ ویب سائٹس پر ہر گیم کے لیے مختلف قیمتوں کی ورچوئل پروڈکٹس موجود ہوتی ہیں۔ ورچوئل پروڈکٹس کی فروخت ہی دراصل ویب سائٹ کی آمدنی کا سب سے اہم ذریعہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف کمپنیوں کی پروڈکٹس کی تشہیر سے بھی آمدنی ہوتی ہے۔
گیمز کی یہ ویب سائٹس اتنی تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں کہ ان کی خالق کمپنیاں کروڑوں ڈالر کی مالک بن چکی ہیں۔ Zynga، MegaZebra، Wooga، 5 Minutes اور Playfish چند مقبول ترین آن لائن گیمنگ ویب سائٹس ہیں۔ مذکورہ بالا ویب سائٹس نے دل چسپ اور ایسے گیمز متعارف کروائے، جن میں بیک وقت کئی کھلاڑی حصہ لے سکتے ہیں اور اسی خصوصیت نے آن لائن صارفین کو اس جانب متوجہ کیا۔
یہ کھیل مختصر عرصے ہی میں بے حد مقبول ہوگئے اور اسی مناسبت سے ورچوئل انڈسٹری کا حجم بھی وسیع ہورہا ہے۔ آن لائن گیمز کا صارف اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے پسندیدہ گیمز کھیل سکتا ہے اور اپنے لیے ورچوئل پروڈکٹس کے ساتھ ساتھ احباب کے لیے ’’ورچوئل تحفے‘‘ بھی خرید سکتا ہے۔ کسی گیم میں شامل تمام کھلاڑی ایک دوسرے کی خریدی گئی ورچوئل پروڈکٹس دیکھ بھی سکتے ہیں۔
ورچوئل انڈسٹری میں منافع کی شرح عام کاروباری دنیا کے مقابلے میں اس لیے بھی زیادہ ہے کہ اس میں نہ تو رسد میں کمی کا کوئی مسئلہ ہے اور نہ ہی پیداواری عمل کی ضرورت۔ مادی مصنوعات بنانے والے اداروں کے برعکس سوشل گیمنگ کمپنی کو اپنے ہر یوزر کے لیے پروڈکٹ تیار نہیں کرنی پڑتی بلکہ ایک گیم کے لیے بنائی گئی تمام ورچوئل پروڈکٹس بیک وقت لامحدود یوزر خرید سکتے ہیں۔
اس طرح ورچوئل پروڈکٹس کی تیاری پر صرف ایک بار لاگت آتی ہے اور اس کے بعد آمدنی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اسی لیے سوشل گیمنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کا حجم بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور نئی کمپنیاں قائم ہو رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔