چوہوں کے برطانوی پارلیمنٹ میں مٹرگشت سے اراکین خوف میں مبتلا

اے ایف پی/ویب ڈیسک  جمعرات 23 اکتوبر 2014
ہمیں فوری طور پر ’’ریسکیو کیٹس‘‘ کو ضرورت ہے تاکہ چوہوں کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جاسکے،رکن پارلیمنٹ فوٹو:فائل

ہمیں فوری طور پر ’’ریسکیو کیٹس‘‘ کو ضرورت ہے تاکہ چوہوں کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جاسکے،رکن پارلیمنٹ فوٹو:فائل

لندن: یوں تو چوہے جہاں چاہے اپنا مسکن بنا لیتے ہیں لیکن برطانیہ میں انہیں پسند آئی ہے پارلیمنٹ کی عمارت جہاں انہوں نے اسے اپنا ٹھکانہ بنا لیا ہے اور چوہوں کی اس بڑھتی تعداد سے برطانوی ارکان پارلیمنٹ نہ صرف خوفزدہ بلکہ  پریشان بھی اور انہوں نے چوہوں کو قابو کرنے کے لیے  خونخوار بلیوں کی تلاش شروع کردی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے پارلیمنٹ کی عمارت میں چوہوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ وہ اجلاس میں بھی شرکت سے باز نہیں آتے اور ادھر ادھرگھومتے رہتے ہیں،رکن پارلیمنٹ جان تھرسو کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے ایک دو بلی نہیں بلکہ بلیوں کی بڑی تعداد کی ضرورت ہوگی جو ان چوہوں کو شکار کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو حتمی شکل دی جارہی ہے تاہم اس سلسلے میں کچھ مشکلات کا سامنا ہےایک اور رکن پالیمنٹ کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ریسکیو کیٹس کو یہاں لایا جائے تاکہ چوہوں کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جاسکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2011 میں ایک  رپورٹ کے بعد جس میں ایک چوہے کو وزیر اعظم ہاؤس کے باہر گھومتے دکھایا گیا تھا وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ریسکیو کیٹ ’لاری‘ کو بلانے کی ہدایت جاری کی تھی تاہم وہ چوہوں پر قابو پانے میں ناکام رہی۔

واضح رہے کہ 1920 سے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں مائس فائٹنگ بلیاں موجود رہی ہیں جنہیں  چیف ماوسر کا نام دیا جاتا ہےاور انہیں باقاعدگی سے اسٹیٹ کے پے رول سے خرچہ دیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔