پاکستان و بھارت دھمکیوں کے بجائے ایک دوسرے کا احترام کریں، الطاف حسین

ایکسپریس ڈیسک  ہفتہ 25 اکتوبر 2014

لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان اوربھارت دونوں آزاد ملک ہیں، دونوں کو انسانوں کا ملک بن کر رہنا چاہیے اورایک دوسرے کوایٹمی طاقت ہونے کی دھمکی دینے کے بجائے ایک دوسرے کے وجود کا احترام کرنا چاہیے۔

اگر اسی طرح دھمکیاں دینی ہیں توپھرایک دوسرے پربم ماردیں،ہم سب ختم ہوجائیں اورمعاملہ بھی ختم ہوجائے،اگرہم ایک دوسرے کوبرداشت کرناسیکھ لیں،مارکٹائی اور اکھاڑ پچھاڑ کے بجائے ایک دوسرے کے  وجود کو برداشت کرلیں، نفرتوں کے بجائے محبت کو پروان چڑھائیں تو مسائل حل ہوجائیں گے۔ انھوں نے ان خیالات کااظہارمیریٹ ہوٹل اسلام آبادمیں اپنی کتاب ’’فلسفہ محبت ‘‘کے انگریزی ترجمے کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تقریب میں سفارتکاروں، دانشوروں، سینئرصحافیوں، کالم نگاروں، ریٹائرڈججوں، سینئر وکیلوں، تاجروں،ارکان پارلیمنٹ اوردیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادکی بڑی تعدادنے شرکت کی۔الطاف حسین نے کہاکہ جہاں محبت ہوگی وہاں انصاف ہوگا،مساوات ہوگی، ایمان ہوگا، نزاکت ہوگی، حسن ہوگا، تہذیب وشائستگی ہوگی، خندہ پیشانی ہوگی، عزت وتکریم ہوگی،ایک دوسرے کے دکھ درد کومحسوس کرنے کاجذبہ ہوگا، جہاں محبت ہوگی وہاں علم ہوگا، تاریخ ہوگی، انسانیت ہوگی، شرافت ہوگی،ہمارے ہاں بچوں کومسخ شدہ تاریخ پڑھائی جاتی ہے اور حقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتا، علامہ اقبال ایک وطن پرست انسان تھے اور متحدہ ہندوستان پریقین رکھتے تھے۔

1930 کے تاریخی خطبہ الہ آبادمیں انھوں نے یہ تجویزپیش کی تھی کہ ہندوستان کے شمال مغربی علاقوں کوآزاداور خودمختارریاستوں میں تبدیل کردیاجائے جب راغب نامی ان کے ایک شاگردنے یہ لکھا کہ علامہ اقبال نے قیام پاکستان کا تصور پیش کیاہے توانھوں نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا۔ قائداعظم بھی متحدہ ہندوستان کے متوالوں میں تھے اسی لیے انھوں نے آل انڈیانیشنل کانگریس میں شمولیت اختیارکی لیکن جب انھیں ہندوؤں کی متعصبانہ سوچ وفکر نظر آئی تو انھوں نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کامطالبہ کیا اور تقسیم ہند کا گھونٹ بڑی مشکل سے پیا۔

الطاف حسین نے کہا کہ علامہ اقبال نے رام،باباگرونانک اوردیگرمذاہب کی شخصیات کے بارے میں لکھا تاکہ مسلمانوں پر تنگ نظری کاالزام نہ لگے،بعض لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی غیرمسلم نہیں رہے گا، اگر امریکا اور برطانیہ نے بھی یہ فیصلہ کرلیاکہ یہاں کوئی پاکستانی نہیں رہے گاتوپھرآپ کیاکریں گے؟الطاف حسین نے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے بچوں کوابتداہی سے نفرت کے زہرمیں ڈوبی ہوئی تحریریں پڑھائیں گے تو یقیناً ان کے ذہن زہرآلودہی ہوں گے،آج اگر داعش اورآئی ایس آئی ایس جیسی تنظیمیں وجودمیں آگئی ہیں توپھرہم پریشان کیوں ہیں؟ ہم جوبوئیں گے وہی کاٹیں گے۔

الطاف حسین نے کہا کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ بلوچستان میں معصوم پنجابیوں کوقتل کیاجارہاہے،مگر جو معصوم بلوچ مارے جارہے ہیں اس کاحساب کون دے گا؟کیا ہماری عدالتیں آزادہیں؟ کیاکوئی غریب آدمی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاسکتا ہے؟اگرہم اپنی متعصبانہ سوچ عملی طورپرختم کردیں توہم ایک پاکستانی قوم بن سکتے ہیں،ہم مارکٹائی کے عادی ہوچکے ہیں، کوئی ٹارزن، کوئی رستم زماں اورکوئی گلوبٹ بننا چاہتا ہے۔ دریں اثناالطاف حسین نے جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کوفون کرکے ان کی خیریت دریافت کی۔

الطاف حسین نے مولانا فضل الرحمٰن سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ملک کے لوگ ایک گھرکے افرادکی مانندہوتے ہیں اورگھرکے کسی فردکو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تواس کااحساس گھرکے ہرفرد کو کرنا چاہیے، ہمیں آپ پر ہونے والے خودکش حملے کے واقعے پر شدید دکھ پہنچاہے اورہم اس واقعہ پر آپ اورآپ کے تمام عقیدت مندوں اور کارکنوں سے ہمدردی اوریکجہتی کااظہار کرتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہم اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں کہ اس نے ایک علمی خزانے اوراصولوں کیلیے جدوجہدکرنے والی ایک نڈرشخصیت کو دشمنوں کے شرسے محفوظ رکھا۔

مولانا فضل الرحمن نے الطاف حسین اورایم کیوایم کے رہنماؤں کا شکریہ اداکیااورکہاکہ مارنے والے سے بچانے والابڑاہے ۔ انھوں نے الطاف حسین کیلیے بھی دعاکی اوران کیلیے نیک جذبات کااظہارکیا۔الطاف حسین نے معروف سماجی رہنما مولانا عبدالستارایدھی کوفون کرکے ان کے مرکزپرہونے والی ڈکیتی کی واردات پرہمدردی کا اظہارکیا۔عبدالستارایدھی سے گفتگوکرتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ مالی نقصان اپنی جگہ ہوتا ہے مگرغریبوں اورمسکینوںکے حق کے چھن اورچوری ہوجانے کے دکھ کامداواممکن نہیں۔

عبدالستار ایدھی نے الطاف حسین کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ چوری ہوجانے والی رقم اور زیورات غریب یتیم اور مسکینوں کی امانت تھی اوراس کے چوری ہوجانے پر مجھے شدید تکلیف پہنچی ہے اورمیں امید کرتا ہوں کہ حکومت ملزمان کو فی الفور گرفتار کرے گی۔الطاف حسین نے کلیدبردارخانہ کعبہ شیخ عبدالقادر زین العابدین الشیبی کے انتقال پردلی افسوس اورگہرے رنج کا اظہار کیا۔ایک تعزیتی بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ شیخ عبدالقادر زین العابدین الشیبی کے انتقال سے مجھے ذاتی طورسے دلی صدمہ پہنچا،اللہ تعالیٰ مرحوم کواپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔