(دنیا بھر سے) - چین نے شیر کے منہ میں ہاتھ ڈال ہی دیا

فہیم پٹیل  اتوار 26 اکتوبر 2014
اگر میں یہ کہوں کہ چین نے ایشین بینک کی بنیاد رکھ کر شیر کے منہ میں ہاتھ ڈال دیا ہے تو ہرگز غلط نہ ہوگا اور جب حکمرانی کا تاج گرتا دکھائے دے تو سچ مانیں کہ امریکا کا غصہتو بنتا ہے نا۔ فوٹو: اے ایف پی

اگر میں یہ کہوں کہ چین نے ایشین بینک کی بنیاد رکھ کر شیر کے منہ میں ہاتھ ڈال دیا ہے تو ہرگز غلط نہ ہوگا اور جب حکمرانی کا تاج گرتا دکھائے دے تو سچ مانیں کہ امریکا کا غصہتو بنتا ہے نا۔ فوٹو: اے ایف پی

آخر کار وہ دن آگیا کہ جس کا شدت سے انتظار تھا ۔۔۔ صرف اُس دن کا نہیں بلکہ اُس فیصلے کا اعلان بھی ہوگیا اور بات اعلان سے بھی آگے بڑھ چکی کہ حتمی طور پر بنیادی بھی رکھ دی گئی ہے۔ ۔۔ اِس عمل سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے ممالک مستفید ہونگے۔ ۔۔۔ ارے روکیں روکیں ۔۔۔۔ کشمیر آزاد نہیں ہوا کہ اُس میں تو بظاہر اب بھی وقت ہے لیکن جو ہوا ہے اُس کی خوشی بھی کشمیر کی آزادی سے کچھ کم نہیں ہے۔

دیکھیں جناب اب کوئی خوش ہو یا اعتراض کرے ۔۔۔ یہ بندہ تو امریکا کہ خلاف ہے اور یہ مخالفت بس مخالفت نہیں ہے بلکہ اِس مخالفت کی درجنوں وجوہات ہیں لیکن ابھی یہ موضوع نہیں ہے۔۔۔ موضوع تو کچھ اور ہے اور وہ ہے چین کی جانب سے ایشین بینک کے قیام کا اعلان کرنا ہے۔

اگر میں یہ کہوں کہ چین نے شیر کے منہ میں ہاتھ ڈال دیا ہے تو ہرگز غلط نہ ہوگا کہ امریکا نے اِس فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے اور تنقید بھی ۔  اور تنقید اور مذمت کی وجہ امریکا بہادر یہ بتارہا ہے کہ اِس سے ورلڈ بینک کو نقصان پہنچے گا۔

اب اِس سے ورلڈ بینک کو نقصان پہنچے یا ورلڈ کو ۔۔۔ ہم تو یہ جانتے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام کی بدولت دنیا میں پیسوں کی ریل پیل جب چند ممالک تک محدود ہوجائے گی تو پھر اِس طرح کے انقلابی فیصلے تو بنتے ہیں۔ اعلان کے مطابق ایشین بینک میں پاکستان، بھارت، ویت نام، فلپائن، منگولیا، کمبوڈیا، عمان، ازبکستان، تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش سمیت 21 ممالک شامل ہیں ۔ جب کہ جنوبی کوریا، انڈونیشیا اور چینی معیشت پر انحصار کرنے والے آسٹریلیا نے بھی امریکا دباو پر اِس گروہ میں شامل ہونے سے انکار کردیا اور انکار کرنے والوں کی فہرست میں جاپان بھی ہے مگر اُس کی وجہ امریکا نہیں شاید چین معلوم ہوتا ہے آخر دونوں ممالک ایک دوسرے کے ہم پلہ جو ہیں۔

اعلان کے مطابق اِس بینک کا آغاز 50 ارب ڈالر کی بنیادی رقم سے کردیا گیا ہے ۔ میری ناقص رائے میں اِس فیصلے کے بنیادی طور پر 2 فوری فوائد ہونگے۔ پہلا یہ کہ ایشیا میں رہنے والے ممالک اب ایک دوسرے کے ساتھ تجارت میں فروغ کو دوام بخشیں گے اور دوسرا یہ کہ اب ایشیا کے ممالک کو کسی بھی ہنگامی صورتحال کے موقع پر امداد کے لیے ورلڈ بینک کی جانب دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ معاملہ اب قریب قریب میں ہی نمٹ جائے گا۔ اِس طرح مسئلہ فوری طور پر حل ہونے کی اُمید بھی ہے ۔ لیکن یہ معاملہ ہنگامی معاملات تک بھی محدود نہیں ہوگا ۔۔۔ بلکہ اِس گروپ میں شامل ممالک میں ترقیاتی کاموں کے لیے بھی اِس بینک میں موجود پیسوں کا بھرپور استعال کیا جائے گا جیسے سڑکوں، ریلوے، پاور پلانٹس اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی تعمیر جیسے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرے گا۔

اب آپ خود بتائیں کہ وہ امریکا جس کے در پر تمام ترقی پذیر ممالک بیٹھے امداد کے لیے اوپر نیچے ہوتے تھے مگر اب ایشین بینک کے قیام کے بعد یہ سب دھندے ختم ہوجائیں گے تو امریکا کو آخر کیوں بُرا نہیں لگے گا۔ طاقت کس کو بُری لگی ہے؟ اور طاقت بھی وہ  کہ پوری دنیا پر حکمرانی کا تاج کئی عرصوں سے سر پر ہے، مگر اب جب حکمرانی کا تاج گرنے کو ہے تو تکلیف بھی ہوگی اور تکلیف کے سبب اُف کی آواز بھی آئیگی ۔۔۔ تو اگر تو آپ امریکی حامی ہیں تو میں آپ سے ہمدردی کا اظہار تو کرسکتا ہوں مگر یہ دعا نہیں کرسکتا کہ آپ کی تکلیف کا خاتمہ ہوجائے جس کے لیے میں آپ سے معذرت خواہ ہوں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔